بلاول نے ذوالفقار بھٹو کیس کی لائیو ٹیلی کاسٹ کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو کیس کی لائیو ٹیلی کاسٹ کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

درخواست بلاول بھٹوکی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دائر کی جس میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس میرے والد آصف زرداری کی جانب سے دائر کیا گیا۔

سپریم کورٹ میں کل ذوالفقار بھٹو کیس سماعت کے لیے مقرر ہے، ذوالفقار بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کرے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 9 رکنی لارجر بینچ کل دسمبر کو ذوالفقار علی بھٹو کیس کی سماعت کرے گا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے اپریل 2011 میں صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔

ہانیہ عامر کا سوشل میڈیا پر خفیہ اکاوْنٹ کا انکشاف

پاکستان فلم و ڈراما انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے سوشل میڈیا پر اپنے خفیہ اکاوْنٹ کا انکشاف کیا ہے جوکہ اُنہوں نے کسی اور نام سے بنایا ہوا ہے۔

حال ہی میں ہانیہ عامر نے کامیڈین اداکار و میزبان احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں اُنہوں نے سوشل میڈیا ٹرولنگ، خفیہ اکاوْنٹ اور گلوکار عاصم اظہر کے ساتھ اپنے ماضی کے تعلقات کے بارے میں بات کی۔

احمد علی بٹ نے ہانیہ عامر سے سوال کیا کہ “ماضی میں آپ نے اپنے تعلقات کو بہت زیادہ پبلک کیا، کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ نے خود لوگوں کو تنقید کا موقع دیا؟”
اس سوال پر ہانیہ عامر نے گلوکار عاصم اظہر کا نام لیے بغیر کہا کہ “میرے ماضی کے لمحات بہت اچھے تھے، میں نے بہت انجوائے کیا لیکن اس تعلق میں کچھ مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا، مشکل وقت بھی دیکھا لیکن میں ماضی کو تبدیل نہیں کرسکتی”۔

ہانیہ عامر نے کہا کہ “ماضی میں بہت زیادہ خوش تھی، ہر کام دل سے کرتی تھی، اُس وقت عقل بھی کم تھی لیکن اب سمجھدار ہوگئی ہوں، اب لوگوں کے حساب سے چلتی ہوں”۔

اسی دوران ہانیہ عامر نے اپنے خفیہ اکاوْنٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے سوشل میڈیا پر جعلی نام سے خفیہ اکاوْنٹ بھی بنایا ہوا ہے، اُس اکاوْنٹ پر میرے مداحوں نے بھی مجھے فالو کیا ہوا ہے”۔

ہانیہ عامر نے کہا کہ “میں پہلے اپنے خفیہ اکاوْنٹ پر اپنی تصاویر پوسٹ کرتی ہوں، اُس کے بعد مداحوں سے مشورہ لینے کے بعد اپنے آفیشل اکاوْنٹ پر تصویر یا ویڈیو اپلوڈ کرتی ہوں”۔

اداکارہ نے سوشل میڈیا ٹرولنگ کے حوالے سے کہا کہ “میں صارفین کی تنقید پر توجہ نہیں دیتی، صرف اپنے دوستوں اور فیملی پر توجہ دیتی ہوں لیکن ماضی میں ہونے والے کچھ تنازعات نے میری ذہنی صحت پر گہرا اثر ڈالا”َ۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ “ماضی کے تنازعات کی وجہ سے جہاں مجھے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو وہیں اس تنقید نے مجھے پہلے سے بہتر انسان بھی بنایا”۔

واضح رہے کہ ماضی میں ہانیہ عامر اور گلوکار عاصم اظہر کے درمیان گہرے تعلقات قائم تھے، بعد میں اس جوڑی کا بریک اَپ ہوگیا تھا جس کے بعد عاصم اظہر نے اداکارہ میرب علی سے منگنی کرلی تھی۔

چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کیلئے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترامیم کی منظوری

