اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بیت المال ملازمین کو الاؤنسز کی ادائیگی کیخلاف کیس کی سماعت میں، عدالت نے بیت المال کے رواں مالیاتی بجٹ کی تفصیلات طلب کر لیں۔
عدالت نے گزشتہ چار سالہ بجٹ کی تفصیلات بھی طلب کر لیں جبکہ بیت المال کے مستقل ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی. چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا بیت المال کا بجٹ کتنا ہے،ملازمین کتنے ہیں؟
وکیل بیت المال نے کہا کہ سالانہ بجٹ 14 ارب روپے ہے،چھ ہزار ملازمین ہیں۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا چھ ہزار ملازمین کو ماہانہ کتنی تنخواہ دی جاتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہابجٹ کا 25 فیصد ملازمین کی تنخواہوں پر لگتا ہے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ بیت المال ایک فلاحی ادارہ ہے،ساڑھے چار ارب روپے تو ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہوتے ہیں.
وکیل درخواست گزار نے کہا ملازمین کو مستقل کیا گیا،پشاور ہائی کورٹ میں ملازمین نے مستقل ہونے کی تاریخ سے الاؤنس کے حصول کی درخواست دائر کی،پشاور ہائی کورٹ نے مستقل ملازمین کو مستقلی کی تاریخ سے الاؤنس دینے کا حکم دیا.
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تجوری خالی ہے اور اس کو بھی دو اس کو بھی دو،کیا ججز ملک بھی چلائیں،بیت المال کو گرانٹ حکومت دیتی ہے اس لیے اٹارنی جنرل کو سن کر فیصلہ کریں گے.
عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت سردیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی.