برطانیہ اور یورپ کی الیکٹرک بیٹری کی صنعت خام مال، یا مکمل بیٹریوں پر انحصار کرتی ہے جو چین اور دیگر ایشیائی ممالک سے حاصل کی جاتی ہیں، تاہم اب ایسا نہیں ہوگا،۔
یورپ کی واحد بڑی گھریلو برقی بیٹری بنانے والی کمپنی نارتھ وولٹ نے کہا ہے کہ اس نے کم قیمت، زیادہ پائیدار بیٹری بنائی ہے جو بجلی ذخیرہ کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے جس میں لیتھیم، نکل، گریفائٹ اور کوبالٹ کا استعمال نہیں ہوتا۔
نارتھ وولٹ کا کہنا ہے کہ اس کی نئی بیٹری، جس کی توانائی کی کثافت 160 واٹ گھنٹے فی کلوگرام سے زیادہ ہے، بجلی ذخیرہ کرنے والے پلانٹس کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے لیکن مستقبل میں اسے الیکٹرک گاڑیوں، جیسے دو پہیوں والے اسکوٹرز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سویڈش ڈویلپر کے مطابق ، پروٹو ٹائپ بیٹری سویڈن کے شہر وسٹراس میں کمپنی کی لیبارٹریوں میں تیار کی گئی ہے جسے آئندہ سالصارفین کے سامنے لایا جائے گا۔ کمپنی نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ بڑی مقدار میں بیٹری کہاں تیار کی جائے گی۔
صنعتی پیمانے پر بیٹریوں میں بجلی ذخیرہ کرنا قومی بجلی گرڈوں کو کاربن سے پاک کرنے کے لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔ بیٹری منصوبے ہوا اور شمسی پینل سے توانائی ذخیرہ کرتے ہیں جو اس وقت استعمال کیے جاسکتے ہیں جب ہوا چلتی ہے یا سورج چمک نہیں رہا ہوتا ہے۔
نارتھ وولٹ نے 2021 کے آخر میں شمالی سویڈن کے ایک پلانٹ میں اپنا پہلا لیتھیم آئن بیٹری سیل تیار کیا تھا۔
کمپنی کے مطابق نئی بیٹری کی توانائی کی کثافت زیادہ تر لیتھیئم کے مساوی سے کم تھی لیکن اس کا مقصد لاگت کو کم رکھتے ہوئے نئی مصنوعات میں استعمال ہوگا۔ یہ بیٹری ہائی سوڈیم پروشیا وائٹ کیتھوڈ اور ہارڈ کاربن اناودی پر مبنی ہے جو زیادہ درجہ حرارت پر متبادل کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔
نتیجتاً کمپنی مشرق وسطیٰ، بھارت اور افریقہ جیسی مارکیٹوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ارکان پارلیمنٹ طویل عرصے سے اہم معدنیات کے لیے چین کے نایاب وسائل پر انحصار پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں کیونکہ اینگلو چین تعلقات خراب ہو رہے ہیں اور کار سازی کی صنعت تیزی سے الیکٹرک گاڑیوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