کراچی، چہلم حضرت امام حسین کے جلوس کے لیے سیکیورٹی کے اقدامات جاری

کراچی: شہر قائد میں چہلم حضرت امام حسین کے جلوس کے لیے سیکیورٹی کے اقدامات جاری ہیں۔

جلوس کی سیکیورٹی کے لیے ایم اے جناح روڈ، صدر، ایمپریس مارکیٹ، ٹاور صدر اور کھارادر کی دکانیں اور مارکیٹیں سیل کر دی گئی ہیں۔

جلوس کے راستوں کی تمام گلیوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، جلوس کے روایتی راستوں کی پولیس اور رینجرز کے ذریعے سخت نگرانی کرائی جا رہی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ جلوس کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، جلوس کی نگرانی کے لیے اضافی سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پانچ ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار ڈیوٹی انجام دینگے، جلوس کی فضائی نگرانی ہے بھی کی جائے گی، رینجرز کی بھی نفری جلوس کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کی گئی ہے۔

یوکرین کا بیلاروس سے سرحد سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ

کیف: یوکرین نے بیلاروس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی مشترکہ سرحد پر تعینات بیلاروس کی افواج کو واپس بلا لے۔

یوکرین کی وزارت خارجہ نے بیلاروس کو خبردار کیا ہے کہ وہ ماسکو کے دباؤ میں رہتے ہوئے المناک غلطیاں نہ کرے۔

بیلاروس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بیلاروس کی مسلح افواج پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر دوستانہ کارروائیاں بند کریں اور سرحد سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیں۔

وزارت نے کہا کہ بیلاروس کی اسپیشل فورسز اور سابق ویگنر کرائے کے جنگجو سرحد پر موجود فوجیوں میں شامل تھے۔

ان کے سازوسامان میں ٹینک، توپ خانے، فضائی دفاعی نظام اور انجینئرنگ کا سامان شامل تھا، جو یوکرین کی شمالی سرحد کے قریب گومل خطے میں واقع ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین نے بیلاروس کے عوام کے خلاف کبھی کوئی غیر دوستانہ قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی کرے گا۔

واضح رہے کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے 18 اگست کو کہا تھا کہ یوکرین نے بیلاروس کی سرحد پر ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

حیدرآباد میں رات گئے مبینہ پولیس مقابلہ، ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار

حیدرآباد: حیدرآباد میں ایک بار پھر رات گئے مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس ترجمان کے مطابق تھانہ ٹنڈوجام کی حدود بلوری شاخ والی موری ٹنڈو قیصر لنک کے قریب گشت پر معمور پولیس ٹیم اور واردات کی نیت سے کھڑے ڈاکوؤں کا آمنا سامنا ہوا۔

ڈاکوؤں نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ شروع کر دی جوابی فائرنگ میں ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا جبکہ دیگر ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ زخمی ڈاکو کی شناخت دلبر عرف دل قمبرانی کے نام سے ہو گئی جس کے قبضے سے پسٹل برآمد ہوا ہے۔

پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ علی نے ایس ایچ او محمد اسلم بلو اور ان کی ٹیم کے لیے شاباش کا پیغام اور تعریفی سرٹیفکٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل، حزب اللہ کشیدگی، بیروت ہوائی اڈے پر پروازیں منسوخ

بیروت: حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے پیش نظر بیروت ہوائی اڈے پر پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

لبنان کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر درجنوں مسافر گزشتہ روز بے چینی سے اپنی فلائٹس کا انتظار کرتے رہے مگر بیشتر پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حزب اللہ کی جانب سے سرحد پار جھڑپوں میں اضافے کے بعد بیروت بین الاقوامی ہوائی اڈہ کام کر رہا تھا لیکن بڑی ایئرلائنز کی جانب سے پروازیں معطل کرنے کے اعلان کے بعد بہت سے مسافر پھنس گئے ہیں۔

اردن کے راستے امریکہ جانے والے ایک مسافر الہام شکیر نے بتایا کہ ہم مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے اپنی پرواز کے لیے آئے لیکن انہوں نے ہمیں بتایا کہ پرواز منسوخ کر دی گئی ہے۔

اسرائیل نے گزشتہ روز لبنان میں فضائی حملے کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے بڑے پیمانے پر حزب اللہ کے حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔

جبکہ لبنانی گروپ نے گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں ایک اعلی کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے سرحد پار حملوں کا اعلان کیا تھا۔

