بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 28 ستمبر، 4 اکتوبر اور 5 اکتوبر کے 6 مقدمات میں گرفتاری ڈال دی گئی جبکہ 24 نومبر احتجاج کے 28 مقدمات میں تاحال گرفتاری نہیں ڈالی گئی۔
سابق وزیراعظم کا ان 6 مقدمات میں آج 7 روزہ جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا، تمام 6 تھانوں کے تفتیشی افسران نے گرفتاری ڈال کر سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواستیں عدالت پیش کر دیں۔ گرفتاری رپورٹ عدالت پیش کر دی گئی۔
درخواستوں کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی جس کے لیے تمام تفتیشی افسران کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت کر دی گئی۔ پراسیکیوٹر امین منہاس کے مطابق تھانہ نیو ٹاؤن کیس میں جسمانی ریمانڈ مکمل ہوگیا جبکہ دیگر کا آج لیا جائے گا۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 28 ستمبر، 4 اکتوبر اور 5 اکتوبر احتجاج کے 7 کیس درج ہیں۔
عدالت میں پہلے نیو ٹاؤن جسمانی ریمانڈ کیس پھر جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوگی۔ جج نے کہا کہ ان دونوں کیسز کی سماعت کے بعد نئے مقدمات میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی 6 کیسز میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست سنوں گا۔
عمران خان کو 28 ستمبر پی ٹی آئی احتجاج کے معاملے پر راولپنڈی کے دیگر 3 مقدمات میں گرفتار کرنے پولیس اڈیالہ جیل پہنچ گئی جبکہ دیگر تین مقدمات بھی انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت درج ہیں۔
عمران خان کو 28 ستمبر پی ٹی آئی احتجاج کے معاملے پر راولپنڈی کے دیگر 3 مقدمات میں گرفتار کرنے پولیس اڈیالہ جیل پہنچ گئی جبکہ دیگر تین مقدمات بھی انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت درج ہیں۔
تھانہ نیو ٹاؤن کیس
پراسیکیوٹر کے مطابق تھانہ نیو ٹاؤن کیس بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش مکمل ہوگئی لہٰذا اب مزید جسمانی ریمانڈ نہیں لیا جائے گا۔
عمران خان کے نیو ٹاؤن کیس میں جوڈیشل ریمانڈ کے لیے درخواست بھی دائر کی گئی۔ تفتیشی افسر نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نیو ٹاؤن کیس میں تفتیش مکمل ہوگئی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔
جیل میں آج عارضی تھانہ نیو ٹاؤن بھی ختم کر دیا جائے گا اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی آج دوبارہ جیل انتظامیہ کی تحویل میں چلے جائیں گے۔ نیو ٹاؤن کیس میں عمران خان 11 دن جسمانی ریمانڈ پر رہے۔