تہران: ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے ایک ملاقات میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل جنگ ساتھ مل کر لڑنے سے انکار کرتے ہوئے توجیہہ پیش کی کہ صیہونی ریاست پر 7 اکتوبر کے حملے سے پہلے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔
العربیہ نیوز کے مطابق حماس کے سینیئر عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سپریم لیڈر خامنہ ای اور حماس کے سربراہ کی ملاقات رواں ماہ کے آغاز پر ہوئی تھی۔
عہدیداروں نے مزید بتایا کہ روحانی پیشوا علی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی اسرائیل کے ساتھ جنگ مل کر لڑنے پر کہا کہ آپ نے ہمیں اس حملے سے پیشگی آگاہ نہیں کیا تھا اس لیے اس جنگ میں شامل نہیں ہوسکتے۔
تاہم ایران کے روحانی پیشوا علی خامنہ ای نے براہ راست مداخلت کیے بغیر حماس کے لیے اپنی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے اسماعیل ہنیہ سے یہ بھی کہا کہ وہ فلسطین کی تحریک سے وابستہ ان لوگوں کو خاموش کرائیں جو ایران اور حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کا کھلے عام مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایران یا حماس کے ترجمان کی جانب سے تاحال آیت اللہ خامنہ ای اور اسماعیل ہنیہ کی ملاقات اور اس گفتگو کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1400 فوجی اور شہری مارے گئے تھے جب کہ حماس 250 کے قریب اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بناکر غزہ بھی لے آئے تھے۔
اس حملے کی مبارک باد دینے والوں میں ایران بھی شامل تھا اور ابتدائی طور پر لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ عسکری جماعت حزب اللہ نے کارروائیوں میں مدد و معاونت کا عندیہ بھی دیا تھا۔
حزب اللہ نے چند ایک کارروائیاں بھی کی تھیں تاہم اس کے بعد سے کوئی بڑی کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔ حماس کے حملے کا ذمہ دار اسرائیل اور چند بڑی قوتوں نے اشاراتاً ایران کو ٹھہرایا تھا۔
7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوجیں مسلسل غزہ پر بمباری کر رہی ہیں اور ان کی برّی فوجیں غزہ میں داخل بھی ہوگئی ہیں۔
اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار کے قریب پہنچ گئی جب کہ 25 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمیوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہیں۔