مریم نواز کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات منظر عام ہر آگئیں

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات منظر عام ہر آگئیں۔

نائب صدر (ن) لیگ مریم نواز کے بیرون ممالک 2022 سے 2023 تک کے دوروں کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔

دستاویزات کے مطابق مریم نواز نے قطر، سعودی عرب، امارات، سوئزرلینڈ اور برطانیہ کے دورے کیے، مریم نواز نے ایک سال کے دوران 17 ممالک کے دورے کیے، ان کے ایک سال میں 17 دوروں پر 74 لاکھ 22 ہزار 271 روپے کے اخراجات آئے۔

دستاویزات کے مطابق مریم نواز نے 13 نومبر 2022 سے 30 نومبر 2022 تک سوئزرلینڈ مین قیام کیا، ن لیگ کی چیف آرگنائزر کے سوئزرلینڈ 18 دن قیام کا خرچ 53 ہزار 550 روپے ہوا، انہوں نے برطانیہ کے 4 وزرٹ کیے اور 96 دن قیام کیا، 96 روز میں مریم نواز نے 22 لاکھ 50 ہزار کی رقم خرچ کی۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں مریم نواز 2 دورے کیے اور 32 دن قیام کیا، سعودی عرب اور یو اے ای قیام کے دوران 24 لاکھ 88 ہزار سے زائد رقم خرچ کی، مریم نواز 2023 میں 6 لاکھ 50 ہزار 695 روپے کی آمدنی ہوئی، مریم نواز نے 2023 میں ایک لاکھ 17 ہزار 185 روپے انکم ٹیکس دیا۔

اسد قیصر، زرتاج گل، دستی سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے کاغذات منظور، قریشی نااہل قرار

آئندہ عام انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد اور منظوری ہونے کا سلسلہ جاری ہے، سابق سپیکر اسد قیصر، زرتاج گل، جمشید دستی، سابق صوبائی وزیر تیمورسلیم جھگڑا، ارباب شیر علی اور یوسف خان دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی اپیلیں منظور ہوئیں جبکہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار پائے، اسی طرح عمران خان، شہباز شریف، قیصرہ الٰہی اور عابد شیرعلی کے کاغذات نامزدگی کے خلاف نوٹسز جاری کیے گئے۔

خرم شیر زمان، ڈاکٹر اواب علوی اور فہیم خان کو الیکشن لڑنے کی اجازت

کراچی الیکشن ٹربیونل نے پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان، صدرعارف علوی کے بیٹے ڈاکٹر اواب علوی اور فہیم خان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

کراچی کے الیکشن ٹربیونل میں ریٹرننگ افسران (آر اوز) کے فیصلوں کےخلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔

پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان، اواب علوی اور فہیم خان کی اپیلیں منظور کرلی، این اے 241 سے پی ٹی آئی رہنما کی اپیل منظور کی گئی۔

صدرعارف علوی کے بیٹے ڈاکٹر اواب علوی کی اپیل بھی منظور کرلی گئی جبکہ این اے 234 سے پی ٹی آئی کے فہیم خان کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی۔

کاغذات مسترد کرنے کا آر او کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا گیا۔

شاہ محمود قریشی الیکشن کیلئے نااہل

انتخابی گہما گہمی عروج پر ہے، کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان تحریک انصاف کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے ملتان سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے، جس کے بعد وہ الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیے گئے۔

شاہ محمود قریشی کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 150 ، 151، صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 218، 219 سے کاغذات مسترد کی اپیلیں خارج ہوگئیں۔

اس کے علاوہ زین قریشی اور مہربانو الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار پائے جبکہ اسد قیصر، تیمور سلیم جھگڑا، زرتاج گل، جمشید دستی، طفیل انجم کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہوگئے۔

مریم نواز کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف اپیل خارج

الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے پی پی 80 سرگودھا سے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف اپیل خارج کردی، نواز شریف اور شہباز شریف کے کاغذات منظوری کے خلاف اپیلوں پر رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے اپیل کنندہ کو بحث کرنے کا آخری موقع دے دیا۔