 لاہور: پنجاب حکومت نے چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ چنگ چی / موٹر سائیکل رکشہ کو تھری ویلر کے طورپر رجسٹر کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی زیرِ صدارت پنجاب کابینہ کا 34واں اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترامیم کی منظوری دی گئی اور کہا گیا کہ موجودہ موٹرسائیکل رکشہ کی عارضی رجسٹریشن کے لیے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو اسپیشل رجسٹریشن اتھارٹی کا درجہ دیا جائے گا۔

عارضی رجسٹریشن کے بعد موٹر سائیکل رکشے کووضع کردہ سائز او رڈیزائن کے مطابق تبدیلی کے لئے 4 ماہ دئیے جائیں گے، 4ماہ کے بعد موٹرسائیکل رکشہ فٹنس سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد ایکسائز سے رجسٹریشن نمبر حاصل کرسکے گا، موٹرسائیکل رکشے کی رجسٹریشن کا عمل آسان تر اور فارم اردو میں شائع کرنے کی ہدایت دی گئی۔

اجلاس میں پنجاب میں تعمیر ہونے والی 18 بڑی روڈز انفرسٹرکچر کو مستقل طور پر محفوظ بنانے کی منظوری بھی دی گئی، 18 بڑی روڈز سے حاصل ہونے والے ٹول کو متعلقہ سڑک کی تعمیر ومرمت پر ہی خرچ کیا جاسکے گا، اجلاس میں پنجاب کابینہ نے 18 بڑی روڈز کے ٹول کی رنگ فنسنگ کی منظوری بھی دے دی۔

پنجاب کابینہ کے اجلاس میں ڈیرہ غازی خان کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کو پنجاب میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹی ٹیوشنزایکٹ 2003کے تحت میڈیکل انسٹی ٹیوشن کا درجہ دینے اور
ڈیرہ غازی خان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی مینجمنٹ کے لیے انتظامی کمیٹی کی منظوری بھی دی گئی۔

بھارتی سپریم کورٹ: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ آج سنایا گیا۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور آرٹیکل 370عارضی اقدام ہے، آرٹیکل 370منسوخی کا فیصلہ قانونی تھا یا نہیں یہ اہم نہیں، ہر فیصلہ قانونی دائرہ کار میں نہیں آتا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے مرکزی حکومت کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی 20 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کے بعد 5 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

سری نگر یونیورسٹی کے لیکچرار ضہور احمد کو 370 آرٹیکل کیس میں سپریم کورٹ میں بحث کرنے پر معطل کیا گیا تھا۔

آرٹیکل 370 کی تنسیخ کو غیر آئینی قرار دینے کی پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے دائر کی تھی۔ بھارتی حکومت نے 4سال تک اس معاملے کو دانستہ طور پر لٹکائے رکھا۔

بھارتی حکومت نے عدالت میں جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ وہ جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے لیکن اس کی ریاست کی بحالی کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں بتا سکتی۔

کشمیری عوام نے بھارت کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ بھارت نے اس دوران کشمیر میں ظلم و ستم کی نئی داستانیں رقم کیں۔

ماہرین کے مطابق ہندوستانی انتہا پسندی اور مودی حکومت کی فاشسٹ پالیسیوں کے تناظر میں کشمیریوں کو ہندوستانی عدالتوں سے انصاف کی توقع بھی نہیں تھی۔ مودی مکمل طور پر ہندوستان کے تمام اداروں بشمول عدلیہ، فوج، گورننس، میڈیا اور پارلیمنٹ کو کنٹرول کر چکا ہے۔

اس فیصلے سے واضح طور پر پتا چل گیا کہ کیا بھارت کی عدلیہ آزاد نہیں اور مودی کا تسلط اِس پر پوری طرح قائم ہو چکا ہے۔

