اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالتی اصلاحات بل پر عملدرآمد روک دیا۔
سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، عدالت عظمیٰ نے عدالتی اصلاحات بل کے خلاف درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔
ابتدائی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے آج کی سماعت پر 8 صفحات پر مبنی حکمنامہ جاری کر دیا، جس کے مطابق بل پر صدر دستخط کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں عملدرآمد نہیں ہو گا۔
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی ، جے یو آئی، ایم کیو ایم، بی اے پی، ق لیگ اور تحریک انصاف کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تاحکم ثانی اس بل پر کوئی کارروائی نہ کی جائے، عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی ہے، بل قانون کا حصہ بنتے ہی عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہو جائے گی، بل پر صدر دستخط کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں عملدرآمد نہیں ہوگا۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کےاندرونی معاملات میں مداخلت کی گئی، اس بل کو فوری روکا جاتا ہے، آٹھ رکنی لارجزبینچ نے آج سماعت کی تھی، سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے، تمام سیاسی جماعتوں کو بھی نوٹسزجاری کر دیئے گئے۔
8 صحفات پرمشتمل جاری کیے گئے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ بل پرعملدرآمد روکنے کے علاوہ کوئی حل نہیں تھا، تحریری حکم نامے پر 8 ججز کے دستخط ہیں، 2 مئی کو آئندہ اس کیس کی سماعت ہو گی۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ عدالت کسی قانون کو معطل نہیں کر سکتی، بادی النظر میں بل کے ذریعے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی، عدلیہ کی آزادی میں مختلف طریقوں سے براہ راست مداخلت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں عدلیہ کی آزادی کی تباہی کا خدشہ ہے، کیا مقننہ کے پاس سپریم کورٹ کے قوانین میں ردوبدل کا اختیار ہے؟ واضح ہونا ضروری ہے کہ پارلیمنٹ آرٹیکل 191 میں دیے گئے اختیارات میں ردوبدل کا اختیار رکھتی ہے یا نہیں، عدالت کی پریکٹس اور پروسیجر میں ردوبدل خواہ کتنا ہی ضروری ہو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرتا ہے، حکمنامہ مجوزہ بل یا ایکٹ کو آئین کے مطابق ہونا چاہئے۔
بل پر عبوری حکم کے ذریعے عملدرآمد روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں چاہیں تو اپنے وکلاء کے ذریعے فریق بن سکتی ہیں، سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات بل کیس کی مزید سماعت 2 مئی کو ہو گی۔
چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بنچ میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف 4 درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی ہیں، بل کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے دائر کی ہیں۔