وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پونے 2 ماہ کی اجتماعی کوشش سے معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور یقین ہے کہ مشترکہ کوششوں سے معیشت کی یہ کشتی کنارے لگے گی۔
وفاقی کابینہ نے انسدادِ منشیات کے مقدمے نمٹانے کے لیے مکران ڈویژن میں خصوصی عدالت قائم کرنے اور افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ میں 30 جون 2024 تک توسیع کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فراڈ قرار دیا اور اس پر انکوائری کمیٹی بنا دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اعلامیے کے مطابق کابینہ نے بلوچستان میں انسداد منشیات کے مقدمات نمٹانے کے لیے مکران ڈویژن میں ایک اضافی خصوصی عدالت کے قیام کی منظوری دے دی جبکہ خصوصی عدالت پنجگور، کیچ، گوادر، حب، لسبیلہ دائرہ اختیار کی حامل ہو گی۔
وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن کارڈ کی میعاد میں یکم اپریل 2024 سے 30 جون 2024 تک توسیع کی منظوری دی۔
اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ کو پی آئی اے کی نجکاری اور ایئر پورٹس پر سہولیات کی دستیابی پر بریفنگ دی گئی۔
کابینہ نے زرعی شعبہ میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال پر ڈرون پالیسی منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
وفاقی کابینہ نے ہدایت کی کہ خصوصی عدالت میں اچھی شہرت کے ججز تعینات کی جائیں، اس کے علاوہ کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسزکے18 اپریل 2024 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔
معاشی صورت حال بہتر ہو رہی ہے
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
بعدازاں کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پونے دو ماہ کی اجتماعی کاوشوں سے معاشی صورتحال بہترہورہی ہے، چند روزپہلے پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ شائع ہوئی، کئی شعبوں میں ہمارے معاشی اعشاریے بہتر ہوئے ہیں ، ہماری ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہواہے، معاشی ریفارمز کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کررہے ہیں ہمارا ٹرانسمیشن سسٹم کمزور ہے کافی لاسز ہیں، بجلی کی چوری میں کمی لانے کیلئے ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کیے ہیں، بجلی سستی کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں۔
ٹریک اینڈ ٹریس فراڈ
انہوں نے کہا کہ سب کو برا کہنا بھی غلط ہے ،بہت اچھے لوگ بھی ہیں، ایف بی آر کھربوں کماتا ہے اور کھربوں کے واجبات ہی عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، کل سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس رپورٹ آئی ، 2019میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا، پہلے مرحلے میں صرف سگریٹ اور بعد میں کھاد،چینی دیگر سیکٹر شامل کیے گئے، یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فراڈ کے سوا کچھ نہ تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پی ٹی آئی دور میں نافذ ہوا، سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی۔
انہوں نے کہاکہ ایف بی آر نے سسٹم لگانے کا اختیار مالکان کو دے کر غلفت برتی، سسٹم سے کھربوں روپے کی آمدنی ہوسکتی تھی،مجرمانہ غفلت اور ملی بھگت سے سسٹم برباد کیا گیا، معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب ہو گا۔
رہنما مسلم لیگ ن کاکہنا تھا کہ ایک حکومت نے سارے پاکستان پر لیبل لگادیا تھا اور خود دودھ کے دھلے ہوئے تھے، وہ حکومت پتہ نہیں کہاں سے صاف چلی تھی اور کہاں سے صاف گزری تھی ، سنگین مذاق دیکھیے کہ سیمنٹ پلانٹ میں دودولائنوں پر سسٹم لگایا اور دیگر کو چھوڑ دیا، قوم کے اربوں کھربوں ڈوب گئے اور یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے عمل سے متعلق تحقیقات کے لیے کمیٹی بنادی ہے، اربوں کھربوں کی آمدن آسکتی تھی لیکن مکمل طور پر برباد کیا گیا، اگر قومی خزانے میں اربوں کھربوں نہ آئے تو ہمیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں، ہم قومی خزانے میں پیسے لے کر آئیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مشاورت کے ساتھ طے کیا ہے کہ 2019سے آج تک کے ذمہ دار ان کا تعین ہوگا، ہم ایک ایک پائی کے امین اور قوم کو جواب دہ ہوں گے، ایک ایک کرکے نقصانات میں بتدریج کمی کرتے جائیں گے ، یہ قائد کا پاکستان بنے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں ملکی مفاد میں سخت فیصلے کرنے پڑیں گے، پورا یقین ہے یہ کشتی شبانہ روز محنت کرکے کنارے لگے گی۔