سی سی پی او لاہور کا داتا دربار کا دورہ، سیکیورٹی امور کا جائزہ

لاہور: سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے رات گئے حضرت داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کا دورہ کیا اور سکیورٹی امورکا جائزہ لیا۔

ایس پی سٹی قاضی علی رضاسمیت پولیس افسران سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ کے ہمراہ تھے۔

ایس پی سٹی قاضی علی رضا نے سی سی پی اوبلال صدیق کمیانہ کو داتا دربارکے داخلی و خارجی گیٹس سمیت مختلف سکیورٹی پوائنٹس بارے بریفنگ دی۔

سی سی پی او لاہور نے سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہارکیا، انہوں نے زائرین کے چیکنگ میکانزم کا معائنہ کیا اور ڈیوٹی پر تعینات پولیس جوانوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔

بلال صدیق کمیانہ نے ہدایت کی کہ دربار کے گردونواح میں مشتبہ افراد اور لاوارث اشیاء پر کڑی نظر رکھیں۔

انہوں نے ڈولفن سکواڈ اور پولیس ریسپانس ٹیمیں ملحقہ سڑکوں پر موثرگشت یقینی بنانے کے علاوہ پولیس افسران و جوانوں کو شہریوں سے خوش اخلاقی سے پیش آنے کی ہدایت کی۔

سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ دورانِ چیکنگ پولیس سے تعاون کریں۔

شمالی کوریا، ملکی ساختہ ڈرون کا کامیاب تجربہ

پیانگ یانک: شمالی کوریا نے ملک میں تیار کردہ ڈرون کی صلاحیت جانچنے کا کامیاب تجربہ کیا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے ملک میں تیار کیے گئے ڈرونز کے پرفارمنس ٹیسٹ کی نگرانی کی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے بھی ڈرون تجربے کا دیکھا، اس کے لیے انہوں نے ڈرون انسٹی ٹیوٹ آف شمالی کوریا کی اکیڈمی آف ڈیفنس سائنسز کا دورہ کیا۔

کم جونگ ان نے مختلف طے شدہ راستوں پر پرواز کرنے کے بعد مقررہ اہداف کی درست نشاندہی اور انہیں تباہ کرنے والے ڈرونز کے کامیاب تجربے کا مشاہدہ کیا۔

شمالی کوریا کے رہنما نے مزید خودکش ڈرونز کی تیاری پر زور دیا ہے جن کا استعمال ٹیکٹیکل انفنٹری اور اسپیشل آپریشن یونٹس میں کیا جائے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان نے شمالی کوریا کی فوج کو جلد از جلد ان ڈرونز سے لیس کرنے کے لیے ڈرونز کی جنگی ایپلی کیشن کے مزید تجربات کی ہدایات جاری کی ہیں۔

ایکسائز نارکوٹکس کنڑول ٹیم کی کارروائی، 2 بین الصوبائی منشیات فروش گرفتار

کراچی: کورنگی کے علاقے سے ایکسائز نارکوٹکس کنٹرول کی ٹیم نے دو بین الصوبائی منشیات فروشوں کو کامیابی سے گرفتار کرلیا۔

آپریشن فارسی گیٹ محمود آباد میں کیا گیا جس کے نتیجے میں صفدر علی ولد سبز علی خان اور زبیر خان ولد غلام یونس کو گرفتار کر لیا گیا۔

چھاپے کے دوران، ٹیم نے ملزمان سے 485 گرام اعلیٰ قسم کے آئس کرسٹل اور 7000 گرام چرس برآمد کر لی۔

یہ آپریشن جنوبی ٹیم کی طرف سے اکٹھی کی گئی انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا۔

ایک اور الگ کیس میں ضلع شہداد کوٹ کے ایکسائز اینڈ نارکوٹکس تھانے نے بھی کارروائی کرتے ہوئے 70 کلو مین پوری گٹکا اور 400 گرام چرس قبضے میں لے لی گئی۔

جبکہ میر حسن ڈومکی نامی ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا اور ایک لوڈر رکشہ ضبط کر لیا گیا۔

امریکی صدارتی انتخاب؛ کملا ہیرس کی مہم کے دوران 54 کروڑ ڈالر جمع

واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے اپنی مہم کے محض ایک ماہ سے زیادہ عرصے میں 54 کروڑ ڈالر جمع کرلیے ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کملا ہیرس کی مہم کی انتظامیہ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے دوران بڑی تعداد میں عطیات جمع ہوئے ہیں۔

