روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کے ساتھ بڑا محاذ کھول دیا، پیوٹن نے ماسکو کے بیرون ملک تاریخی رئیل اسٹیٹ ہولڈنگز سے متعلق ایک نئے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کے اواخر میں دستخط کیے گئے اس حکم نامے میں بیرونِ ملک روسی املاک کی تلاش، رجسٹریشن اور قانونی تحفظ کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں جن میں روسی سلطنت اور سوویت یونین کے سابقہ علاقوں میں جائیداد بھی شامل ہے۔ اس میں امریکی ریاست الاسکا، مشرقی اور وسطی یورپ کے کچھ حصے، وسطی ایشیا کے بڑے حصے اور اسکینڈینیویا کے کچھ حصے شامل ہوں گے۔
الٹرا نیشنلسٹ بلاگرز اسے روس کے ہمسایوں اور یہاں تک کہ امریکا کے خلاف مستقبل کی بحالی کی بنیاد کے طور پربیان کررہے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ اور صدارتی انتظامیہ کے فارن پراپرٹی مینجمنٹ انٹرپرائز کو ”جائیداد“ تلاش کرنے، رجسٹر کرنے اور اس کی حفاظت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فاردی اسٹڈی آف وار کا کہنا ہے کہ موجودہ یا تاریخی روسی جائیداد کی تشکیل کے درست پیرامیٹرز واضح نہیں ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ روس بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں سے باہر کے ممالک میں اپنی دعویٰ کردہ املاک کے تحفظ کو سوویت یونین کے بعد اور ہمسایہ ریاستوں میں سافٹ پاور میکانزم کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے جس کا مقصد بالآخر داخلی عدم استحکام ہے۔
ایک معروف الٹرا نیشنلسٹ جنگ نواز فوجی بلاگر نے اس حکم نامے کو امریکا سمیت روسی ہمسایوں کے ساتھ نئے علاقائی تنازعات کی جانب قدم کے طور پر بیان کیا ہے۔
ٹو میجرز ٹیلی گرام چینل جس کے 530،000 سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں، نے لکھا کہ ’ہم الاسکا سے شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہیں‘۔ اس کے علاوہ بلاگر نے لکھا کہ کریملن کو ’نیپر یوکرین، بیسارابیا، فن لینڈ کے گرینڈ ڈچی، آرمینیا، آذربائیجان، جارجیا، روسی ترکستان کی وسطی ایشیائی ریاستوں، بالٹک صوبوں کے زیادہ تر اور پولینڈ کے ایک اہم حصے پر غور کرنا چاہئے‘۔
پیوٹن نے اس سے پہلے 1867 میں الاسکا کو امریکا کو فروخت کرنے کو زیادہ اہمیت نہیں دی، انہوں نے اس معاہدے کو ’سستا‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو اس واقعے کے بارے میں ’پریشان نہیں ہونا چاہیے‘۔ تاہم کچھ اتحادیوں نے مشورہ دیا ہے کہ ماسکو اس مسئلے کو ایک علاقائی تنازع کے طور پر دوبارہ کھول سکتا ہے۔
قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد کریملن عوامی متحرک ہونے کا ایک نیا دور شروع کر سکتا ہے، جس میں پیوٹن کی جیت یقینی ہے۔
روسی رہنما نے یوکرین میں اپنے زیادہ سے زیادہ اہداف کو کم کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دِکھایا ہے 2024 میں ایک نئے بڑے روسی جارحانہ آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