صوبائی دارالحکومت آج پھر آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں سرفہرست ہے جب کہ حکومت کی طرف سے ایس او پیز پر عمل درآمد میں سختی بھی کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں آج پھر لاہور پہلے نمبر پر آ گیا، جہاں ایئرکوالٹی انڈیکس 500 سے تجاوز کرگیا۔ پولو گراؤنڈ کینٹ میں ایئر کوالتی انڈیکس 876 تک پہنچ گیا۔ اسی طرح ڈی ایچ اے فیز 8 میں 864، شملہ پہاڑی 840، سید مراتب علی روڈ 684، پاکستان انجینئرنگ سروسز روڈ ر ایئر کوالٹی انڈیکس 64 9 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پنجاب میں اسموگ میں کمی آنے کے بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال کردی گئی تھیں۔ اسی سلسلےمیں اسکول، کالج اور جامعات میں طلبہ نے آنا شروع کردیا ہے تاہم انہیں ماسک کا استعمال لازمی کرنے کے لیے آگاہی مہم کا سلسلہ جاری ہے۔
دریں اثنا لاہور میں تعمیراتی کاموں پر 24 نومبر تک پابندی عائد ہے۔ اسی طرح تمام تفریحی مقامات اور پارکوں میں بھی شہریوں کا داخلہ بند ہے۔ شہر کی تمام مارکیٹیں، شاپنگ مالز، پلازے رات 8 بجے بند ہوں گے۔ ریسٹورنٹس کو بند کرنے کے لیے رات 10 بجے کا وقت مقرر ہے۔
ضلعی انتظامیہ لاہور کی جانب سے اسموگ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے احتیاط اور اسموگ سے بچاؤ کی تدابیر پر لازمی عمل کی اپیل کی جا رہی ہے۔ ہواؤں کا رخ ایک بار پھر تبدیل ہونے کی وجہ سے بیماریوں کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں، جس پر شہریوں کو ماسک کا استعمال لازمی کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اجتماعی کاوشوں سے ہی ہر شہری کی زندگی کا تحفظ کر سکتے ہیں۔ حکومت پنجاب عوام کو صاف ستھرا اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔۔
دریں اثنا محکمہ تحفظ ماحول نے صبح کے اوقات میں تعلیمی اداروں میں چھاپے مارے اور ایس او پیز پر عمل درآمد کی خلاف ورزی پر کئی مقامات پر نوٹسز بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں اسموگ رولز کی خلاف ورزی پرڈی جی خان میں 2 ،لودھراں میں 2،جھنگ میں 3 ،وہاڑی میں3اور ملتان میں ایک نان زگ زیگ بھٹوں کو گرا دیا گیا ہے۔
گزشتہ 24گھنٹوں میں لاہور میں 12 انڈسٹریل یونٹس سیل جب کہ 3فیکٹریوں کے خلاف ایف آئی آرز بھی درج کی گئی ہیں۔