کملا ہیرس کی مہم کے منیجر جین اومالے ڈیلون نے کہا کہ کنونشن کے ہفتے کے دوران جمع ہونے والے 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سمیت 54 کروڑ ڈالر جمع ہوئے ہیں اور یہ ہیرس کے حق میں ڈیموکریٹس کے جذبے کا اظہار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنے دورانیے میں کسی بھی صدارتی امیدوار کے لیے جمع ہونے والے عطیات کا یہ سب سے بڑی رقم ہے۔

خیال رہے کہ کملا ہیرس 21 جولائی کو اس وقت ڈیموکریٹس کی صدارتی امیدوار بن گئی تھیں جب صدر جوبائیڈن اپنی جماعت کے رہنماؤں کے دباؤ کے باعث دستبردار ہوگئے تھے کیونکہ 27 جون کو ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں انہیں شکست ہوئی تھی۔

دوسری جانب کملا ہیرس کے امیدوار کے طور پر سامنے آنے کے بعد ڈیموکریٹس کو برتری حاصل ہوگئی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ دفاعی پوزیشن پر کھڑے ہوگئے ہیں اور میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بھی انہیں جدوجہد کا سامنا ہے۔

کملاہیرس کے نائب کے طور پر نامزد ٹم ویلز بھی ان کے ساتھ مہم چلا رہے ہیں اور 5 نومبر کو شیڈول صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے ریاست جیورجیا تک بس میں دورہ کریں گے تاکہ ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرپائیں۔

کراچی میں زیادتی کے بعد قتل کا واقعہ، گورنر سندھ کی لواحقین سے ملاقات

کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی بچی کے اہلخانہ سے چھیپا سردخانے میں ملاقات کی ، گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ جس شیطان نے یہ کام کیا جلد ڈھونڈ کر قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔

چھیپا سرد خانے میں مقتولہ کے اہلخانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ معصوم بچی کے قتل کے ذمے دار کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے ، بچی کے ورثا بچی کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے سکھر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے معصوم بچی کی مالی مدد کی ہے، بچی کے والد کی نوکری کا ذمہ لے لیا ہے، میں خود اس کیس کو دیکھوں گا۔

واضح رہے اتوار کی صبح صدر کے علاقے لکی اسٹار کے قریب کچرا کنڈی سے بچی کی بوری بند لاش ملی تھی بعدازاں پولیس نے مقتولہ کے ورثا کو تلاش کر لیا تھا۔

غزہ، مذاکراتی عمل نتیجہ خیز ہونا چاہیے؟

امریکا نے کہا ہے کہ مصر میں غزہ جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت تعمیری رہی اور مذاکرات رواں ہفتے کے آخر تک جاری رہیں گے۔ حماس کا وفد بھی غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات پر ثالثوں کے نتائج سننے کے لیے قاہرہ روانہ ہوا ہے۔

دراصل غزہ میں اسرائیل کی مستقبل میں فوجی موجودگی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اختلافات کسی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کی راہ میں حائل ہو رہے ہیں۔ موجودہ اختلافات ان مطالبات کا نتیجہ ہیں جو اسرائیل نے اس کے بعد پیش کیے جب حماس نے امریکی صدر جوبائیڈن کی پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کے ایک ورژن کو قبول کرلیا تھا۔ حماس نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے 2 جولائی کو پیش کردہ تجاویز پر عمل درآمد کے موقف پر قائم ہیں۔ حماس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈالنے سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔ اس سے قبل ایک حماس رہنما کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکا کملا ہیرس کی صدارتی مہم کی حمایت کے لیے جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں کر رہا ہے۔

درحقیقت اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے نئی شرائط کے ساتھ ثالثی کرنے والے فریقین کو مشکل میں ڈال دیا ہے، نیتن یاہو نے غزہ کی طرف مستقل جنگ بندی اور جامع انخلاء کو مسترد کردیا ہے جب کہ تل ابیب انتظامیہ کا اصرار ہے کہ نیٹزاریم کوریڈور پر قبضہ جاری رکھا جائے جو غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ حماس کو اسرائیل کی جانب سے ایک مشرقی، مغربی پٹی، نیتزارم راہداری کے ساتھ، جسے اسرائیل نے موجودہ جنگ کے دوران کلیئر کردیا تھا، اور ساتھ ہی غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی پٹی میں جسے فلاڈیلفی کوریڈور کہا جاتا ہے، اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی بر قرار رکھنے کے مطالبے پر تشویش ہے جو فلسطینیوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو روکتی ہے، جب کہ اسرائیل کی فلاڈلیفی کوریڈور پر موجودہ گرفت اسے مصر کے ساتھ واقع غزہ کی سرحد کا کنٹرول فراہم کرتی ہے، جو محصور غزہ کی واحد گزرگاہ ہے جو اسرائیل کی سرحد سے متصل نہیں ہے۔

