امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر انتقال کر گئے

امریکہ کے 39 ویں صدر جمی کارٹر 100 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

کارٹر سینٹر کا کہنا ہے کہ وہ اتوار کی سہ پہر جارجیا کے علاقے پلینز میں اپنے گھر میں انتقال کر گئے۔

ان کے بیٹے نے انہیں ہر اس شخص کے لئے ایک ہیرو قرار دیا جو امن، انسانی حقوق اور بے لوث محبت پر یقین رکھتا ہے۔

جمی کارٹر نے مارچ 2019 میں جارج ایچ ڈبلیو بش کو پیچھے چھوڑ کر امریکہ کے طویل العمر سابق صدر کا اعزاز حاصل کیا اور وہ پہلے امریکی صدر تھے جنہوں نے 100 برس کی عمر پائی۔

جمی کارٹر 100 برس کی عمر میں اتوار کو اپنے گھر میں اپنے خاندان کے درمیان پرامن طور پر وفات پا گئے۔

جمی کارٹر نے مارچ 2019 میں جارج ایچ ڈبلیو بش کو پیچھے چھوڑ کر امریکہ کے طویل العمر سابق صدر کا اعزاز حاصل کیا اور وہ پہلے امریکی صدر تھے جنہوں نے 100 برس کی عمر پائی۔

کارٹر اپنے سیاسی کیریئر سے قبل مونگ پھلی کے کاشتکار اور نیوی کے لیفٹیننٹ تھے۔ وہ جارجیا کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد 1977 سے 1981 تک امریکہ کے صدر رہے۔

انہیں امن کا نوبل انعام بھی دیا گیا تھا۔

ان کی اہلیہ روزالین کارٹر، جو ذہنی صحت کی حمایت اور انسانیت کی خدمت کے لیے مشہور تھیں، نومبر 2023 میں 96 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔

کارٹر جوڑے نے 75 برس سے زائد عرصہ ایک ساتھ گزارا اور وہ امریکہ کی تاریخ میں طویل ترین شادی شدہ صدر اور خاتونِ اول تھے۔

جمی کارٹر کی خدمات کو مختلف حلقوں میں سراہا جا رہا ہے۔ ہبیٹیٹ فار ہیومینٹی نامی فلاحی تنظیم، جس کے ساتھ کارٹر کئی دہائیوں تک جڑے رہے، نے انہیں اپنا “حقیقی دوست” قرار دیا۔

کارٹر ورک پروجیکٹ کے تحت تنظیم نے 14 ممالک میں 4300 سے زائد گھروں کی تعمیر، مرمت یا بحالی کی۔ جمی کارٹر کے انسانی حقوق اور عالمی امن کے لیے خدمات کو دنیا بھر میں یاد کیا جا رہا ہے، ان کی قیادت میں کیمپ ڈیوڈ معاہدے جیسے تاریخی اقدامات کیے گئے۔

صدر جو بائیڈن نے ان کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کیا تھا اور ان کی وفات پر انہیں ایک عظیم انسان اور خادمِ عوام قرار دیا۔

کارٹر کی آخری رسومات کا اعلان جلد کیا جائے گا، اور ان کی یاد میں عوامی تقریبات جارجیا اور واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کی جائیں گی۔

عالمی مالیاتی نظام میں ڈالر قدر کھونے لگا، متعدد ممالک کا امریکا پر عدم اعتماد

عالمی مالیاتی نظام میں ڈالر بتدریج اپنی قدر و اہمیت کھورہا ہے جس کی وجہ متعدد ممالک کی جانب سے امریکا پر بڑھتا ہوا عدم اعتماد اور دنیا میں ڈالر پر امریکی تسلط سے نکلنے کی کوششیں ہیں اور اس کے علاوہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث اب عالمی تجارت کو دیگر کرنسیوں میں کرنے سے بھی فوائد اور منافع کمایا جاسکتا ہے۔

