ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کا پولیس اسٹیشن پر حملہ، 3 اہلکار شہید، 13 زخمی

ڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ درابن پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں تین اہلکار شہید ہوگئے۔

پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے تھانے کے مین گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی جس سے تین اہلکار شہید اور 16 زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تھانے کے قریب سے اب بھی فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری درابن تھانے کی جانب روانہ کردی گئی ہے۔

شہید ہونے والوں میں حوالدار ریاست اور سپاہی زوالفقار شامل ہیں، حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جب کہ تحصيل درابن کے اسکول و کالج بند کردیئے گئے اور آج ہونے والا پیپر بھی ملتوی کردیا گیا۔

 

سائفر کیس کی سماعت جاری، عمران اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان

سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کیس کی سماعت شروع ہوگئی۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین سفارتی سائفر گمشدگی کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کر رہے ہیں۔

عمران خان اور شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں موجود ہیں، دونوں ملزمان پر سائفر کیس میں آج فرد جرم عائد کیا جائے گا۔

سماعت کے لیے ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور، ذوالفقارعباس نقوی جب کہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدراور شاہ محمود کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

اس کے علاوہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی ہمشیرائیں اور شاہ محمود کا اہل خانہ بھی اڈیالہ جیل پہنچ گیا ہے۔

عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے نقول فراہم کرنے کی سماعت کا خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 4 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا تھا۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ دوران سماعت میڈیا اور دیگر افراد کمرہ عدالت میں موجود رہے، سماعت کے دوران عدالت نے سی آر پی سی کی دفعہ 352 کے تمام تقاضے پورے کیے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ اسیکیوٹر کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 میں حکومتی حکم نامے کو ضروری قرار نہیں دیا گیا، پراسیکیوٹر کو آئندہ سماعت پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 کے تحت حکومت کی جانب سے عمومی یا خصوصی حکم نامہ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔

عمران خان کی چھ اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں عبوری ضمانت میں توسیع

سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی چھ جب کہ بشریٰ بی بی کی ایک درخواست عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سپرا نے عمران خان کی چھ اور بشریٰ بی بی کی ایک درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

بشریٰ بی بی اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں، عمران خان کے وکیل خالد یوسف نے موقف اپنایا کہ سابق چئیرمین پی ٹی آئی جائے وقوعہ پہ موجود نہ ہونے کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی عدالت سے درخواست ضمانت منظور کی گزارش ہے اور عدالت پیش کیا جائے۔

جج طاہرعباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ جہاں آپ ہوں وہاں عدالت پیش ہوجاتی ہے، یہ روایت آپ نے ڈالی ہے، رپورٹ منگوا لیتے ہیں، اگلی تاریخ تک طے کرتا ہوں سماعت کہاں ہوگی۔

عدالت نے سابق چئیر مین پی ٹی آئی کی 19 دسمبرجب کہ بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں دو جنوری تک توسیع کردی۔

سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو پھانسی ریفرنس کی سماعت کی براہ راست نشریات

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو پھانسی ریفرنس کی سماعت شروع ہو گئی ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ اس حوالے سے عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جا رہی ہے۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوپھانسی کیس میں صدارتی ریفرنس پر 11 سال کے بعد سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ  آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔ قبل ازیں ذوالفقار بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت 12 نومبر 2012ء  کو ہوئی تھی۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل اور فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آ گئے۔ اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

واضح رہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے کیس کے فریقین کو سماعت کے حوالے سے نوٹس جاری کررکھا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس کی سماعت براہ راست نشر  کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر دکھائی جائے گی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیریوں کیساتھ انصاف نہ کرکے قانون کا قتل کیا،دفعہ 370 یا A35 کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، بی جے پی کی مسلمان اور اسلام دشمنی کھل کرسامنے آگئی،سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد

بھارتی سپریم کورٹ میں کشمیریوں کے ساتھ انصاف کا قتل کیا گیا ہے ساری پاکستانی قوم اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے اس کی کوئی عدالتی تو ثیق کی قانونی اہمیت نہیں ہے معاملہ اقوام متحدہ میں ہے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں دفعہ 370 یا A35 کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے بی جے پی کی مسلمان اور اسلام دشمنی کھل کر واضع ہوگئی ہے بھارتی عدالتی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے کشمیرں کو غلام نہیں بنایا جاسکتا پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں یک زبان ہو کر کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرے کشمیری اپنے آپ کوتنہا اور بے بس محسوس نہ کر یں ساری پاکستانی قوم اس ظلم کے خلاف آُن کے ساتھ کھڑی ہے

