صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کے الزام کے مقدمے سے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو بری کر دیا گیا۔
ڈسڑکٹ کورٹ اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے بریت کی درخواست منظور کرلی۔
شیخ رشید کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج تھا۔ مقدمہ پاکستان پیپلز پارٹی کے راولپنڈی ڈویثرن کے نائب صدر کی مدعیت میں گزشتہ سال فروری میں درج کیا گیا تھا۔
کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ آج اللہ تعالیٰ کی مدد سے یاسر محمود کی عدالت سے بری ہوا ہوں، میں اپنے وکلاء اور لوگوں کا مشکور ہوں جنہوں نے میرا کیس لڑا، اب بس دہشت گردی کے 14 کیسز رہ گئے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ان حکمرانوں سے جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا ہے، اب یہ خود کہہ رہے ہیں انڈے اور ٹماٹر پڑتے ہیں، آپ دونوں پارٹیاں نفرت کا نشان ہیں ہر کوئی آپ سے نفرت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہاں تھا ہی نہیں جب واقع ہوا مگر دہشت گردی کے مقدمات بنا دیے گئے، اب دہشت گردی کی عدالت میں 14 کیسز کی سماعت ہوگی۔ موچھ، لسبیلہ اور مری میں کیس ہوا جو جگہ میں نے دیکھی ہی نہیں۔ مجھے خفیہ طور پر کہا گیا آپ کا سامان واپس ہوگا مگر نہیں ہوا۔
شیخ رشید نے کہا کہ یہ نہ ہو کہ حالات قومی حکومت کی طرف چلے جائیں، جن لوگوں نے ان سے جتنا کام لینا تھا ہوگیا اب گولی اندر چوہا جالندھر۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پہلے ہی گندم کا ریٹ نہیں مل رہا یہ آئی ایم ایف کے شکنجے کی حکومت ہے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا تو لعنت ہو اس پر بھارت کشمیر میں کیا کر رہا ہے، منی پور میں مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے ڈوب مرنے کا مقام ہے کوئی بیان نہیں دیا گیا۔