کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیت سنگھ نجار قتل کے معاملے پر بھارت کے ساتھ جاری تنازع میں41 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔
کینیڈین وزیر خارجہ میلانیا جولی کا کہنا ہے کہ کینیڈین حکومت نے اپنے سفارتکاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ تب کیا جب بھارتی حکومت نے کہا کہ وہ ان کے سفارتی استثنیٰ کو ختم کر دے گی۔
کینیڈین وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت کی جانب سے سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی دھمکی بے مثال اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ہمارے سفارتکاروں کی حفاظت پر بھارتی اقدامات کے مضمرات دیکھتے ہوئے، ہم نے وہاں سے ان کی بحفاظت روانگی کو آسان بنایا۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا بین الاقوامی قانون کا دفاع جاری رکھتے ہوئے بھارت کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔اگر ہم سفارتی استثنیٰ کے اصول کو توڑنے کی اجازت دیتے ہیں تو کرہ ارض پر کہیں بھی کوئی سفارت کار محفوظ نہیں رہے گا۔ لہٰذا اس وجہ سے ہم اس کا بدلہ نہیں لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ سفارت کاروں کی ضرورت ہے اور ہمیں ایک دوسرے سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل بھارت کی وزارت خارجہ نے ملک میں کینیڈین سفارت کاروں کی تعداد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تعداد کینیڈا میں بھارت کے عملے سے زیادہ ہے۔
سفارت کاروں کے انخلا کے بعد کینیڈا کے 21 نمائندے بھارت میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجار 18 جون کو کینیڈا کے شہرسرے میں قتل کیے گئے تھے۔ 18 ستمبر کو کینیڈا کی حکومت نے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