دسپور: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اقلیتوں اور اپوزیشن پر بے جا دباؤ اور جبر کی اپنی متنازع پالیسی پر گامزن ہیں اور جیسے جیسے الیکشن قریب آتا جا رہا ہے ان کی یہ پالیسی سخت سے سخت ہوتی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام میں اپوزیشن رہنما راہول گاندھی اپنی انتخابی مہم کا آغاز وہاں کے ایک پیشوا کے مندر اور آخری آرام گاہ پر حاضری دیکر کرنا چاہتے تھے۔
کانگریس کی مقامی قیادت نے ’’بٹدروا تھان‘‘ کے دورے کے لیے مندر کی انتظامیہ اور مقامی حکومت سے اجازت بھی لے لی تھی۔ مندر انتظامیہ نے راہول گاندھی کو صبح 7 بجے آنے کی دعوت دی تھی۔
راہول گاندھی مقررہ وقت پر اپنے ساتھیوں سمیت مندر کے لیے روانہ ہو گئے لیکن انھیں 20 کلومیٹر کی دوری پر روک کر آگاہ کیا گیا کہ امن عامہ اور سیکیورٹی خدشات کے باعث اس وقت انھیں جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
پولیس نے اپوزیشن لیڈر سے کہا کہ وہ سہ پہر 3 بجے کے بعد آسکتے ہیں جس پر راہول گاندھی نے کہا کہ مجھے انتخابی مہم کے سلسلے میں آگے جانا ہے اور الگ الگ مقامات پر ہمارے جلوس کی سب تیاریاں مکمل ہیں جس کے لیے وہاں کی انتظامیہ سے اجازت لے رکھی ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ اگر وہاں تاخیر سے پہنچا تو مقامی انتظامیہ سے دوسرا پرمٹ لینا ہوگا اور وہاں جاکر واپس مندر آنا بھی مشکل ہے اور ہمارا انتخابی مہم کا مندر سے آغاز کا مقصد بھی فوت ہوجائے گا۔
اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے زور دیا کہ انھیں مندر جانے دیا جائے۔ مندر کے پجاری بھی ہماری راہ دیکھ رہے ہوں گے لیکن پولیس نے اجازت دینے سے معذرت کرلی جس پر راہول گاندھی نے وہیں دھرنا دیدیا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ مودی سرکار نے میری انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ سب کیا ہے۔ انھیں معلوم تھا کہ 3 بجے واپس آنا ممکن نہیں اس لیے مقررہ وقت 7 بجے پر پابندی لگادی۔
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے بتایا کہ ہم 11 جنوری سے مندر میں جانے کی اجازت لینے کی کوشش کر رہے تھے اور دو ارکان اسمبلی نے انتظامیہ سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
جے رام رمیش نے بتایا کہ ہمیں 22 جنوری کو صبح 7 بجے پہنچنے کا کہا گیا لیکن اب ہمیں اچانک بتایا گیا کہ 3 بجے سے پہلے نہیں آ سکتے۔