آئی ایم ایف کی طرف سے شائع کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق عالمی زرمبادلہ کے ذخائر میں امریکی ڈالر کا حصہ 29 سال کی کم ترین سطح پر آ گیا,اگرچہ ڈالر دھیرے دھیرے اپنی گرفت کھو رہا ہے لیکن یہ اپنی لیکویڈیٹی، استحکام اور قائم شدہ میکانزم کی وجہ سے اب بھی مضبوط ہے۔

RT  کے مطابق، امریکی قرضوں میں اضافے اور واشنگٹن کی اپنے حریفوں بشمول روس پر عائد پابندیوں کے خدشات کے درمیان حالیہ برسوں میں دنیا کی غالب کرنسی کے طور پر ڈالر کی دیرینہ حیثیت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

RT  کے مطابق امریکی قرضوں میں اضافے اور واشنگٹن کی اپنے حریفوں بشمول روس پر عائد پابندیوں کے باعث حالیہ برسوں میں دنیا کی غالب کرنسی کے طور پر ڈالر کی دیرینہ حیثیت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

اکتوبر میں کازان میں برکس سربراہی اجلاس سے خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا کہ واشنگٹن کی جانب سے پابندیوں کے ذریعے ڈالر کو ہتھیار بنانا اور مغربی مالیاتی نظام تک ممالک کی رسائی سے انکار ایک ’بڑی غلطی تھی جو انھیں ’دوسرے متبادل تلاش کرنے پر مجبور کرے گی، جو ہو بھی رہا ہے۔

اقتصادی اور عوامی پالیسی کے ماہر، کارپوریٹ اور مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم کے ڈائریکٹر قنیت خلیل اللہ نے کہا کہ عالمی معیشت میں ڈالر کی کمی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ممالک اپنی تجارت اور زرمبادلہ کے ذخائر کو متنوع بنا رہے ہیں۔

یہ رجحان ڈالر کو ہتھیار بنانے کے لیے امریکی اقدامات، جیسا کہ پابندیاں عائد کرنا اور ذخائر کو منجمد کرنا، جیسا کہ روس کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔

ان اقدامات سے اعتماد ختم ہو گیا۔ جغرافیائی ،سیاسی خطرات اور پابندیوں کے خدشات کو کم کرنے کے لیے ممالک امریکی ڈالر سے دور ہو رہے ہیں، ڈالر کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے امریکی رجحان نے اقوام کو خوف زدہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ مالیاتی آزادی حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔

مزید برآں ڈالر پر انحصار ممالک کو امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسی کے اتار چڑھاؤ سے دوچار کرتا ہے جس سے شرح مبادلہ اور تجارتی توازن متاثر ہوتا ہے۔ ابھرتی ہوئی معیشتیں علاقائی شراکتیں تشکیل دے رہی ہیں اور یوآن یا یورو جیسی متبادل کرنسیوں کو اپنا رہی ہیں۔

ڈیجیٹل کرنسیاں اور مرکزی بینک کی ڈیجیٹل کرنسیز (CBDCs) مزید قوموں کو ڈالر پر مبنی مالیاتی نظام کو نظرانداز کرنے، خودمختاری کو محفوظ بنانے اور مقامی تجارتی تصفیوں میں سہولت فراہم کرنے کے قابل بنارہی ہیں۔

خلیل اللہ نے کہا ’عالمی ذخائر میں ڈالر کا حصہ تین دہائیوں کی کم ترین سطح پر گرنا عالمی مالیاتی منظر نامے میں وسیع تر تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ اگرچہ یہ اشارہ غلبہ کو کم کرتا ہے، ڈالر کی حیثیت بتدریج گر سکتی ہے لیکن مستقبل قریب میں عالمی معیشت میں مرکزی حیثیت رکھے گی۔

