تہران :(ویب ڈیسک) ایران میں ایک شخص کی جانب سے دکان میں خریداری کے لیے آنے والی دو بے حجاب خواتین کے سروں پردہی پھینک دیا ، ایرانی عدلیہ نے واقعہ کی ویڈیو منظرعام پرآنے والے بعد تین وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں ۔
عرب میڈیا کے مطابق ایک وارنٹ گرفتاری حملہ آورشخص کے خلاف جاری کیا گیا ہے، اس پرعملی طورپر توہین اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ دو وارنٹ دونوں متاثرہ خواتین کوسر کے بال نہ ڈھانپنے پر جاری کیے گئے ہیں۔
31 مارچ کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں ایک شخص ایک دکان میں دو خواتین کے پاس آرہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ دہی کاپیالا پکڑنے اور اسے ان کے سروں پر ڈالنے سے پہلے کچھ سیکنڈ کے لیے ان کے ساتھ بحث کرتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے بعد اس شخص کا سامنااسٹور کے مالک سے ہوتا ہے جو اسے مارنے کیلیئے بھاگتا ہے۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے تسلیم کیا ہے کہ اس شخص نے بال نہ ڈھانپنے پرخواتین پر حملہ کیا اور اس شخص کی کارروائی کو’’برائی کو روکنے کا غیرروایتی طریقہ‘‘قراردیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں 1979ء کے انقلاب کے فوراً بعدخواتین کے لیے حجاب پہننالازمی قراردیا گیا تھا لیکن 22 سالہ مہساامینی کی گذشتہ سال ستمبر میں پولیس کے زیرحراست موت کے بعد بہت سی خواتین بغیر حجاب کے عوامی مقامات پرنظرآ رہی ہیں۔
ایرانی کردخاتون مہساامینی 16 ستمبر2022ءکو تہران میں اخلاقی پولیس نے خواتین کے لیے سخت ضابطہ لباس کی مبیّنہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتارکیا تھا اورتین روز پولیس کے زیرحراست ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔
جس کے بعد ملک بھر میں کئی ماہ تک حکومت مخالف مظاہرے جاری رہے جو بالآخر حکومت کی جانب سے مہلک کریک ڈاؤن کی وجہ سے ختم ہو گئے۔