الیکشن اپیلیٹ ٹربیونل کے جج جسٹس اسجد جاوید گھرال نے پی پی 80 سے امیدوار مریم نواز کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی کو درست قرار دے دیا۔

مریم نواز کے کاغذات کے خلاف مہر طاہر کی جانب سے اپیل دائر کی گئی تھی۔

جسٹس رسال حسن سید نے این اے 130 سے نواز شریف اور این اے 132 سے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف کارروائی کل تک ملتوی کردی۔

دوران سماعت اپیل کنندہ شاہد اورکزئی دوسری مرتبہ بھی ٹربیونل کے روبرو پیش نہ ہوا، ٹربیونل نے اپیل کنندہ کو کل پیش پونے کا آخری موقع دیا ہے۔

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی، حماد اظہر، یاسیمین راشد، صنم جاوید اور میاں اسلم اقبال سمیت دیگر کی اپیلوں پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے کل ریٹرننگ افسران سے جواب طلب کرلیا گیا۔

الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے لاہور کے حلقہ این اے 122 سے بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر ریٹرننگ آفیسر کو نوٹس جاری کردیا۔

اپیلٹ ٹربیونل نے حماد اظہر کے حلقہ این اے 129 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف ریٹرننگ افسر سے جواب طلب کر لیا۔

این اے 76 نارووال سے احسن اقبال کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کے خلاف 9 جنوری کو ریٹرننگ آفیسر سے جواب طلب کرلیا گیا، احسن اقبال کے کاغذات راشد ایڈووکیٹ نے چیلنج کیے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی کے حلقہ این اے 102 فیصل آباد سے کاغذات نامزدگی کےخلاف اعتراض پر ریٹرننگ آفیسر کو نوٹس جاری کردیا۔

پی ٹی آئی کے امیدوار علی لیاقت، عمر لیاقت اور حنیفاں بی بی کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے دیے گئے، اسی طرح پی ٹی آئی کے این اے 106 پی پی 121 کے امیدوار عبدالباسط کے کاغذات مسترد کے خلاف اپیل منظور کرکے ٹربیونل کے جج نے عبدالباسط کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

الیکشن ٹربیونل نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تیمور سلیم جھگڑا کے تین حلقوں این اے 28، پی کے 75 اور پی کے 79 سے کاغذات نامزدگی درست قراردیے۔

الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے سابق ایم پی اے طفیل انجم کو پی کے 55 سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی جبکہ این اے 19 صوابی سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

پشاور کے الیکشن ٹربیونل نے پی ٹی آئی ہنگو کے صدر یوسف خان کی اپیل بھی منظور کرلی اور این اے 36 ہنگو سے ان کے کاغذات درست قرار دے دیے۔

اسی طرح پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے شیر علی ارباب کی اپیل بھی منظور کرلی گئی۔

لیہ سے پی ٹی آئی کے ملک نیاز احمد اور ملک اویس حیدر کے بھی کاغذات منظور ہوچکے ہیں، الیکشن ٹریبونل نے دونوں کے این اے 182 پر کاغذات منظور کیے۔

الیکشن ٹربیونل نے پی ٹی آئی امیدواروں کو الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا۔

پشاور میں قائم 3 الیکشن ٹربیونل میں 38 امیداروں کے کاغذات نامزدگی پر سماعت ہوئیں جس میں سے الیکشن ٹربیونل نے 33 اپیلیں منظور کرلی جبکہ 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بارے درج اپیلیں مسترد کردی۔

4 نامزد امیدواروں مختیار خان، محمد جاوید، محمد ظہیر الدین اور اشفاق محمود کی اپیل خارج کردی گئی جبکہ الیکشن ٹربیونل نے ایک اپیل پر سماعت ملتوی کردی گئی۔

الیکشن ایپلٹ ٹربیونل راولپنڈی

ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں پر الیکشن ایپلٹ ٹربیونل راولپنڈی نے سماعتیں کرتے ہوئے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی، میجر طاہر صادق سمیت دیگر 17 امیدواروں کی اپیلیں منظور کرلیں۔

ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں قائم الیکشن ایپلٹ ٹربیونل نے ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جانے کے اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے پی پی 10 سے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی، این اے 53سے کرنل ریٹائرڈ اجمل صابر راجہ، پی پی 17 سے سابق صوبائی وزیر راجہ راشد حفیظ، این اے 53 سے روبینہ اجمل راجہ، پی پی 17 سے طارق محمود مرتضیٰ، این اے 51 غلام مرتضیٰ ستی، این اے 51 اور پی پی 6 سے عمر نوید ستی کی اپیلیں منظور کرلی۔

اس کے علاوہ الیکشن ٹربیونل نے پی پی 6 سے سعد سراج راجہ، پی پی 10 سے راجہ مبشر رفیق کیانی، پی پی 4 سے تسنیم ملک، این اے 49 سے میجر طاہر صادق، این اے 49 اور 50 سے ناز طاہر صادق، پی پی 15 بشارت راجہ، پی پی 15 سے حاجی ظفر اقبال، پی پی 15 ہی سے بہروز کمال راجہ، این اے 55 سے ملک طارق محمود، این اے 51 اور پی پی 6 سے سہیل عرفان عباسی اور پی پی 4 سے ملک عمران کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے متعلقہ ریٹرننگ افسران کے اعترضات کو کالعدم قرار دے دیا۔

دوسری جانب الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے فواد چوہدری کی کاغذات نامزدگی مسترد کئے جانے کے خلاف اپیل پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی جبکہ فواد چوہدری کی اہلیہ حباء فواد نے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپنی اپیل کو واپس لے لیا۔

امیدواروں کی اپیلوں پر سماعتوں کا سلسلہ 10 جنوری تک جاری رہے گا۔

سندھ میں اپیلوں پر سماعت

الیکشن ٹریبونل سندھ کی جانب سے امیدواروں کی جانب سے دائر اپیلوں پر فیصلے سنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے مزید امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں منظور کرلی۔

الیکشن ٹریبونل نے این اے 243 سے پی ٹی آئی کے سبحان ساحل کی اپیل منظور کرلی۔

ٹریبونل نے این اے 242، این اے 243 اور پی ایس 111 سے پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی کی اپیلیں منظور کرلیں۔

پی ایس 113 سے پی ٹی آئی کے امیدوار حسنین علی چوہان کے کاغذات منظور کرلیے گئے جبکہ پی ٹی آئی کے پی ایس 113 کے حسنین چوہان کی اپیل بھی منظور کرلیے گئے۔

ٹریبونل نے پیپلزپارٹی کے امیدوار روف احمد کی بھی ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کرلی، آزاد امیدوار رفیعہ حسن کو بھی پی ایس 126 سے انتخابات لڑنےکی اجازت دے دی گئی۔

ہالہ سے پی ٹی آئی امیدوار مخدوم فضل کی بھی ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کرلی گئی۔

الیکشن ٹریبونل نے این اے 242 سے سابق وزیر عظم میاں محمد شہباز شریف کے کاغذت نامزدگی کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے ریٹرنگ افسر اور شہباز شریف کو ٹوٹس جاری کردیے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما مسعود مندوخیل نے شہباز شریف کے کاغذات کی منظوری کے خلاف اپیل دائر کی رکھی ہے۔

جج کی ٹریبونل کے فیصلوں پر تنقید

اپیلوں پر سماعت کے دوران الیکشن ٹریبونل کے جج عدنان الکریم میمن نے ریٹرننگ افسران کی اہلیت پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا جان بوجھ کر امیدواروں کو انتخابات لڑنے سے روکا جارہا ہے؟ لگ رہا ہے ریٹرننگ افسر نے شوقیہ دھڑا دھڑ کاغذات مسترد کیے۔