کھاد کا بحران شدید، گندم کی فصل متاثر ہونیکا خدشہ

لاہور / اسلام آباد: ملک کے مختلف شہروں میں کھاد کا بحران شدت اختیار کرگیا جس کے باعث کسانوں کو کھاد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کھاد کی قیمت میں 15 روز میں 1500 کا اضافہ ہو گیا، کھاد بلیک میں 5 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔ ننکانہ، راجن پور اور جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع کسان کھاد کے لیے رل گئے، حافظ آباد میں مہنگے داموں کھاد فروخت کرنے پر متعدد ڈیلرز کو 2 لاکھ 85 ہزار روپے جرمانہ کر دیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کنٹرول ریٹ پر کھادوں کی فراہمی کے لییریونیو افسران کی ڈیوٹیاں لگائی ہیں۔ این ایف ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر میں یوریا کی کھپت میں سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اضافہ جبکہ ڈی اے پی کی کھپت میں 11 فیصد کمی ریکارڈ، نومبر میں ملک میں 630000 ٹن یوریا کی کھپت ریکارڈ جو گزشتہ سال نومبر کے مقابلہ میں 5 فیصد زیادہ ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں ملک میں 583000 ٹن یوریا کی کھپت ریکارڈکی گئی تھی۔ کیلنڈر سال کے پہلے 11 ماہ میں 6014000 ٹن یوریا کی کھپت ریکارڈکی گئی۔ نومبر میں 230000 ٹن ڈی اے پی کھاد کی کھپت ریکارڈجو گزشتہ سال نومبر کے مقابلہ میں 11 فیصد کم، گزشتہ سال نومبر میں 236000 ٹن ڈی اے پی کی کھپت ریکارڈ کی گئی تھی۔ کیلنڈرسال کے پہلے 11 ماہ میں 1370000 ٹن ڈی اے پی کی کھپت ریکارڈ کی گئی ہے۔

وزیرِ صنعت و تجارت گوہر اعجاز نے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ کھاد بنانے والی فیکٹریوں کو ہدایت کر دی کہ پیداوار اور سپلائی میں کمی نہ آنے دیں، حکومت نے درآمدی کھاد کے آرڈرز بھی کر دیے۔ ادھر پنجاب میں یوریا کھاد کا بحرا ن زیادہ ہے جس سے گندم کی فضل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

دریں اثنا متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں نومبر سالانہ بنیادوں پر 8 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔

تاجروں کی گیس قیمت مزید بڑھانے پر آفس گھیراؤ کی دھمکی

اسلام آباد: تاجر تنظیموں نے گیس کی قیمت مزید بڑھائی گئی تو اوگرا کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کردیا۔

آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد سمیت دیگر تاجر تنظیموں نے سوئی گیس کی ایڈیشنل سیکیورٹی طلب کرنا غیر قانونی قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاجر تنظیموں نے گیس کی قیمت مزید بڑھائی گئی تو اوگرا کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کردیا۔

صدر اجمل بلوچ اور سیکرٹری و کنوینیئر خالد چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں گیس کی قیمت میں کئی سو گنا اضافہ کیا گیا ہے جس سے کمرشل استعمال کرنے والوں کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ روٹی کی قیمت میں اسی وجہ سے اضافہ ہوگیا ہے، اب سوئی نادرن نے گیس کے بلوں کی مناسبت سے کمرشل کنکشن ہولڈرز سے مزید سکیورٹی کی رقم طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گیس ایڈیشنل سکیورٹی طلب کرنا غیر قانونی ہے، سوئی نادرن والوں کے پاس سیکیورٹی کی مد میں اربوں روپے جمع ہیں۔

شاہ رخ خان نے “ڈنکی” کا مطلب بتا دیا، نئے گانے کا ٹیزر بھی جاری

 ممبئی: بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان نے اپنی نئی میگا فلم “ڈنکی” کے نئے گانے “او ماہی” کا ٹیزر جاری کردیا۔

سُپر اسٹار شاہ رخ خان کے لیے سال 2023 اُن کے کیریئر کا کامیاب ترین ثابت ہوا ہے، بالی ووڈ کنگ اپنی دو سُپر ہٹ فلموں “پٹھان” اور “جوان” کی شاندار کمائی کے بعد اب “ڈنکی” کی کامیابی کے لیے بھی تیار ہیں۔

فلم “ڈنکی” کی ریلیز میں کچھ دن ہی باقی ہیں اور ایسے میں شاہ رخ خان نے اپنے مداحوں کو خوش کرنے کے لیے فلم نئے گانے “او ماہی” کا ٹیزر اپنے سوشل میڈیا اکاوْنٹ پر جاری کردیا ہے۔

ٹیزر دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گانا “او ماہی” کسی صحرا میں فلمایا گیا ہے جبکہ مداحوں کی جانب سے ٹیزر کو خوب پسند بھی کیا جارہا ہے۔

شاہ رخ خان نے گانے کے ٹیزر کے ساتھ ہی اپنے مداحوں کو “ڈنکی” کا مطلب بھی بتایا، اداکار نے کہا کہ “سب مجھ سے ڈنکی کا مطلب پوچھتے ہیں تو اس لیے آج آپ کو بتا رہا ہوں کہ ڈنکی کا مطلب اپنوں سے دور رہنا ہے اور جب ہمارے اپنے پاس ہوں تو لگتا ہے قیامت تک اُن کے ساتھ ہی رہیں”۔

اداکار نے کہا کہ “آج افق پر سورج غروب ہونے سے پہلے اپنے پیاروں کی محبت کو محسوس کریں”۔

واضح رہے کہ  ’ڈنکی‘ محبت اور دوستی کی ایک ایسی کہانی ہے جسے جذباتی کہانی اور کامیڈی مناظر کے ساتھ لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

فلم میں شاہ رخ خان کے ساتھ تاپسی پنوں، بومن ایرانی، وکی کوشل، وکرم کوچھر اور انیل گروور جسے بہترین اداکار موجود ہیں۔

راج کمار ہیرانی کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم “ڈنکی” کو شاہ رخ خان کی اہلیہ گوری خان نے پروڈیوس کیا ہے جبکہ یہ فلم 21 دسمبر کو پوری دنیا میں ریلیز کی جائے گی۔

نجکاری، ہائی کورٹس کا اختیار سماعت ختم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: نگران حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل تیزکرنے کیلیے ہائی کورٹس کا اختیار سماعت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

نگران حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل تیزکرنے کیلیے صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نجکاری کے تمام کیسوں کی سماعت کیلیے خصوصی ٹریبونل قائم کیا جائے گا اور اس ضمن میں آئینی طور پر ہائیکورٹس کا دائرہ سماعت ختم کردیا جائے گا۔

خصوصی ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف 60 دنوں کے اندر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جاسکے گی۔نگران حکومت نے یہ اہم فیصلہ پی آئی اے کی نجکاری کا کیس لاہورہائیکورٹ میں سماعت کیلیے مقررکیے جانے کے ایک ماہ بعد اٹھایا ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے اس معاملے میں آبزرویشن دی تھی کہ یہ معاملہ عوامی مفاد کا جو آئینی دائرہ اختیارسے متعلق ہے۔ اس کیس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیارکیا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری نگران حکومت کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتی۔ نگران حکومت کے اختیارات محدود ہوتے ہیں۔آئین کے آرٹیکل 199کے تحت ہائیکورٹس کے دائرہ اختیارکوختم نہیں کیا جاسکتا۔

اب نگران وفاقی کابینہ نے اس حوالے سے پرائیویٹائزیشن کمیشن آرڈیننس2023ء کے ڈرافٹ کی منظوری دیدی ہے، صدرکسی وقت بھی یہ آرڈیننس جاری کرسکتے ہیں۔لیکن ایسے معاملات میں یہ سوالات بھی سر اٹھاسکتے ہیں کہ نگران حکومت جس کے اختیارات محدود ہوتے ہیں آئینی طور پر ہائیکورٹس کے دائرہ اختیار کو محدود بھی کرسکتی ہے یا نہیں۔خاص طور پر ایسے معاملے میں جب کوئی پرائیویٹائزیشن ٹرانزیکشن کسی عالمی معاہدے کے ساتھ منسلک بھی نہیں۔