ق لیگ کے بعد جے یو آئی نے بھی مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں حصہ مانگ لیا

 پشاور: مسلم لیگ ق کے بعد جمعیت علماء اسلام نے بھی مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں حصہ مانگ لیا۔

پیر کی شب مفتی محمود مرکز پشاور میں دونوں جماعتوں کے قائدین کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبہ خیبرپختونخوا میں سیٹ ایڈجیسٹمنٹ کے لیے مختلف فارمولوں پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں جے یو آئی وفد کی قیادت صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا عطاء الحق درویش اور (ن) لیگ کی قیادت صوبائی صدر امیر مقام نے کی جبکہ طارق فضل چوہدری بھی موجود تھے۔

اجلاس میں گزشتہ دو عام انتخابات کے دوران دونوں جماعتوں کی جیتی ہوئی نشستوں پر بات ہوئی۔ اس موقع پر جے یو آئی نے خیبرپختونخوا کے ساتھ پنجاب میں بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔

جے یو آئی کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے سربراہوں کے درمیان بات چیت کے مطابق سیٹ ایڈجیسٹمنٹ پورے ملک کے لیے ہوگی تو ہر جگہ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔

اجلاس میں دونوں جماعتوں نے امیدواروں کے ناموں کا تبادلہ کیا اورفیصلہ کیا گیا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد مذاکرات کا تیسرا راﺅنڈ منعقد ہوگا۔

دریں اثناء جے یوآئی کے صوبائی ترجمان عبدالجلیل جان نے کہا کہ ہم نہ تو الیکشن سے بھاگے ہیں اور نہ ہی راہ فرار اختیار کرنے کا اراداہ ہے، جے یو آئی فروری نہیں جنوری میں بھی الیکشن کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے الیکشن کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کام سکیورٹی الرٹس سے آگاہ کرنا نہیں بلکہ تحفظ فراہم کرنا ہے۔

حکومت کرکٹ کی بہتری کیلئے ہرممکن تعاون کرے گی، نگران وزیراعظم

 اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلئے حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت پاکستان کرکٹ بورڈ کے امور کے حوالے سے اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے وزیرعظم کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے انتظامی امور سے آگاہ کیا۔

اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کرکٹ کا کھیل پوری قوم کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس سے قومی جذبہ ابھرتا ہے۔ صرف ٹیم ورک کی بدولت ہی پاکستان کرکٹ ٹیم متحد ہو کر ہر میدان میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

وزیراعظم نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی میں ٹرینرز ، سپورٹ اسٹاف اور دیگر عہدیداران کی تعیناتی کرتے ہوئے ملکی مفاد اور وقار کا خیال رکھا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کھلاڑیوں کو اچھی کوچنگ کے ساتھ ساتھ بہترین تربیت بھی کی جائے تاکہ وہ ہر سطح پر ملک و قوم کی بہتر نمائندگی کر سکیں۔

وزیراعظم نے کرکٹ بورڈ مینجمنٹ کمیٹی کے انتخابات بطریق احسن کروانے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ کرکٹ کو ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب، گلگت بلتستان، کے پی کے نئے ضم شدہ اضلاع، آزاد جموں و کشمیر وغیرہ میں کرکٹ کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے جس کو قومی سطح پر نمائندگی کا موقع دینے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کوئٹہ کے بگٹی اسٹیڈیم اور پشاور کے اربابِ نیاز اسٹیڈیم کی بحالی کا کام فوری شروع کیا جائے تاکہ یہاں قومی اور بین الاقوامی کرکٹ میچز کا انعقاد کیا جاسکے۔  گوادر کے کرکٹ اسٹیڈیم اور گلگت بلتستان کے علاقے نگر میں موجود پسن اسٹیڈیم کو کرکٹ میچوں کے انعقاد کےقابل بنایا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کرکٹ بورڈ کو ضلع نگر کے پسن اسٹیڈیم کا فوری سروے کرانے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ موجودہ کرکٹ اسٹیڈیمز کی جدید خطوط پربحالی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ جدید سہولیات سے آراستہ نئے کرکٹ اسٹیڈیمز اور ان کے ساتھ بین الاقوامی معیار کے ہوٹلز اور شاپنگ ایریاز کے قیام کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے تاکہ سیاحت کو بھی فروغ دیا جا سکے۔