ستمبر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ BRICS گروپ میں ماسکو اور اس کے اتحادی 65 فیصد باہمی تجارتی تصفیوں میں قومی کرنسیوں کا بہتر استعمال کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی تجارتی ماہر اور اقتصادی تجزیہ کار عادل ناخدا نے کہا کہ پوری تاریخ میں ڈالر کی کمی کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں، جس کا آغاز ین، پھر یورو، یوآن اور اب BRICs کی کرنسی سے ہوا ہے۔

ین اور یورو نے بہت کم اثر ڈالا ہے، عالمی منڈی میں کرنسی کی دستیابی ڈالر کی کمی کا ایک اہم عنصر ہے۔

امریکا کی طرف سے پیدا ہونے والا تجارتی خسارہ غیر ملکی منڈیوں میں امریکی ڈالر کی زیادہ سپلائی کا نتیجہ ہے جیسا کہ اسے کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس کے نتیجے میں سپلائی کم ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں اس کا غلبہ کم ہو سکتا ہے۔

ایک بین الاقوامی کرنسی نہ صرف آسانی سے دستیاب ہونی چاہیے بلکہ اس میں پالیسیوں کے ذریعے حکومتی مداخلت بھی کم ہونی چاہیے۔

یوآن بہت زیادہ ریاستی کنٹرول میں ہے، جب کہ دیگر کرنسیوں کو اہمیت حاصل ہونے کا امکان نہیں ہے۔

عادل ناخدا کا کہنا تھا کہ ’ہم دیکھ سکتے ہیں کہ باہمی معاہدے زیادہ عام ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ یہ تیسری کرنسی میں شامل خطرے کو کم کرتا ہے۔

تاہم ان ممالک کے درمیان تجارت جن میں BRIC شامل نہیں ،اب بھی ڈالر کے ساتھ جاری رہنے کا امکان ہے جب یہ ممالک دوسری تیسری کرنسیوں کو اپناتے ہیں تو کیا ہم غیر ڈالر پر مبنی تجارت کو مزید نمایاں ہوتے دیکھیں گے غور کریں کہ ڈالر غیر رسمی تجارت میں کس طرح رائج ہے۔

ایلون مسک نے سپر پاور امریکا کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

عالمی سطح پر جانے مانے ٹیک جائنٹ، دنیا کے امیر ترین شخص اور سوشل میڈیا کمپنی ایکس کے مالک ایلون مسک نے امریکی معیشت کے حوالے سے خدشات ظاہر کر دیے۔

انھوں نے پوڈ کاسٹ پر انکشاف کیا کہ امریکی معیشت دیوالیہ ہوسکتی ہے۔

اس وقت امریکی قرض 36.17  ٹریلین ڈالر ہو چکا ہے جو کافی خطرناک ہو سکتا ہے۔

ایلون مسک کی جانب سے یہ انکشافات امریکی عوام اور امریکی پالیسی سازوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

ماہین کی بارات، شہریار منور دلہن بیاہ کر گھر لے گئے

پاکستانی اداکار شہریار منور اپنی زندگی کی محبت ماہین صدیقی کو نکاح کے اگلے روز رخصت کروا کر لے گئے۔

‘آسمانوں پر لکھا’ ، ‘پہلی سی محبت’ ، ‘کچھ ان کہی’ ، اے عشقِ جنون’ اور ‘کہی ان کہی’ جیسے ڈراموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار شہریار منور نے فلم ‘7 دن محبت اِن’ ، ‘ہو من جہاں’ اور ‘پرے ہٹ لو’ میں بھی اپنی بہترین اداکاری سے فینز کے دل جیتے۔

شہریار منور جو اب تک غیر شادی شدہ اداکاروں کی فہرست میں شامل تھے لیکن سال 2025 میں شادی شدہ بن کر انٹری دیں گے کیونکہ وہ دسمبر کی آخری تاریخوں میں اداکارہ ماہین صدیقی سے شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔

دونوں کی شادی کا سلسلہ ڈھولکی نائٹ سے شروع ہوا جس کے بعد قوالی نائٹ، ہلدی نائٹ اور سنگیت نائٹ ہوئیں اور پھر دونوں کی نکاح کی تقریب منعقد کی گئی۔

نکاح کی تقریب میں دونوں نے سفید جوڑوں میں ٹوئننگ کی اور پھولوں کی لڑیوں سے تیار پردے کی دو جانب بیٹھ کر ایجاب و قبول کیا۔

دونوں کی نکاح کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی فینز کسی فلمی دنیا میں کھو گئے اور وہ دنیا بھی کوئی عام نہیں بلکہ شہزادہ اور شہزادی کی کہانیوں پر مبنی فلمی دنیا۔

نکاح کے دن ہی شہریار منور نے اہلیہ کی رخصتی نہیں لی بلکہ اگلے روز بارات کا الگ سے اہتمام کیا گیا۔

شہریار منور نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انکے بارات کے دن کرائے گئے اسپیشل فوٹوشوٹ کی تصاویر شامل ہیں۔

ان تصاویر میں دونوں کی محبت واضح طور پر عیاں ہے جس کی وجہ سے فوٹوشوٹ جادوئی کیمسٹری خود میں سموئے ہوئے ہے۔

پوسٹ کے کیپشن میں شہریار منور نے بارات اسپشیل جملہ ‘دلہن ہم لے آئے’ لکھا اور ساتھ بارات لکھ کر سرخ ہارٹ ایموجی بھی بنایا۔

اس موقع پر شہریار منور نے مرونش براؤن پرنس کوٹ پہنا جس پر مختلف طرح کا کام بنا ہوا ہے جبکہ اسکے ساتھ میچنگ ٹاؤزر پینٹس پہنیں۔

شہریار منور کا پرنس ویڈنگ لُک سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جو کسی اور کا شاہکار نہیں بلکہ معروف فیشن ڈیزائنر فراز منان کا ہے۔

نہ صرف شہریار منور بلکہ ماہین صدیقی نے بھی فراز منان کا ہی تیار کردہ عروسی جوڑا پہنا جو انکی خوبصورتی میں زبر دست اضافہ کرتا معلوم ہوا۔

ماہین صدیقی نے بیج کلر کی لہنگا چولی پہنی جبکہ چولی کے اوپر ایک خاص اسٹائل کی کوٹی بھی پہنی اور دوپٹے کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ سر پر سجایا۔

فینز کی جانب سے شہریار منور اور ماہین صدیقی کے دیگر لُکس کی طرح یہ لُک بھی بے انتہا پسند کیا جارہا ہے۔

ایشا دیول نے فلم سیٹ پر امریتا راؤ کو تھپڑ کیوں مارا تھا ؟

اداکارہ امریتا راؤ نے بالی ووڈ میں اپنے کیریئر کا آغاز 2002 میں فلم “اب کے برس” سے کیا، جس نے باکس آفس پر ملا جلا ردعمل حاصل کیالیکن ان کی اداکاری کو سراہا گیا۔

انہیں بڑی کامیابی 2003 میں فلم “عشق وشق” میں شاہد کپور کے ساتھ ملی، انہوں نے تیلگو فلم “اتھیدی” میں مہیش بابو کے ساتھ بھی کام کیا لیکن تیلگو انڈسٹری میں مزید کردار نہیں کیے

امریتاراؤ نے شاہد کپور کے ساتھ “ویواہ” اور شاہ رخ خان کے ساتھ “میں ہوں نا” جیسی ہٹ فلمیں دیں، ان کی اداکاری نے فلم سازوں کی توجہ حاصل کی جس کے نتیجے میں انہیں سنی دیول کے ساتھ “سنگھ صاحب دی گریٹ” اور اجے دیوگن کے ساتھ “دی لیجنڈ آف بھگت سنگھ” جیسے کردار ملے۔

فلموں اور اداکاری کے علاوہ امریتا کئی بار مختلف وجوہات کی بنا پر خبروں کی زینت بنی، ایسا ہی ایک واقعہ 2005 میں ہوا جب ان کی اور ان کی ساتھی اداکارہ ایشا دیول کے درمیان تنازعہ ہوا، فلم “پیارے موہن” کے سیٹ پر ایشا دیول نے امریتا راؤ کو تھپڑ مار دیا، ایشا نے بعد میں کہا کہ انہیں اپنے عمل پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

ایشادیول نے وضاحت کی کہ امریتا نے ڈائریکٹر اور کیمرہ مین کے سامنے ان کی بے عزتی کی، جسے وہ ناقابل قبول سمجھتی تھیں، ایشا نے بتایا کہ امریتا نے بعد میں اپنی غلطی تسلیم کی اور معافی مانگی جسے ایشا دیول نے قبول کر لیا اور ان کے درمیان معاملات ٹھیک ہو گئے۔

ایشادیول نے کہا کہ وہ ایک مہذب پس منظر سے آتی ہیں اور ایسا عمل ان کے لیے عام نہیں ہے جب تک کہ انہیں اشتعال نہ دلایا جائے۔

امریتا نے 2014 میں اپنے بوائے فرینڈ آر جے انمول سے شادی کرلی، نومبر 2020 میں، ان کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا، جس کا نام ویر رکھا گیا، یہ جوڑا ایک یوٹیوب چینل “کپل آف تھنگز” چلاتا ہے اور اسی نام کی ایک کتاب بھی فروری 2023 میں شائع کی۔

امریتا اب ایک زیادہ نجی زندگی گزار رہی ہیں اور شوبز کی دنیا سے دور ہیں، ان کی آخری فلم “ٹھاکرے” (2019) تھی، جس میں انہوں نے ایک اہم کردار ادا کیا، جو پانچ سال کے وقفے کے بعد ان کی واپسی کی علامت تھی۔ یہ فلم بالاصاحب ٹھاکرے کی زندگی پر مبنی تھی۔

لیجنڈری اداکار راجیش کھنہ کی وہ غلطی جو اُن کے گلے پڑ گئی تھی

بالی ووڈ کے لیجنڈری آنجہانی اداکار راجیش کھنہ کے بارے میں ایک دلچسپ انکشاف سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق راجیش کھنہ 1960 کی دہائی کے آخر اور 1970 کی دہائی کے اوائل میں سب سے بڑے سپر اسٹار رہے اور انہوں نے باکس آفس پر لگاتار 17 ہٹ فلمیں دینے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق راجیش کھنہ کو ایک بار پیسوں کی ضرورت تھی اور انہوں نے پانچ لاکھ روپے نقد لینے کیلیے فلم سائن کردی تھی تاہم بعد میں اسکرپٹ پڑھا تو یہ خوفناک نکلا۔

راجیش کھنہ نے جب اسکرپٹ پڑھا تو پھر وہ فلم سے پیچھے ہٹنا چاہتے تھے مگر پانچ لاکھ روپے ایڈوانس لینے کی وجہ سے وہ مجبور ہوگئے تھے۔

یہ واقعہ 1970 کی دہائی کا ہے اور اُس وقت اُن کی فلم میں کام کرنے کی ڈیل 9 لاکھ روپے میں ہوئی تھی جس میں سے پانچ لاکھ روپے اپنی ضرورت کو پوری کرنے کیلیے انہوں نے ایڈوانس رقم لی تھی۔

راجیش کھنہ نے دل پر ہاتھ رکھ کر اس فلم میں کام کیا۔ اس بات کا انکشاف مصنف یاسر عثمان کی نئی کتاب ’راجیش کھنہ: دی ان ٹولڈ اسٹوری آف انڈیا‘ میں کیا گیا ہے۔

