سیئول: شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کی حامل ملٹری سپر پاور بننے کی جانب تیزی سے گامزن ہیں اور اپنے دفاع میں اس طاقت کو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’سی این اے‘‘ کے مطابق کم جونگ اُن نے ایک ہفتے میں دوسری بار سخت ترین حریف ملک جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کا نام لے کر خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے امریکی گٹھ جوڑ کی مذمت کی۔
کم جونگ اُن نے مزید کہا کہ یون سک یول نے اپنی تقریر میں شمالی کوریا کے خاتمے کے بارے میں کچھ بد ذائقہ اور بیہودہ باتیں کیا جسس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے مالک (امریکا) کی طاقت پر اندھا اعتماد کرکے حواس کھو بیٹھے ہیں۔
شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان نے طنزیہ کہا کہ سچ پوچھیں، تو ہمارا جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کا قطعی کوئی ارادہ نہیں ہے البتہ دشمن نے حملہ کیا تو ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے کوئی نہیں روک سکتا۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا کئی دہائیوں سے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر عمل پیرا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس درجنوں ہتھیار بنانے کے لیے کافی مواد موجود ہے اور اس نے زیر زمین 6 ایٹمی دھماکے بھی کیے ہیں۔
علاوہ ازیں شمالی کوریا ایک آبدوز ڈرون پر بھی کام کر رہا ہے جو ممکنہ طور پر روس کی مدد سے جوہری ہتھیار لے جانے کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے۔
روس کے ساتھ شمالی کوریا کے بہترین اور مضبوط تعلقات کسی سے چھپے ہوئے نہیں۔ کم جونگ اُن نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو سال گرہ کے تہنیتی پیغام میں انھیں اپنا “نہایت قریبی ساتھی” قرار دیا تھا۔
جس پر جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے کہا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ شمالی کوریا یوکرین جنگ میں روس کی مدد کے لیے اپنی فوجیں بھیج سکتا ہے۔
اس سے قبل شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن نے پارلیمنٹ کو یہ بھی بتایا تھا کہ روس کے زیر قبضہ علاقے میں یوکرین کے حملے میں شمالی کوریا کے فوجی افسران کے مارے جانے کی خبریں درست ہیں۔
کم جونگ اُن اور پوتن نے جون میں ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو اپنایا جس میں باہمی دفاعی معاہدہ بھی شامل ہے تاہم دونوں ممالک نے امریکا اور جنوبی کوریا کے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ شمالی کوریا یوکرین جنگ میں روس کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے