بھارت میں نریندر مودی کے مسلسل تیسرے دورِ اقتدار میں بھی خواتین کے ساتھ درندگی کا سلسلہ رُک نہیں رہا اور ریپ کے بعد قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم کے مسلسل تیسرے دور میں بھی لاقانونیت کا راج ہے اور ملک تمام اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے کے خلاف دشمنی اور نفرت پر مبنی ہندوتوا ایجنڈے پر عمل کے علاوہ خواتین کے ساتھ زیادتی کے مسلسل واقعات کے ساتھ نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بھارت میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کو ریپ کے بعدبے دردی سے قتل کر دیاگیا۔ ٹرینی ڈاکٹرکو ریپ کے بعد قتل کا واقعہ بھارت کی ریاست بنگال میں پیش آیا ۔ کلکتہ پولیس کا کہناہے کہ ٹرینی ڈاکٹر کو ریپ کر کے قتل کرنے کا واقعہ آر جی کار میڈیکل کا لج اینڈ ہاسپٹل کلکتہ سٹی میں پیش آیا۔
ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد ہیلتھ ورکرز کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے مطالبے کے لیے بھارت بھر میں ہزاروں ڈاکٹروں نے ہڑتال کر دی ہے۔ فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (فورڈا) کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سرویش پانڈے نے کہا ہے کہ ملک بھر میں تقریباً 300,000 ڈاکٹرز اس احتجاج میں شامل ہو چکے ہیں اورہم ابھی مزید کے بھی اس احتجاج میں شامل ہونے کی امید کرتے ہیں۔
مختلف ذرائع پر آنے والی تصاویر میں کولکتہ اور دارالحکومت نئی دہلی کے ڈاکٹروں کو دکھایا گیا ہے، جن کے پاس موجود کتبوں اور بینرز پر لکھا ہے کہ ہمارے ڈاکٹروں کو بچائیں، ہمارے مستقبل کو بچائیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے 2015ء میں کیے گئے ایک سروے میں پتا چلا کہ بھارت میں 75 فیصد ڈاکٹروں کو کسی نہ کسی طرح کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2022ء میں ریپ کے کل 31,516 واقعات ریکارڈ کیے گئے جو اوسطاً 86 کیسز یومیہ بنتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس طرح کے واقعات کی وجہ سے بھارت کو عالمی سطح پر ریپ کیپٹل بھی کہا جاتا ہے۔ بھارت میں انتہا پسندی عروج پر ہے مگر مودی سرکار نفرت پر مبنی پالیسی اور انسانیت سے گرے ہوئے جرائم کا سلسلہ روکنے کے بجائے اپنے سیاسی عزائم کے حصول میں مصروف ہے۔