وزیراعظم نے کرکٹ کی ترقی کے لئے اسلام آباد میں 4 کرکٹ گراؤنڈز کو سی ڈی اے سے لے کر پاکستان کرکٹ بورڈ کی سرپرستی میں دینے کی ہدایت بھی کی۔ پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے وزیراعظم نے لیگ کے میچز کا انعقاد ملک بھرمیں کرانے کے لئے جامع حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی۔  پاکستان کو کرکٹ کے میدان میں دوست ممالک کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے فروغ کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد فروری 2024 میں ہو گا۔ لیگ کے میچز کراچی ، لاہور ، راولپنڈی اور ملتان میں منعقد ہوں گے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کرکٹ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا۔

بریفننگ میں بتایا گیا کہ ملک میں کرکٹ ایسوسی ایشنز کی تعداد 6 سے بڑھا کر 16 کردی گئی ہے جس سے علاقائی ٹیلنٹ اجاگر ہو گا۔ مزید برآں اسلام آباد ، لاہور، کراچی، گوجرانوالہ، پشاور اور بہاولپور میں کرکٹ کے انفراسٹرکچر کی تعمیر پر کام ہو رہا ہے۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور، نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور ملتان اسٹیڈیم کی شمسی توانائی پر منتقلی پر کام کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کو پاکستان میں خواتین کی کرکٹ کے فروغ کے لیے اٹھائے جا رہے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں نگران وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر، چیف سلیکٹر وہاب ریاض، ڈائریکٹر قومی کرکٹ ٹیم محمد حفیظ، بولنگ کوچ عمر گل اور سعید اجمل نے بذریعہ وڈیو لنک آسٹریلیا سے شرکت کی۔

سابق ویسٹ انڈین آل راؤنڈرفل سیمنز کراچی کنگز کے ہیڈکوچ مقرر

  کراچی: پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کراچی کنگز نے سابق  ویسٹ انڈین آل راؤنڈر فل سیمنز کو ہیڈ کوچ مقرر کردیا ۔

کراچی کنگز  نے سابق ویسٹ انڈین آل راؤنڈر فل سیمنز کی خدمات حاصل کرلی ہیں اور انہیں  ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں سونپی گئی ہیں۔

فل سیمنز 2016  میں ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ جیتنے والی ویسٹ انڈین ٹیم کے کوچ تھے۔ سابق ویسٹ انڈین کرکٹر نے کراچی کنگز کا حصہ بننے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ فل سمینز 1987 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کرتے ہوئے کراچی کنگز کے ہوم گراؤنڈ نیشنل اسٹیڈیم میں کھیل چکے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے سندھ اور بلوچستان کے صوبائی الیکشن کمشنرز کے تبادلے کر دیے

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سندھ اور بلوچستان کے صوبائی الیکشن کمشنرز کے تبادلے کر دیے، الیکشن کمیشن نے نوٹیفیکیشن جاری کردیے۔

الیکشن کمیشن نے سندھ اور بلوچستان کے صوبائی الیکشن کمشنرز کے تبادلے کر دیے۔

صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان شریف اللہ کو صوبائی الیکشن کمشنر سندھ تعینات کر دیا گیا، جبکہ صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کو صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان تعنیات کر دیا گیا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے فاشسٹ ہندوتوا نظریے کے سامنے سر جھکا دیا، صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی عدلیہ نے فاشسٹ ہندوتوا نظریے کے سامنے سر جھکا دیا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ پاکستان بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ برقرار رکھنے کا فیصلہ سختی سے مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عدلیہ نے فاشسٹ ہندوتوا نظریے کے سامنے سر جھکا کر بھارتی حکومت کے لیے موزوں فیصلے دیا، ایسے فیصلے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر پر قبضے کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتے۔

عارف علوی نے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، جو 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بھارتی عدالتوں میں مسلمانوں کے خلاف فیصلے دینے کی ایک تاریخ ہے، بابری مسجد، سمجھوتہ ایکسپریس، حیدرآباد مکہ مسجد دھماکے اور 2002 کے گجرات فسادات کے دوران  قتل عام کے فیصلوں کی مثالیں دنیا کے سامنے ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی بھارتی زیرِ تسلط جموں وکشمیر کی حیثیت نہیں بدل سکتا، فیصلہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے بھارتی غیر قانونی قبضے کے خلاف منصفانہ جدوجہد کے عزم کو مزید تقویت دے گا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت کے ماضی میں کشمیری عوام سے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کروائے، پوری پاکستانی قوم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری بھائیوں کے حق خودارادیت کے حصول تک ان کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