مصنف کے مطابق راجیش کھنہ اپنا آشیرواد نامی سمندری چہرہ والا بنگلہ خریدنے کی کوشش کر رہے تھے، چونکہ یہ بنگلہ پرانے اسٹار راجندر کمار کی ملکیت تھا، اس لیے راجیش کو جائیداد پر اپنا دعویٰ کرنے کے لیے کافی رقم دینی پڑی۔ یہ اسی وقت تھا جب انہیں چینائی کے ایک پروڈیوسر کی طرف سے ایم ایم اے چننپا دیور نامی فلم کی پیشکش ہوئی تھی۔

یہ ایک آدمی اور اس کے پالتو ہاتھیوں کی کہانی پر مبنی فلم تھی، جسے بعد میں ہاتھی میرے ساتھی کے نام سے جانا گیا۔

قومی ٹیم چمپیئنز ٹرافی جیت کر اپنے اعزاز کا دفاع کرسکتی ہے، سابق کپتان

قومی کرکٹ ٹیم سابق ٹیسٹ کپتان یونس خان نے چیمپینز ٹرافی میں ٹیم سے امیدیں وابستہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے اعزاز کا دفاع کرنے والی قومی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرکے وکٹری اسٹینڈ تک رسائی کر سکتی ہے۔

اصغر علی شاہ اسٹیڈیم کراچی میں منشی پریمیئر لیگ سیزن فور کی اختتامی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے  سابق کپتان یونس خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ان دنوں اچھی کارکردگی پیش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور پھر زمبابوے کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف کارکردگی کو مد نظر رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی  ٹیم چیمپینز ٹرافی میں  ضرور وکٹری اسٹینڈ پر پہنچ کر ملک کا ہلالی پرچم بلند کرے گی۔

یونس خان  نے کہا کہ پاک-بھارت کرکٹ کا انعقاد ضرور ہونا چاہیے، دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سے کھیل کو تقویت ملے گی اور پاک-بھارت تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کھیلوں کے فروغ میں کمیونٹی کرکٹ اہم ہے، پی سی بی نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لیے کمیونٹی کرکٹ کو سپورٹ کرے۔

اصغرعلی شاہ میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ کے فائنل میں سید بادشاہ کلب نے مولوی لائنز کو7 وکٹوں سے شکست دی اور مہمان خصوصی یونس خان نے انعامات تقسیم کیے۔

ایک دن میں تیسرا فضائی حادثہ، نیدرلینڈز کا طیارہ اوسلو ایئرپورٹ پر رن وے سے اتر گیا

نیدرلینڈز کا مسافر طیارہ ناروے میں اوسلو ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کے دوران رن وے سے اتر گیا۔

ڈچ میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کی رات اس وقت پیش آیا جب ایمسٹرڈیم جانے والے مسافر طیارہ نے اوسلو ایئرپورٹ سے اڑان بھری اور اڑان بھرنے کے فوراً بعد ہائیڈرولک سسٹم فیل ہوا جس کے باعث طیارے نے ہنگامی طور پر لینڈنگ کی لیکن ہنگامی لینڈنگ کے دوران طیارہ رن وے سے اتر گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق طیارے میں 176 مسافر اور عملے کے 6 افراد سوار تھے جو حادثے کے دوران محفوظ رہے۔

اس سے قبل کینیڈا کے شہر نووا اسکوٹیا کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر طیارہ پھسل کر رن وے سے اترگیا اور اس میں آگ لگ گئی تھی۔

ایک دوسرے حادثے میں آج جنوبی کوریا کے موان ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران مسافر طیارے کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 179 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 25 دسمبر کو قازقستان کے شہر اکتاؤ میں آذربائیجان کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں 39 افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوگئے تھے۔

طیارہ حادثے پر روس کی معذرت کے بعد آذربائیجان کے صدر کا سخت جوابی بیان

قازقستان میں آذربائیجان کے طیارہ حادثے کے حوالے روس کے صدر ویلادیمیر پوٹن کی معذرت کے بعد آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے بھی بیان جاری کردیا اور روس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ حادثے کے شکار طیارے کو روس کی سرزمین سے ہونے والی فائرنگ سے نقصان پہنچا۔

