نیلم جہلم ہائیڈرو منصوبے کی ناکامی وجوہات جاننے کے لیے ’’ماہرین ‘‘ نے جیٹ جی بی ٹی سے اٹھا کر حکومت سے 10کروڑ روپے بٹور لئے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے نیلم جہلم ہائیڈروپاور منصوبے کی سرنگ کے انہدام کی 10کروڑ روپے کی لاگت سے تیار تحقیقاتی رپورٹ مسترد کر دی، وجہ رپورٹ کے نتائج اور سفارشات کا اے آئی ٹول چیٹ جی پی ٹی پر مفت دستیاب ہونا تھا۔
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق وزیر منصوبہ احسن اقبال کی زیرصدارت نیلم جہلم منصوبے کی ناکامی کی وجوہات اور ذمہ داران کے تعین کیلیے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب سرنگ انہدام کی تحقیقاتی رپورٹ شیئر ہوئی۔
رپورٹ میں سرنگ منہدم ہونے کی عامیانہ وجوہات اور بحالی کی تجاویز تھیں۔ رپورٹ دیکھ کر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے فوری اپنا چیٹ جی پی ٹی اکاؤنٹ کھولا اور ماہرین کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ 10کروڑ روپے سے انھوں نے جو نتائج اخذ کئے،چیٹ بوٹ پر مفت دستیاب ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ذمہ داران سے جوابدہی کے بجائے حکومت کو تجویز دی گئی کہ سرنگ کو 250 سے 300 ارب روپے کی لاگت سے دوبارہ تعمیر کیا جائے، یا 20 ارب روپے کیساتھ مرمت کی جائے۔
تاہم واپڈا حکام نے واضح طور پر کہا کہ مرمت شدہ سرنگ کے چھ سال سے زائد عرصہ چلنے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ ذرائع نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبہ کے انفراسٹرکچر کو ہونیوالے سنگین نقصانات کے ذمہ داران کو بچانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ 500 ارب روپے کا نیلم جہلم منصوبہ انجینئرنگ گائیڈ لائنز کے برعکس سیاسی فائدے کیلیے جلد بازی میں مکمل کیا گیا۔