جسٹس عدنان الکریم نے کہا کہ محض مقدمات کی بنیاد پر انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا۔

الیکشن ٹریبونل نے سربراہ نے الیکشن کمیشن کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جب ریٹرننگ افسران دوربین لگا کر حقائق کی نشاندہی نہیں کرسکے تو ہم کیسے کریں؟۔

جسٹس عدنان الکریم نے امیدوار اور وکلاء سے دلچسپ مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جاؤبابا جاکر الیکشن کی تیاری کرو۔

سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں

پی ٹی آئی کےامیدواروں کی جانب سے وکیل فاران سردار و دیگر آج سندھ الیکشن ٹریبونل میں میں پیش ہوئے۔

الیکشن ٹریبونل میں پی ایس 113 سے غلام قادر ، پی ایس 116 سے پی ٹی آئی امیدوار محمد امجد، پی ایس 118 سے حسن زیب، پی ایس 100 سے محمد اعظم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔

پی ایس 63 حیدرآباد سے آرزو اور پی ایس 116 سے بانی چئیرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔

پی ایس 115 سے بلال حسین اور پی ایس 118 سے عبدالقیوم کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔

ٹریبونل نے فریقین اور الیکشن کمیشن کو نوٹر جاری کرتے ہوئے 8 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

الیکشن ٹربیونل کوئٹہ

کوئٹہ میں الیکشن ٹربیونل نے سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے خلاف دائر 5 اپیلیں خارج کرتے ہوئے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی اور ٹربیونل نے نواب ثناء اللہ زہری اور سردار اختر مینگل کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی۔

کوئٹہ میں قائم الیکشن ٹربیونل میں کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور ہونے کے خلاف دائر ہونے والی 405 اپیلوں پر سماعت کاسلسلہ جاری ہے۔

اپیلوں کی سماعت جسٹس محمد ہاشم کاکڑ اور جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل بینجز نے چوتھے روز بھی سماعت کی۔

اپیلیٹ ٹربیونل نے اپیلوں پر سماعت کے دوران اعتراضات دور کیے جانے کے بعد اب تک 328 امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی اور 5 اپیلوں کو مسترد کردیا جبکہ 8 اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔

جسٹس محمد ہاشم نے مسلم لیگ کے رہنماء و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے این اے 257 ، پی بی 25 اور پی بی 22 سے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف بی این پی کی جانب سے دائر کی جانے والی 5 اپیلیں سماعت کے بعد خارج کردیں۔

جام کمال پر مخالف فریق نے اعتراض لگایا تھا کہ ان کے پاس اقامہ ہے اور وہ دہری شہرت کے حامل ہیں، جس پر ٹربیونل کے سامنے جام کمال کے وکیل برسٹر ظہور حسن جاموٹ نے پیش کر کہا کہ ان کے موکل کے اقامہ کی مدت 2018 میں ختم ہوچکی ہے، جس پر ٹوبیونل نے اعتراض دورکرتے ہوئے پانچوں اپیلیں خارج کردیں۔

دوسری جانب سابق وزراء اعلی کے پی پی پی کے رہنماء نواب ثناءکے این اے 261 اور پی بی 18، سابق وزیراعلیٰ وبی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو 3 حلقوں این اے 261، این اے 256 اور پی بی 20 اپیلوں کی سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی، ان دونوں پر بھی اقامہ رکھنے کے اعتراضات ہیں۔

9 مئی جیسے واقعات روکنے کے لیے قانون سازی ہوگی، خرم دستگیر

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ 9 مئی کو ایک جھتہ بے نقاب ہوگیا، 9 مئی جیسے واقعات روکنے کے لیے قانون سازی ہوگی، پیپلزپارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو نے کہا کہ جب جب لاڈلے کو لایا گیا نقصان ہی ہوا ہے، اس لاڈلے نے تو ریاستی اداروں پر حملہ کیا۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کوئی سیاسی احتجاج نہیں تھا، کچھ ہزار لوگ تھے جنہوں نے توڑ پھوڑ کی، 9 مئی کو ریاست پر حملہ تھا، احتجاج نہیں تھا۔

