زمین کی تقسیم ذرعی زمینوں کی پائیداری کو متاثر کرتی ہے، جس سے زرعی پیداوار متاثر ہوتی ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں وراثت در وراثت منتقلی کی وجہ سے زمینوں کی تقسیم کا رجحان گہرا ہے۔
ایک اسٹڈی کے مطابق زرعی اراضی کے چھوٹے رقبے ٹوٹل رقبے کا 68 فیصد ہے، جس کی وجہ سے جدید ٹیکنالوجی کا موثر استعمال ممکن نہیں ہوپاتا ہے، سندھ میں چھوٹے رقبوں کی وجہ سے پانی کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں، کے پی کے میں زمین کی تقسیم کے نتیجے میں غربت اور نقل مکانی بڑھ رہی ہے۔
بلوچستان کو بھی زمین کی تقسیم کے نتیجے میں اپنی ڈیمو گرافی کی وجہ سے منفرد مسائل کا سامنا ہے، اس رجحان کے زرعی پیداوار، معاشی استحکام اور فوڈ سیکیورٹی پر گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں، زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے زمین کی تقسیم کے عوامل کو سمجھنا اور زمین کی تقسیم کے عمل کو موثر طریقے سے روکنا ضروری ہے۔
زمین کی تقسیم کے بنیادی عوامل قانون وراثت، بڑھتی ہوئی آبادی، شہری آبادی اور صنعتی منصوبوں میں اضافہ ہیں، اس سے نہ صرف کابل کاشت رقبے میں کمی واقع ہورہی ہے، بلکہ روایتی ذرعی طریقے بھی متاثر ہورہے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی مشکل ہورہا ہے۔
تاہم زراعت کے جدید طریقے اختیار کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے زمین کی تقسیم کے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے، جس میں ہائی کوالٹی کی فصلوں کی ورائٹیز، موثر نظام آبپاشی اور فارمنگ کی مستحکم تیکنیکس کا استعمال شامل ہے، کسانوں کو زمینوں کے انتظام سے متعلق بہترین طریقوں کی تعلیم اور تربیت دینا ہوگی۔
قانون وراثت میں بہتری، زمین کی لیزنگ اور کو آپریٹیو فارمنگ کا فروغ بہترین نتائج لاسکتے ہیں، اس کے علاوہ پالیسی اصلاحات، تعلیم اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے، زمین کی تقسیم کو کم کرنے اور چھوٹے پیمانے پر کسانوں کی مدد کے لیے فعال اقدامات کرنے سے، ہم زرعی پیداوار کو بہتر بنا سکتے ہیں، خوراک کی حفاظت کو بڑھا سکتے ہیں، اور دیہی ترقی کو پائیدار فروغ دے سکتے ہیں۔