اسلام آباد:(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیریان کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست کو قابل سماعت ہونے یا مسترد کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق کی سربراہی میں لارجربنچ درخواست کی سماعت کر رہا ہے، جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر بھی بنچ میں شامل ہیں۔
آج درخواست گزار شہری محمد ساجد کے وکیل حامد علی شاہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جب کہ عمران خان کے وکلا سلمان اکرم راجہ اور ابوذر سلمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دئیے بیان حلفی میں اپنی بچی کا نام ظاہر نہیں کیا، عمران بطور پارٹی سربراہ بھی نہیں رہ سکتے، عمران خان کی نااہلی کے لیے تمام حقائق پٹیشن میں درج ہیں، عمران خان نے پٹیشن میں ذکرکیے حقائق کا جواب نہیں دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ابھی تک کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے نہ انکار کیا نہ کچھ مانا، ابھی تک عدالت یہ پٹیشن قابل سماعت ہونے کے حوالے سے سن رہی ہے۔
وکیل حامد علی شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی، قاسم اور سلیمان کا ذکر بیان حلفی میں کیا، عمران خان نے کہا دو بیٹے اپنی ماں کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ فنانشلی زیرکفالت نہیں، ٹیریان کی ابھی شادی نہیں ہوئی، اسلامک لاء میں وہ زیرکفالت ہوتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پارٹی سربراہ کے خلاف بھی ہو تو پٹیشن قابل سماعت ہے، عدالتی فیصلوں کے مطابق جھوٹا بیان حلفی دینے والا 62 ون ایف کے تحت نااہل ہوتا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ اگرعدالت اس نقطے پرپہنچ جائے کہ یہ بیان حلفی غلط تھا تو پھر کیا ہو گا؟ اس پر وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ پھر وہ ممبر اسمبلی بننے اور پارٹی ہیڈ رہنے سے نااہل ہو جائیں گے۔
عدالت نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کا اس متعلق کیا موقف ہے؟ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ماضی میں عدم ثبوت کی بناء پر اس قسم کی درخواستیں خارج ہوچکی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست ہم نے صرف قابل سماعت ہونے کی حد تک سنی ہے، اگر قابل سماعت ہوا تو کیس آگے چلےگا نہ ہوا تو کیس ختم ہو جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو اب اس وقت یاد آیا کہ یہ کرنا ہے؟ الیکشن کمیشن کو اس رویے پر بھاری جرمانہ کیوں نہ کیا جائے۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہم صرف بتانا چاہتے تھے کہ عدم ثبوت پر ہم یہ کیس خارج کرچکے ہیں۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ہم پہلے فیصلہ کریں گے کہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں، بعدازاں عدالت نے عمران خان کی نااہلی کا کیس قابل سماعت ہونے یا مسترد کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