اس ضمن میں وفاقی وزیرنجکاری فواد حسن فواد سے رابطہ کرنے پر انھوں نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو بتایا کہ اس آرڈیننس کا مقصد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا ہے جومختلف فورمز پرکی جائے والی قانونی کارروائیوں سے گھبراتے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔نئے قانون کے تحت نجکاری کے معاملات نمٹانے کیلیے صرف ایک ہی قانونی فورم ہوگااوراس کے خلاف اپیل صرف سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری فواد حسن فواد کی اوّلین ترجیح ہے اور نگران حکومت نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاسوں کی صدارت کے اختیارات بھی وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر سے لے کر فواد حسن فواد کے سپرد کردیے ہیں۔پی آئی اے کے معاملے میں حکومت نے فنانشل ایڈوائزرکی خدمات حاصل کرنے کیلیے بولی کے انٹرنیشنل پراسیس کی بھی پروا نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کیلیے مالیاتی مشیر کی تقرری کی منظوری

نگران وفاقی کابنیہ نے پرائیویٹائزیشن آرڈیننس 2000 کے سیکشن 28 میں ترمیم کردی ہے جس کے تحت ہائیکورٹس پرائیویٹائزیشن ٹرانزیکشن سے متعلقہ سول اور فوجداری کیسوں کی سماعت کرسکتی تھیں ۔اب نئے ایڈہاک قانون کے تحت پرائیویٹائزیشن ایپلٹ ٹریبونل کے سوا کوئی عدالت ایسے کیسوں کی سماعت نہیں کرسکے گی۔اس آرڈیننس کی مدت 120دن ہوگی اور قومی اسمبلی اس میں مزید 120 دن کی توسیع کرسکے گی۔

نئے قانون کے حوالے سے آئینی ماہر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ اس قانون کے نفاذ کے بعد ہائیکورٹس سے کہا جائے گا کہ وہ ایسے کیسوں کو نہ سنیں کیونکہ ان کیلیے متبادل فورم موجود ہے۔

وفاقی وزیرنجکاری فوادحسن فواد کا کہنا ہے کہ پرائیویٹائزیشن ایپلٹ ٹریبونل تین ارکان پر مشتمل ہوگاجس کا سربراہ ایسا شخص ہوگا جو سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا جج رہ چکا ہو،باقی ارکان میں ایک جوڈیشل اورایک ٹیکنیکل ممبر ہوگا۔اس ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف 60دنوں کے اندر سپریم کورٹ میں اپیل دائر ہوسکے گی۔

مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی اپیکس کمیٹی، نجکاری کا عمل تیز کرنیکی ہدایت

فواد حسن فواد کا کہنا ہے کہ ملک میں گزشتہ 30 برسوں سے نجکاری کے بعض کیس لٹکے ہوئے ہیں جن میں کہیں سرمایہ کار نے پوری ادائیگی تو کردی ہے لیکن اسے مالکانہ حقوق نہیں دیے جا رہے، بعض معاملات میں خریدار کو مالکانہ حقوق تو دیدیئے گئے ہیں لیکن وہ کمیشن کو مطلوبہ ادائیگیاں نہیں کررہے۔نئے ٹریبونل کے قیام سے ایسے معاملات جوعشروں سے زیرالتوا ہیں تیزی کے ساتھ نمٹائے جاسکیں گے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت 2000 سے موثرقوانین کے معاملے میں ایڈہاک قانون سازی کررہی ہے ،ان معاملات کے مؤثر باماضی ہونے کی بنیاد پر حکومت کو قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

وفاقی وزیرنجکاری نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی سیکشن 230 کے تحت نگران حکومت کو دوطرفہ یا کثیرجہتی معاہدوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹائزیشن کمیشن آرڈیننس 2000ء کے تحت پہلے سے شروع کیے گئے معاملات پر فیصلوں کا اختیارحاصل ہے۔

ٹریبونل کو کسی بھی شخص کو سمن جاری کرنے، حاضری یقینی بنانے، مطلوب دستاویزات کے حصول، بیانات حلفی لینے اور دستیاب ڈاکومنٹس کی تحقیقات کیلیے کمیشن مقررکرنے کے اختیارات ہونگے۔جونہی نیا قانون آئیگا ہائیکورٹ میں زیرسماعت ایسے کیس ٹریبونل کو منتقل ہوجائیں گے۔

کوئٹہ پولیس نے خدیجہ شاہ کو گرفتار کر لیا

کوئٹہ پولیس نے خدیجہ شاہ کے راہداری ریمانڈ لینے کے لیے درخواست دائر کر دی

انسداد دہشتگردی عدالت نے خدیجہ شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کر لیا

