ڈھاکا: بنگلادیش میں ہندوستان کے خلاف مہم نے زور پکڑ لیا اور عوام نے اپنے ملک میں ہندوستان کی مداخلت کو مسترد کردیا۔
بنگلایش میں “انڈیا آؤٹ” کے نام سے مہم نے بنگلادیش اور ہندوستان کی حکومت کو شدید تشویش اور پریشانی میں مبتلا کردیا۔
7 جنوری 2024 کو بنگلادیش میں یک طرفہ الیکشن منعقد ہوئے جن میں شیخ حسینہ نے متنازعہ طور پر کامیابی حاصل کی۔ شیخ حسینہ کی جیت کے اعلان کے فوری بعد عوام نے نتائج کے متعلق تشویش اور شکوک کا اظہار کیا۔
بنگلادیش کے عوام نے شیخ حسینہ کی متنازعہ جیت کا ذمہ دار مودی سرکار کو ٹھرایا اور شدید ردعمل کا مظاہرہ بھی کیا
امریکہ نے بھی بنگلادیش میں شفاف الیکشن منعقد کروانے پر زور دیا جس کے باوجود الیکشن کے نتائج میں دھاندلی اور بےایمانی صاف دیکھی جاسکتی ہے۔
حسینہ اور مودی ماضی میں ہر بھی متنازعہ موضوع اور مسئلے پر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے نظر آئے ہیں جس کے خلاف بنگلادیش کی عوام نے ہمیشہ سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
بنگلادیش میں بائیکاٹ انڈیا اور انڈیا آؤٹ جیسی مہمات عوام میں خاصی مقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔ بائیکاٹ انڈیا کے نتیجے میں بنگلادیش کے عوام نے ہندوستانی اشیاء کو مکمل ترک کردیا جس سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
بائیکاٹ انڈیا مہم میں بنگلادیش کی سیاسی جماعتیں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔
گزشتہ برس مالدیپ میں بھی بائیکاٹ انڈیا جیسی مہم چلائی گئی تھی جس کے نتیجے میں ہندوستان کی فوج کو مالدیپ سے نکال دیا گیا تھاْ بنگلادیشی عوام کا مطالبہ ہے کہ مودی سرکار بنگلادیش کے اندرونی مسائل میں دخل اندازی نہ کرے۔
ہندوستان نے ہمیشہ جمہوریت کا مذاق بنایا اور الیکشن میں دھاندلی کروائی، بنگلادیشی تجزیہ نگار