آذربائیجان کے نشریاتی ادارے کے مطابق صدر الہام علیوف نے کہا کہ 38 افراد کی زندگیاں چھیننے والے الم ناک حادثے کا شکار طیارہ روس کی طرف سے ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بنا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر افسوس ہے کہ روس میں چند حلقوں نے آذربائیجان کے مسافر طیارے کے حادثے سے متعلق حقائق چھپانے کی کوشش کی اور حادثے کی وجوہات پر جھوٹا بیانیہ پیش کیا۔

قبل ازیں ہفتے کو روس کے صدر ویلادیمیر پوٹن نے الہام علیوف کو فون کرکے طیارہ حادثے پر معذرت کی تھی اور روس کی سرزمین پر طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

آذربائیجان کے طیارہ حادثے پر یوکرین اور امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی ایئرڈیفنس کی فائرنگ سے طیارہ گرکر تباہ ہوگیا ہے اور اسی طرح کا بیان آذربائیجان کے حکام کی طرف سے بھی آیا تھا۔

دوسری جانب روس نے اس تاثر کو رد کیے بغیر اس سے قبل از وقت قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس حوالے سے انکوائری کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔

پاکستان-جنوبی افریقہ میچ کے ساتھ ہی ٹیسٹ چمپیئن شپ کی فائنل ٹیم کی تصدیق

جنوبی افریقہ نے پاکستان کو تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں دو وکٹوں سے شکست دے کر لارڈز میں شیڈول ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ کے فائنل میں پہلی دفعہ جگہ بنالی۔

جنوبی افریقہ نے سنچورین ٹیسٹ میں بیٹنگ اور بولنگ میں پاکستانی ٹیم پر اپنی برتری ثابت کرتے ہوئے سیریز کے پہلے میچ میں دو وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اور تین میچوں کی سیریز میں بھی 0-1 سے برتری حاصل کرلی۔

جنوبی افریقہ کو آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) 2025 کے فائنل تک رسائی کے لیے ایک جیت درکار تھی جو پہلے ٹیسٹ میں مشکلات کا شکار ہونے کے باوجود سنبھلتے ہوئے حاصل کی۔

ہوم گراؤنڈ میں سری لنکا کو 0-2 سے شکست دے کر جنوبی افریقہ کی ٹیم پہلے ہی ٹیسٹ چمپیئن شپ کی فہرست میں پہلے نمبر پر موجود تھی، مجموعی طور پر 11 میچوں میں جنوبی افریقہ نے 66.67 کی اوسط سے 7 میچوں میں فتح سمیٹی ہے۔

ٹیسٹ چمپیئن شپ کے میچوں میں جنوبی افریقہ کو شروع میں بھارت کے خلاف سریز برابر ہونے اور نیوزی لینڈ کے ہاتھ کلین سوئپ شکست کے بعد ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں زبردست واپسی کی اور اس کے بعد ہوم گراؤنڈ میں کھیلی گئیں سیریز میں مزید فتوحات اپنے نام کیں۔

جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا، بھارت اور سری لنکا جیسی حریف ٹیموں کو چت کرکے فائنل میں جگہ بنائی ہے جبکہ مذکورہ تینوں ٹیمیں چمپیئن شپ کے مقابلے میں موجود ہیں لیکن پروٹیز رواں برس ٹیسٹ چمپیئن شپ کے فائنل میں جگہ بنانے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔

ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ کے فائنل کے لیے دوسری ٹیم کے لیے ابھی دیگر سرفہرست ٹیموں کو سر دھڑ کی بازی لگانی ہوگی تاہم آسٹریلیا کو بھارت پر معمولی برتری حاصل ہے جبکہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا بھی ان کے قریب ہیں۔