عدالت نے خدیجہ شاہ کو دو روز میں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ملزمہ کا کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی عدالت سے وارنٹ لیا ہے۔ کوئٹہ پولیس کی درخواست

ملزمہ سے تفتیش کرنی ہے عدالت تین روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرے۔ کوئٹہ پولیس

انسدادِ دہشت گردی عدالت کا خدیجہ شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرنے کا عدالتی حکم نامہ

عمران خان افغان طالبان حکومت اور ٹی ٹی پی کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں، مرتضیٰ سولنگی

نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ بلاول اور مریم کی باتوں کا جواب دینا نہیں چاہتا، بیان بازی کی شدت الیکشن ہونے کی تصدیق کررہی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن ہوں گے اور جمعرات 8 فروری 2024 کو ہوں گے۔ انتخابی شیڈول الیکشن کمیشن دے گا، 16 دسمبر سے پہلے انتخابی شیڈول آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جمہوری تاریخ میں بہت سی حکومتیں مدت پوری نہیں کرسکیں، جمہوریت کا مستحکم نہ ہونا ہماری ناکامی ہے۔ ایک دوسرے کے خلاف گولہ باری کرنے والی جماعتیں ایک ساتھ ہوں گی تو حیرت نہیں ہوگی۔

نواز شریف کے کیسز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں وہ درحقیقت پاکستان کے عدالتی نظام پر سوال اٹھا رہے ہیں، وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جو عدالتیں ہیں وہاں فکس میچ ہو رہا ہے اور یہ سارا ڈرامہ ہورہا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ زیادتی ہے، انہی عدالتوں نے سب کو انصاف دیا ہے۔

نگراں حکومت ذوالفقار علی بھتو کے کیس میں انصاف دلانے کیلئے کیا معاونت کرے گی اس سوال کے جواب میں نگراں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل کے پابند ہیں، ہمارے پاس تعاون نہ کرنے کا آپشن ہی نہیں ہے، جتنا بھی تعاون عدالتِ عظمیٰ ہم سے مانگے گی ہم ان کو فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی ثبوت ہمارے پاس ہیں وہ سپریم کورٹ میں فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کیس 4 دہائیوں کے بعد سماعت کیلئے مقرر ہوا، بظاہر کیس میں بہت زیادہ بےضابطگیاں نظر آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کا قرض ہے کہ تمام لوگ سچ بولیں اور بتائیں کہ کیا ہوا تھا، امید ہےعدالت جن کو بلائے گی وہ سب سچ بولیں گے۔

عمران خان کی جیل میں سہولتوں کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک کے سابق وزیراعظم ہیں اور ان کے پیچھے لاکھوں لوگ ہیں تو جیل مینوئل کے حساب سے آپ کو کچھ سہولتیں زیادہ ملتی ہیں، ایک ترجیحی سلوک ملتا ہے، یہ آپ کے قانون میں ہے مجبوری ہے ، یہ قانون ابھی تک ختم نہیں ہوا، جب تک اس اے کلاس بی کلاس قانون کو ختم نہیں کرتے تب تک تو یہ رہے گا۔

ملک میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء سے متعلق انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن پاکستان میں نہیں رہ سکتے، اس معاملے پر افغان طالبان حکومت اور ٹی ٹی پی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

مرتضیٰ سولنگی کا اس حوالے سے جاری کی گئی عمران خان سے منسوب تحریک انصاف کی ٹوئٹ پر کہنا تھا کہ ’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے جو سابق سربراہ ہیں وہ ایک طرف افغان طالبان حکومت کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور بالواسطہ ٹی ٹی پی کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ان کی ہندردی حاصل کرکے اپنی جماعت کو خیبرپختونخوا اور ان علاقوں میں ایڈوانٹیج دلانا چاہتے ہیں، ’اور اگر ایسا ہے تو یہ بہت ہی افسوسناک بات ہوگی‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اس بات کی کوئی امکان نہیں کہ پی ٹی وی یا ریڈیو پاکستان کی نجکاری ہوگی‘۔