اسلام آباد: پی ٹی آئی کے وکیل نے الیکشن ٹربیونلز کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض عائد کردیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل کی سماعت کی۔
سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان نے التواء کی درخواست دائر کر دی جبکہ تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے بنچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کا اعتراض ہے کہ چیف جسٹس بنچ کا حصہ نہ ہوں۔
چیف جسٹس نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہی بینچ سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا اعتراض سن لیا ہے تشریف رکھیں، یہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کے درمیان معاملہ ہے، کسی پرائیویٹ شخص کو اس معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟
چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ ہم نے آپ سے پہلی سماعت پر پوچھ لیا تھا کہ کوئی اعتراض ہے؟ کیا آپ نے ہم پر کوئی اعتراض کیا تھا؟ تب آپ نے جواب دیا تھا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ مجھے آج بھی چیف جسٹس پر کوئی اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے پوچھا آپ کو کتنے ٹریبیونلز چاہئیں؟
وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ہمیں 9ججز چاہئیں، ہمیں مشاورت پر کوئی اعتراض نہیں، البتہ ڈکٹیشن اور مشاورت میں فرق اور توازن ہونا چاہئے۔
جسٹس عقیل عباسی نے پوچھا کہ توازن سے کیا مراد ہے، یعنی دو الیکشن کمیشن کی مرضی کے اور دو ہائیکورٹ کی مرضی سے ہوں؟
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ہدایت کی کہ آپ لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ سے نام دیکھ لیں۔