تازہ تر ین

ُسپریم کورٹ کا لارجر بینچ بھٹو کی پھانسی پر صدارتی ریفرنس کی سماعت آج کرے گا

سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کوعدالتی فیصلے کے تحت پھانسی دینے کے خلاف صدارتی ریفرنس پرسماعت آج سپریم کورٹ میں ہوگی۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 9 رکنی لارجر بینچ ریفرنس کی سماعت کرے گا۔

بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

عدالت نے ریفرنس میں مقررکیے گئے عدالتی معاونین سے تحریری دلائل طلب کر رکھے ہیں۔

واضح رہے کہ بھٹو کی بھانسی کے خلاف یہ ریفرنس ان کے داماد اور سابق صدر صف علی زرداری کی جانب سے 2011 میں آئین کے آرٹیکل 86 کے دائر کیا گیا تھا۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میںیفرنس پر چند سماعتیں ہوئیں لیکن اُن کے بعد آنے والے چیف جسٹس صاحبان نے صدارتی ریفرنس پر سماعت نہیں کی۔

ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس میں صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

ریفرنس کی پیروی سابق وفاقی وزیر بابر اعوان نے کی تھی جو اُس وقت پی پی کاحصہ تھے تاہم اب پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی قیادت نے وکیل رہنما اور سینئر پارٹی رُکن عتزاز احسن سے ریفرنس کی پیروی کرنے کی درخواست کی تھی تاہم انہوں نے معذرت کرلی۔

صدارتی ریفرنس میں اٹھائے گئے 5 سوالات
آصف علی زرداری نے صدارتی ریفرنس میں پانچ سوالات اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ سے رائے طلب کی تھی۔

کیا سابق وزیراعظم ذوالفقاربھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں شامل بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟

کیاپھانسی کی سزا کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پرآرٹیکل 189 کے تحت سپریم کورٹ اورتمام ہائیکورٹس پر لاگو ہو گا؟اگر نہیں تو فیصلے کے نتائج کیا ہونگے؟

کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ منصفانہ تھا؟ کیا ذاولفقارعلی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا یہ فیصلہ جانبدار نہیں تھا؟

کیا یہ سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟

کیا سابق وزیراعظم کیخلاف ثبوت اور گواہان کے بیانات انہیں سزا سنانے کیلئے کافی تھے؟

سماعتیں کب ہوئیں
پہلی سماعت 2 جنوری 2012 اورآخری 12 نومبر 2012 کو ہوئی تھی جو 9 رکنی لارجربینچ نے کی تھی تاہم اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل بابر اعوان کا وکالت لائسنس منسوخ ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے وکیل کی تبدیلی کا حکم دیا تھا، بعد ازاں اسی بنیاد پر یہ ریفرنس ملتوی کردیا گیا تھا۔

نومبر 2012 کے بعد سے اب تک پاکستان کے 8 چیف جسٹس صاحبان مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہو چکے ہیں تاہم تب سے اس ریفرنس کو سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیاتھا۔

موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اکتوبر 2023 میں صحافیوں سے ملاقات میں ذوالفقارعلی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی جلد سماعت کا عندیہ دیا تھا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain