خان یونس: اسرائیل نے جبر و استبداد کی حد پار کرتے ہوئے غزہ کے پناہ گزین کیمپوں پر بھی وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 30 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ شہادتیں غزہ کے علاقوں نصیرات، بوریج اور خان یونس کے پناہ گزین کیمپوں میں ہوئی جب اسرائیلی فوج نے یہاں شدید گولہ باری کی۔
اسرائیل کے 7 اکتوبر سے جاری غزہ پر بمباری میں 29 ہزار 954 فلسطینی شہید اور 70 ہزار 325 زخمی ہوچکے ہیں جب کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی۔
ادھر سیو دی چلڈرن نامی این جی او نے غزہ پر بمباری اور بھوک و افلاس سے بچوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ سے بچوں کا کوئی لینا دینا نہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان انہی بچوں کا ہوا ہے۔
دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ شمالی غزہ میں کمال عدوان اور الشفا اسپتالوں میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے 6 بچے جاں بحق ہوگئے جب کہ درجن سے زائد کی حالت تشویشناک ہے۔
طب کے شعبے میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ایک خیراتی ادارے ’’ایم ایس ایف‘‘ نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا پورا نظام تباہ ہو رہا ہے۔
امریکی ادارے یو ایس ایڈ کی سربراہ سمانتھا پاور نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے مزید محفوظ راہداریوں کے کھولنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ “زندگی اور موت کا معاملہ” ہے۔