خرم دستگیر نے کہا کہ نوازشریف نے 2014 میں دھرنے کے باوجود اپنے کام کیے، بجلی کے منصوبے لگائے اور دہشت گردی سے نمٹے، نوازشریف نے دھرنے کے باوجود سی پیک پر کام کیا، ماضی میں عدالتی کمیشن ڈیلیور کرنے میں ناکام رہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ ایک جھتہ 9 مئی کو بے نقاب ہوگیا، ہمیں 9 مئی کے ذمہ داران کو سخت ترین سزا دینا ہے، آئندہ کابینہ کو ایسے اقدامات کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی۔

انتخابات کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیٹ ایڈجسمنٹ کے معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، ٹکٹوں کے اعلانات کے ساتھ ایڈ جسمنٹ کے اعلان بھی ہوں گے، امید ہے ایم کیوایم کے ساتھ گفتگو بھی جلد حتمی مراحل میں داخل ہوجائے گی۔

ہم پنجاب میں اکثریت میں نہیں، معجزہ کرکے دیکھائیں گے، مولا بخش چانڈیو

پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے حالات بہتر ہیں، پہلے جیسے نہیں، ایم کیو ایم کراچی کی طاقت تھی، خود کو ضائع کیا، ایم کیو ایم پہلے بھی ن لیگ سے اتحاد کرچکی ہے، ن لیگ بغیر اتحادیوں کے ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتی۔

مولابخش چانڈیو نے کہا کہ ہم پنجاب میں اکثریت میں نہیں، معجزہ کرکے دیکھائیں گے، ہم پنجاب میں سرپرائز دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضیاء الحق نے11 سال تک مسلم لیگ (ن) لیگ کو پالا، پنجاب سے پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، پنجاب میں بلاول بھٹو کا شاندار استقبال کیا گیا، پنجاب میں ہمارا ن لیگ سے اتحاد کارکنان کو پسند نہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ میں پنجاب میں حکومت بنانے کا دعویٰ نہیں کرتا، الیکشن میں پنجاب میں بڑی تبدیلی نظر آئے گی، 2018 میں انتخابات نہیں تھے، مخصوص گروہ کا چناؤ تھا، جب جب لاڈلے لائے گئے نقصان ہی ہوا ہے، اس بار لاڈلے نے ریاستی اداروں پر حملہ کیا۔

مولا بخش چانڈیو نے یہ بھی کہا کہ میرے خیال میں ن لیگ کے لیے بھی آسان میدان نہیں ہوگا، سینیٹ میں پاس قرارداد اکثریت کی قرارداد نہیں، قوم قاضی صاحب پر اعتماد کرتی ہے، قرارداد کا انتخابات پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

انتخابات ملکی حالات بہتر کرنے کے لیے ضروری ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر

سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے آج نیوز کے پروگرام ”روبر“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں صرف 14 ارکان موجود تھے، 14 میں سے 12 لوگوں نے قرار داد کی حمایت کی، چیئرمین سینیٹ نے بھی قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی، قرار داد کی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں، قرار داد پیش کیا جانا اور منظور ہونا توجہ طلب ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کیا ہماری اسٹیبلشمنٹ انتخابات نہیں چاہتی؟ 2008 اور 2013 میں حالات آج سے زیادہ خراب تھے، 2018 میں بھی ہمیں خیبرپختونخوا نہیں جانے دیا جارہا تھا، انتخابات ملکی حالات بہتر کرنے کے لیے ضروری ہیں، امن و معاشی استحکام سیاسی استحکام سے منسلک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کے لیے ماحول بنایا جارہا ہے، دوسری جماعت کو مہم چلانے کی اجازت بھی نہیں۔

9 مئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اچھی شروعات کی۔

چاہے او آئی سی بھی قرارداد منظور کیوں نہ کر لے الیکشن 8 فروری کو ہی ہونگے، بلاول بھٹو

لاہور: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چاہے او آئی سی بھی قرارداد منظور کیوں نہ کر لے الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ لاہور میں آپ سے ملاقات ہو رہی ہے، ہم کافی دنوں سے گھوم رہے ہیں، لاہور میں جتنا کام کرنے کی ضرورت ہے اتنا پورے پاکستان میں کرنے کی ضرورت نہیں، یہاں عوام کے مسائل کی طرف توجہ نہیں ہوتی اشرافیہ کی طرف توجہ ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم مہنگائی اور غربت کا مسئلہ حل کریں گے، اس الیکشن میں سلیکشن کا مقابلہ کریں گے، الیکشن ہر صورت میں 8 فروری کو ہوں گے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا پتھر پر لکیر ہے 8 فروری کو الیکشن ہوں گے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پیپلزپارٹی برابری کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، ہم ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے حامی ہیں، پیپلزپارٹی ہر طبقے کی نمائندہ جماعت ہے، لاہور کے شہریوں کے مسائل سے آگاہ ہوں، لاہور میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں، پیپلزپارٹی کو ہر الیکشن میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے لاہور ہمارا ہے، یہیں سے سفرشروع کر رہا ہوں، شہبازشریف لاہور میں پی پی کے این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے کام کرسکے، انہوں نے عوام کو نمائندگی نہیں دی، دوسری جماعتیں وعدے کر کے حکومت میں آکر کچھ نہیں کرتیں۔

چیئرمین پی پی نے مزید کہا کہ جو وعدے سندھ میں کئے وہ اب پورے ہوتے جا رہے ہیں، منشور میں 10 نکاتی ایجنڈا دیا اس کا پلان موجود ہے، (ن) لیگ اس لئے الیکشن لڑ رہی ہے تاکہ ان کا قائد جیل سے بچ سکے، پی ٹی آئی الیکشن لڑ رہی ہے تا کہ ان کا بانی جیل سے بچ جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میرے نانا نے لاہور میں پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی تھی، میں اپنا سیاسی سفر لاہور سے شروع کر رہا ہوں، (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کا ذاتی ایجنڈا ہے، میراعوامی ایجنڈا ہے۔

میری بولڈ تصاویر پر لوگ بھائی کو مینشن کرتے ہیں: حمائمہ ملک

لاہور: پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ حمائمہ ملک نے کہا ہے کہ میری بولڈ تصاویر پر لوگ میرے بھائی کو مینشن کرتے ہیں۔

حال ہی میں اداکارہ حمائمہ ملک نے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر اظہار خیال کیا۔

پوڈکاسٹ کے دوران بولڈ لباس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حمائمہ کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ میری تصاویر پر کمنٹس کر کے میرے بھائی فیروز خان کو مینشن کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اپنی بہن کو دیکھو یا اُس کی تصویروں پر مجھے مینشن کرتے ہیں کہ اپنے بھائی کو دیکھ لو۔

اداکارہ نے کہا کہ ٹھیک ہے میرا بھائی دیندار شخص ہے، وہ سوشل میڈیا پر زیادہ تر چیزیں نہیں دیکھتا لیکن لوگوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ میں اور میرا بھائی دو الگ الگ شخصیات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری اور میرے بھائی کی ترجیحات الگ الگ ہیں، میں اپنی غلطیوں کی خود ذمہ دار ہوں اور وہ بھی اپنے اعمال کا خود جوابدہ ہے۔

حمائمہ نے مزید کہا کہ نا جانے کیوں بولڈ لباس پر لوگ صرف مجھے ہی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں حالانکہ دیگر کئی پاکستانی اداکارائیں ایسی ہیں جو عام زندگی میں بولڈ ڈریسنگ کرتی ہیں، اپنی شادی پر لہنگا چولی پہنتی ہیں لیکن وہ نظر نہیں آتیں صرف میں ہی نظر آتی ہوں۔

190 ملین پاؤنڈ کیس: فرح گوگی، شہزاد اکبر اور زلفی بخاری اشتہاری قرار

 اسلام آباد: 190 ملین پاؤنڈ کیس میں فرح گوگی، شہزاد اکبر اور زلفی بخاری سمیت چھ ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کیس میں تفتیشی افسر نے شریک ملزمان سے متعلق عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا جس کے بعد عدالت نے ریفرنس میں شریک چھ ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

تفتیشی افسر کے مطابق شریک ملزمان میں فرحت شہزادی، ضیاء السلام نسیم، شہزاد اکبر، زلفی بخاری اور دیگر دو ملزمان شامل ہیں۔

سینیٹ قراردوں سے الیکشن التوا کی کوشش کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

سینیٹ میں قراردادیں منظور کرکے الیکشن کے التوا کی کوشش کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور سینیٹ ارکان کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔یہ درخواست سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے اس خط کے بعد سامنے آئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں انتخابات کا نیا شیڈول جاری کیا جائے۔الیکشن التوا کی قراردوں کیخلاف سینیٹ میں جوابی قرارداد منظور ہونے کا بھی امکان ہے۔سپریم کورٹ میں درخواست وکیل اشتیاق احمد مرزا کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور سینیٹر دلاور خان کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سینیٹ میں انتخابات ملتوی کروانے کے لیے قرار داد پاس کی گئی، سینیٹ میں قرارداد پاس کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، الیکشن وقت پر نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے۔وکیل اشتیاق احمد مرزا نے درخواست میں استدعا کی کہ چیئرمین سینیٹ اور ارکان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی تھی۔سینیٹ میں الیکشن کے التوا سے متعلق فاٹا سے آزاد رکن دلاور خان کی پیش کردہ قرارداد منظور کی تھی۔قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان بالا میں صرف 14 اراکین موجود تھے جس میں سے صرف مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی جب کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر گردیپ سنگھ اور پیپلز پارٹی کے بہرہ مند تنگی خاموش رہے۔دونوں اراکین کو ان کی جماعتوں کی جانب سے کورم کی نشاندہی نہ کرنے پر شوکاز بھی جاری کیے گئے ہیں۔انتخابات مقررہ وقت پر کرانےکیلئے سینیٹ میں قرارداد جمعآج جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کا انعقاد آئینی تقاضہ ہے، مقررہ وقت پر الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے اور 8 فروری کو الیکشن کی تاریخ مقرر کی جا چکی ہے۔سینیٹر مشتاق احمد کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ سے الیکشن کے التوا کی منظور کرائی گئی قرارداد غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے، سینیٹ کو آئین کے خلاف کسی اقدام کا اختیار نہیں ہے۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 8 فروری کو صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں اور سب جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، سینیٹ سے الیکشن کے التوا سے متعلق منظور کردہ قراردادکو کالعدم تصور کیا جائے۔

نگراں حکومت کا فری لانسرز کیلئے ”پے پال“ کے ذریعے ترسیلات زر کی ترسیل قابل عمل بنانے کا اعلان

نگراں حکومت نے فری لانسرز کی دیرینہ مانگ پوری کرتے ہوئے بین الاقوامی گیٹ وے ”پے پال“ کے ذریعے ترسیلات زر کی ترسیل قابل عمل بنانے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وزارت پاکستان کو ایک ”ٹیک ڈیسٹینیشن“ بنانے کے لیے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے سمیت اگلے ہفتے کئی ڈیجیٹل اقدامات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

داکٹر عمر سیف نے کہا کہ پے پال پاکستان نہیں آ رہا، لیکن ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ترسیلات زر کو تیسرے فریق (تھرڈ پارٹی) کے ذریعے پے پال سے چینلائز کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ افتتاحی تقریب 11 جنوری کو مقرر ہے۔

وفاقی وزیر نے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کی باضابطہ برآمدات فی الحال 2.6 بلین ڈالر ہیں، لیکن اصل اعداد و شمار 5 بلین ڈالر کے لگ بھگ ہیں کیونکہ انڈسٹری کی مالیات کا بڑا حصہ ملک سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک سے باہر موجود ان مالیات سے انڈسٹری غیر ملکی کلائنٹس کے ساتھ رکھے گئے اپنے بین الاقوامی ملازمین کی تنخواہیں ادا کرتی ہے اور گوگل، ایمیزون، لنکڈ ان وغیرہ جیسے پلیٹ فارمز پر کلاؤڈ ہوسٹنگ، مارکیٹنگ اور سیلز کے ماہانہ اخراجات اٹھائے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ایس آئی ایف سی اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ایک بڑی مداخلتی پالیسی پر کام کیا، جس سے آئی ٹی کمپنیوں کو اپنی برآمدی آمدنی کا 50 فیصد پاکستان میں رکھنے اور اس رقم سے اپنے بین الاقوامی اخراجات بغیر کسی پابندی کے پورے کرنے کی اجازت دی گئی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ٹی کمپنیاں اپنے ڈالر واپس گھر لانے لگی ہیں، اور ہماری ایکسپورٹ ریونیو میں ایک ماہ میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کیسز کی براہ راست سماعت سے ناظرین کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے، قاضی فائز عیسیٰ

چیف جسٹس پاکستان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ کیسز کی براہ راست سماعت سے دیکھنے والوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے، قانون کے طالبعلم براہ راست سماعت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس بنا تو پتا چلا کہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا چیئرمین بھی ہوں، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی مضبوط بورڈکےتحت کام کررہی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بورڈ کے اراکین میں تمام اہم شخصیات شامل ہیں، جسٹس منصور علی نے اپنی تعیناتی کے بعد اکیڈمی میں بنیادی تبدیلیاں کی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اپنے کورٹ اسٹاف کو پہلے کبھی اہمیت نہیں دی، ہم کورٹ اسٹاف کو بھی جوڈیشل اکیڈمی میں تربیت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل اکیڈمی مختلف علاقوں سے آئے ججز کو اکٹھا کرنے کا ذریعہ ہے، ججز اکیڈمی آکر اپنے تجربات سے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک بھر میں 32 سو ججز اہم فرائض انجام دے رہے ہیں، درخواست گزاروں کا پہلا واسطہ سول ججز سے پڑتا ہے، سول ججز تربیت یافتہ ہوں تو اعلیٰ عدلیہ پر کیسز کا دباؤ کم ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اکیڈمی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال دیکھ کراطمینان ہوا، اکیڈمی کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات ہیں، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی رابطے کا بہترین ذریعہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی عملے کو وہ اہمیت نہیں ملتی جو ملنی چاہئے، 48 ہزار کورٹ اسٹاف کو پہلے نظرانداز کیا جاتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام لوگوں میں یہ اعتماد بحال کرانا ضروری ہے کہ انصاف ہورہا ہے۔

جمشید دستی کی اہلیہ اور بھتیجے کے کاغذات نامزدگی منظور

ملتان الیکشن اپلیٹ ٹریبونل میں سابق رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما جمشید دستی، ان کی اہلیہ نازیہ اور بھتیجے صمد دستی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف دائر 8 اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

الیکشن ٹریبونل نے جمشید دستی کی اہلیہ نازیہ دستی اور بھتیجے عبدالصمد دستی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔

جمشید دستی نے این اے 175 اور این اے 176 میں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

پی ٹی آئی امیدواروں کو ریٹرننگ افسر کے فیصلوں کے خلاف دھڑا دھڑ ریلیف ملنا شروع

جمشید دستی نے پی پی 268، پی پی 269 اور پی پی 270 کے لئے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

جمشید دستی کی بیوی نازیہ نے این اے 175 اور این اے 176 میں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔

جمشید دستی کے بھتیجے صمد نے این اے 176 میں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