جوڈیشل مجسٹریٹ نے گاڑی کی ٹکر سے 2 نوجوانوں کی ہلاکت کے مقدمے میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس شہزاد ملک کی بیٹی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں 2022 میں گاڑی کی ٹکر سے مرنے والے شکیل تنولی کیس میں اہم پیش رفت ہوگئی۔
پولیس نے شانزے ملک نامی خاتون کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلئے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا کی عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
واضح رہے کہ جسٹس شہزاد احمد خان نے جون میں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے، تاہم انہوں نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر کہا تھا کہ شکیل تنولی کیس کا فیصلہ آنے تک خود کو بطور جج کیسز سننے کا اہل نہیں سمجھتا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک اثر و رسوخ استعمال کرنے کے الزام سے بری نہیں ہو جاتا، کسی بینچ کا حصہ نہیں بننا چاہتا، بیٹی سے کہوں گا وہ بھی قانون کا سامنا کرے، شانزے ملک عاقل اور بالغ ہیں، الزام کی سنگینی کو بخوبی سمجھتی ہیں۔
8 جون 2022 کو تھانہ کھنہ اسلام آباد کی حدود میں لاہور ہائی کورٹ کی سرکاری پراڈو گاڑی کی ٹکر سے شکیل احمد اور حسنین علی جاں بحق ہو گئے۔ خاتون ڈرائیور گاڑی موقع پر چھوڑ کر فرار ہوگئی تھی۔ بعدازاں خاتون کی شناخت شانزے ملک کے نام سے ہوئی۔