حماس کے نزدیک اسرائیل نے اپنی شرائط اور پیرا میٹرز کو آخری لمحے میں تبدیل کیا ہے اور اسے فکر ہے کہ اگر اس نے کوئی بھی رعایت دی تو وہ مزید مطالبات کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے کسی پیش رفت کی کوشش میں خطے کا ایک دورہ کیا تھا جو منگل کو ختم ہوا تھا۔ نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد بلنکن نے کہا تھا کہ اسرائیل نے امریکا کی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے ایسا لگتا ہے کہ امریکا نے دونوں راہداریوں میں اسرائیلی فوجیوں کی مسلسل تعیناتی سمیت نیتن یاہو کی تجویز کردہ تبدیلیوں کو قبول کر لیا ہے۔ دوسرے موضوعات کے ساتھ ساتھ ’’عملدرآمد‘‘ پر مذاکرات کا مقصد فلاڈیلفی اور نیٹزاریم راہداریوں، فلسطینی قیدیوں کی تعداد اور اس بارے میں اختلافات کو دور کرنا ہے کہ کس کو رہا کیا جانا ہے۔

بلنکن نے ایک پریس کانفرنس میں اسرائیلی فوجیوں کی طویل مدتی بنیاد پر غزہ میں قبضے کی کسی بھی تجویز کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ معاہدے میں اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کا شیڈول اور مقام بالکل واضح تھا۔ رہی بات جنگ کی تو جنگ تو وہاں ہوتی ہے جہاں فریقین برابری پر ہوں اگر ایک کے ہاتھ میں اسلحہ ہو تو دوسرے کے ہاتھ میں بھی اسلحہ ہو، لیکن اگر ایک گروہ اسلحے سے لیس ہو جب کہ دوسرے کے ہاتھ میں فقط پتھر ہو تو وہ جنگ نہیں ظلم ہے، یہ ظلم اسرائیل فلسطین پر 1948 سے کرتا آ رہا ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 8 دسمبر 1947 کو امریکی صدر ہیری ایس ٹرومین کو خط ارسال کر کے مطالبہ کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تقسیم نہ کیا جائے، ورنہ تاریخ اقوام عالم کو فلسطینیوں کے ساتھ کیے گئے جرائم پر کبھی معاف نہیں کرے گی۔ قائد اعظم اور مسلم لیگ ہمیشہ فلسطین کی آزادی کے لیے آواز اُٹھاتے رہے حتیٰ کہ 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان منظور کی گئی تو اس تاریخی موقعے پر بھی فلسطین کے ساتھ یک جہتی کی قرارداد منظور کی گئی۔ اگست 1948 کواپنے پیغام عید میں قائد اعظم نے فرمایا ’’ تمام اسلامی ملکوں کو عید مبارک ہو، میرا عید کا پیغام سوائے دوستی اور بھائی چارے کے اور کیا ہوسکتا ہے، ہم سب یکساں طور پر خطرناک اور کٹھن دور سے گزر رہے ہیں۔ سیاسی اقتدار کا جو ڈرامہ فلسطین، انڈونیشیا اور کشمیر میں کھیلا جا رہا ہے وہ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔‘‘

کچھ عرصہ قبل یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلیٰ نمایندے جوزپ بوریل نے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کے حملوں سے ہونے والی تباہی دوسری جنگ عظیم (1939-1945) کے دوران جرمن شہروں میں ہونے والی تباہی سے کہیں زیادہ ہے۔فلسطینی عوام اور سرزمین فلسطین پر ظلم و ستم کا سلسلہ پون صدی سے جاری ہے، اس ستمگری کے کردار مختلف رہے ہیں۔ ان میں اپنے بھی اور بیگانے بھی اپنے اپنے انداز سے حصہ ڈالتے رہے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، اس لیے زخم بار بار تازہ ہو کر فلسطینیوں کے لیے رنج کا باعث بنتے ہیں۔

