اسلام آباد:(ویب ڈیسک) بھارت نے بھارتی غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں حال ہی میں جی 20 گروپ کے آئندہ اجلاسوں کی ایک فہرست جاری کی ہے جن کی وہ بطور صدر میزبانی کرے گا جو بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جعلی طور پر معمول کے حالات کا ڈرامہ رچانے کی بھونڈی کوشش ہے، مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں نئی دہلی کے خلاف عوام کا غصہ بدستور برقرار ہے۔
فارن پالیسی کے ہفتہ وار جنوبی ایشیا بریف میں مائیکل کوگل مین لکھتے ہیں کہ احتجاج کے حق اور آزادی اظہار پر مسلسل کریک ڈاؤن کے ساتھ خطہ بہت زیادہ عسکریت پسندی کا شکار ہے۔
مائیکل کوگل مین واشنگٹن میں ولسن سینٹر میں ایک مصنف اور جنوبی ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک کشمیری رابطہ کار جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے کہا کہ سری نگر میں بھارت کی طرف سے جی 20 اجلاس جعلی طور پر حالات کو نارمل دکھانے کی بھونڈی کوشش ہے۔
ایک کشمیری صحافی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 2019 سے میڈیا کے لیے کام کرنا مشکل بنا دیا گیا، ایک ذرائع نے تصدیق کی کہ گزشتہ جمعرات کو کشمیر والا کے ایڈیٹر اور خارجہ پالیسی کے سابق معاون صحافی فہد شاہ کے خلاف مقدمے کا آغاز ہوا، شاہ کو فروری 2022 میں پولیس کے مطابق ریاست مخالف مواد شائع کرنے پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
کوگل مین نے مزید کہا کہ کشمیری بھی انتخابی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں 2014 کے بعد سے انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جی 20 اجلاس اگست 2019 کے بعد متنازعہ خطے میں پہلی بین الاقوامی تقریب ہو گی جب ہندوستان نے بھارتی غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی خود مختار حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔
مصنف نے اس خیال کا اظہار کیا کہ حقائق کے برعکس نئی دہلی شاید اس بات کا اشارہ دینا چاہتا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں حالات معمول پر ہیں اور پرامن ہیں، انہوں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں سنگین مسائل پر دنیا کی عدم توجہ پر افسوس کا اظہار کیا۔