اسرائیلی جارحیت کا سامنا کرنے والی غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ کے قریب فلسطینیوں کو اس وقت خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور جب کہ ان تک امداد نہیں پہنچ پا رہی۔ ایسے میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس کے ساتھ کہا گیا ہے کہ ایک مصری نوعمر لڑکے نے سرحدی دیوار میں سوراخ کرکے روٹیاں فلسطینیوں تک پہنچائی ہیں۔
یہ ویڈیو اس قدر وائرل ہوئی کہ ایک پاکستانی نجی ٹی وی چینل نے بھی اسے اپنی ہیڈلائنز میں شامل کرلیا۔ جب کہ پاکستانی سوشل میڈیا پر مذکورہ ’مصری‘ لڑکے کی جرات کو سراہا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جو کام درجنوں اسلامی ممالک نہ کر سکے وہ اس لڑکے نے کر دکھایا۔
تاہم آج نیوز کے فیکٹ چیک سے معلوم ہوا ہے کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا جانے والا دعوی درست نہیں۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لڑکا درجنوں کی تعداد میں روایتی بریڈ لے کر آتا ہے اور دیوار میں بنے ایک سوراخ کے ذریعے دوسری جانب موجود ایک لڑکے کو دے رہا ہے۔
دونوں عربی میں گفتگو بھی کر رہے ہیں۔
آج نیوز کے مطابق فیکٹ چیک سے معلوم ہوا ہے کہ ویڈیو میں دیوار کے دونوں جانب جو لڑکے دکھائی دے رہے ہیں وہ فلسطینی ہیں۔
تاہم اس ویڈیو کا غزہ میں جاری حالیہ جنگ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا غزہ سے بھی کوئی تعلق نہیں۔
یہ ویڈیو سن 2015 کی ہے اور فلسطینی لڑکے مقبوضہ بیت المقدس سے روایتی بریڈ جیسے ’کیک‘ کہا جا رہا ہے غرب عرب اردن ’اسمگل‘ کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے غرب اردن اور بیت المقدس کے درمیان سیکورٹی کے نام پر بہت بڑی دیوار بنا رہی ہے جو 2005 میں بننا شروع ہوئی تھی۔
وائرل ویڈیو میں جو دیوار دکھائی دے رہی ہے وہ اسرائیل کی بنائی ہوئی یہی دیوار ہے۔ یہ رفحہ سرحد کی دیوار نہیں۔
دیوار بننے کے بعد بھی فلسطینیوں کو چیک پوسٹوں سے گزر کر مقبوضہ بیت المقدس جانے کی اجازت ہے تاہم اسرائیلی فوجی بیت المقدس میں بننے والی یہ روایتی روٹیاں غرب اردن نہیں جانے دیتے تھے۔
اس بنا پر لڑکوں میں روایتی روٹیوں کی اسمگنگ کا سوچا۔
ویڈیو میں لڑکے بتا رہے ہیں کہ انہوں نے 100 روٹیاں اسمگل کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں یہ ویڈیو لیلی فاطمہ نامی ایک ٹوئٹر صارف کی جانب سے شیئر کی گئی۔ اس ویڈیو کے نیچے بھی لوگ کہہ رہے کہ ویڈیو بیت القمدس کی ہے نہ کہ غزہ کی۔