خود غرضی کے خمیر سے اٹھائے گئے عالمی نظام کا تعفن بھی جگہ جگہ فلسطین اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی صورت دھماکا خیزی کے ساتھ جبر آزما نظر آتا ہے۔ اس میں کیمپ ڈیوڈ معاہدہ بھی شامل ہے جو ماہ ستمبر میں ہی کیا گیا تاکہ مصر سے اسرائیل کے لیے رعایتیں ممکن بنائی جائیں اور فلسطینی عوام کو اسرائیل کے مقابل یکتا و تنہا کرنے کا ہدف بتدریج حاصل کیا جا سکے۔ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد اسرائیلی قابض فوج کے لیے فلسطینیوں اور ان کے پناہ گزین کیمپوں پر قیامت ڈھانا اور آسان ہو گیا۔ اوسلو معاہدہ بھی ہے اور 1993، 1994 کے دوران ہونے والے معاہدے بھی بعد ازاں اسی سلسلے کی کڑیاں ثابت ہوئے۔ یہ سب معاہدات بظاہر امن کے قیام کے لیے کیے جاتے اور بتائے جاتے رہے کہ ان کے بعد سب اچھا ہو جائے گا اور ہر طرف نارملائزیشن کا دور دورہ ہو جائے گا۔

خطے کے لیے استحکام و ترقی کی راہیں کھلیں گی اور راوی چین ہی چین لکھے گا۔اگرچہ بین الاقوامی قانون کے تحت کسی کو زبردستی بے گھر نہیں کیا جا سکتا، مگر یہ اسرائیل کا روز کا معمول ہے۔ غزہ پر جنگی بمباری کی صورت میں مسلط کی جانے والی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ فلسطینی شہریوں، ان کے بچوں اور عورتوں کے لیے موت اس مہنگی دنیا میں سستی ترین چیز کے طور پر موجود ہے۔ مساجد، تعلیمی ادارے، اسپتال کچھ بھی تو اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں رہا ہے، لیکن اس کے خلاف کسی بین الاقوامی ادارے یا فورم کی سطح پر کوئی اقدام ہوا، نہ کسی نے اسرائیل کی باز پرس کا اہتمام کیا۔ سب اسرائیل کے دوست، معاون، خیر خواہ بن کر سامنے آ رہے ہیں۔مصر نے جس کیمپ ڈیوڈ معاہدے پر دستخط کر کے اسرائیل کے وجود، سلامتی اور تحفظ کے حق کو تسلیم کر لیا تھا، وہ حق فلسطینیوں سے مسلسل چھینا جا رہا ہے۔ حتیٰ کہ ان کی شناخت بدلی جانے کا اسرائیلی ہدف آگے بڑھ رہا ہے۔ اس سفر میں اب سوائے فلسطینی عوام کے کوئی رکاوٹ نہیں۔

کیمپ ڈیوڈ سے شروع ہونے والی معاہدوں کی کہانی معاہدہ ابراہم تک پہنچ چکی ہے۔ کوئی مہینہ کم از کم فلسطینیوں کے لیے اچھا ثابت نہیں ہو رہا ہے کہ امریکی مدد سے ہونے والے اب تک کے سب معاہدے اسرائیل کی مضبوطی اور فلسطینیوں کی تنہائی کا ذریعہ ہی بنے ہیں۔ فلسطین کے اپنے اب فلسطینیوں کے بھائی بند کہلانے سے زیادہ اسرائیل کے دوست اور کزنز کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ مگر فلسطینی اسی ستمگری کے باوجود پھر سے عزم کا اعادہ کرتے نظر آرہے ہیں کہ ان کے عزم اور حوصلے کو اسرائیل کی دس ماہ سے جاری ستمگری کمزور نہیں کر پائی ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کے ڈاکٹرز، جنھوں نے اسرائیلی جنگ کے دوران غزہ کے اسپتالوں میں طبی خدمات انجام دی ہیں، نے برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو خط لکھ کر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹروں نے اپنے خط میں غزہ کے حالات بیان کرتے ہوئے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں جاری ’’ ناقابل تصور ظلم و ستم‘‘ کو ختم کریں۔

سچ تو یہ ہے کہ غزہ تباہی و بربادی کی ایک المناک داستان بن چکا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق غزہ اب رہنے کے قابل نہیں رہا۔ 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی چالیس ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں۔ اس وقت غزہ کی کم و بیش تیئس لاکھ سے زائد آبادی نفسیاتی اور جسمانی تکالیف میں مبتلا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ اس انسانی المیے میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ اس وقت، خوراک کی قلت الگ خوفناک شکل اختیار کر چکی ہے۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں بالخصوص سلامتی کونسل کو غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ اسرائیل کو فلسطین میں مزید خونریزی سے روکنا ہوگا۔ غزہ میں اسپتالوں پر بھی حملے رکوانے کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