سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وی پی این کی بندش پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وی پی این کی بندش پر اٹارنی جنرل اور سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں ارکان نے وی پی این کی بندش پر سوالات اٹھا دیئے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی، اب تک 25 ہزار وی پی این رجسٹرڈ ہوئے، وائٹ لسٹنگ کمپنیوں کا انٹرنیٹ کبھی بند نہیں ہوگا۔
وزارت آئی ٹی حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت دس لاکھ فری لانسرز وی پی این استعمال کررہے ہیں، اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میں وی پی این کے بارے میں فیصلہ ہوا۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت وزارت داخلہ سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کی بندش کا کہہ سکتی ہے، جبکہ وی پی این ایک ٹول ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وی پی این کی بندش کے حوالے سے اٹارنی جنرل اور سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں وزارت داخلہ کے خط کے بعد سیکیورٹی وجوہات پر انٹرنیٹ سروس بند کی گئی، کمیٹی نے سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی تعیناتی کے عمل پر بھی تحفظات کا اظہار کردیا۔