2018 میں فلم “ہاؤس فل 4” کی شوٹنگ کے دوران فلمساز ساجد خان پر جنسی ہراسانی کے الزامات نے انکی زندگی میں ایک طوفان برپا کر دیا تھا۔
مختلف خواتین کے الزامات نے ان کی زندگی اور کیریئر کو تہس نہس کر دیا۔ #MeToo تحریک کا ہدف بننے کے بعد انہیں میڈیا،عوام اور فلم انڈسٹری کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
پچھلے 6 سالوں سے خاموش رہنے کے بعد 54 سالہ فلمساز نے اب اپنی زندگی کے اس مشکل دور کے بارے میں بات کی ہے۔
ساجد خان نے انکشاف کیا کہ ان چھ سالوں میں انہوں نے کئی بار خودکشی کے بارے میں سوچا، یہ وقت بہت مشکل تھا، میں کام سے محروم ہوگیا اور آمدنی نہ ہونے کے باعث مجھے اپنا گھر بیچنا پڑا اور کرائے کے مکان میں منتقل ہونا پڑا۔ میری ماں جن کا انتقال 2024 میں ہوا، میری سب سے بڑی سپورٹ تھیں،آج وہ ہوتیں تو مجھے دوبارہ کھڑا ہونے کی کوشش کرتے دیکھ کر خوش ہوتیں۔
ساجد خان نے اپنے ماضی کے رویے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ابتدائی کیریئر میں میں شہ سرخیاں بنانے کے لیے سنسنی خیز باتیں کرتا تھا، آج جب اپنے انٹرویوز دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ وقت کی مشین لے کر جا کر خود کو روک دوں، میری بدتمیزی نے لوگوں کو ناراض کیا اور کام بند ہونے کے بعد زندگی پر سوالات اٹھنے لگے۔
ساجد خان نے کہا کہ ان پر میڈیا کے ذریعے یکطرفہ مقدمہ چلایا گیا، انہوں نے بتایا کہ میری ماں نے ہمیشہ مجھے خواتین کا احترام کرنا سکھایا، میں نے کبھی کسی عورت کی بےعزتی نہیں کی اور نہ کبھی کروں گا لیکن اس عرصے میں میں نے خود کا تجزیہ کیا اور اپنی زندگی اور بات چیت کے انداز کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔
ساجد خان کا کہنا تھا کہ کوویڈ کے بعد انٹرٹینمنٹ انڈسٹری بہت بدل گئی ہے، جب بھی میں پروڈکشن ہاؤسز کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کا نام #MeToo میں جڑا ہوا ہے اور ہم آپ کو سائن کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک فلم پر کام شروع کرنا ہے لیکن انڈسٹری کی بے یقینی کا سامنا اب بھی ہے
ساجد خان نے کہا کہ میں نے خود کو سمجھایا کہ یہ میری زندگی کی کتاب نہیں، صرف ایک باب ہے، میں نے اپنی بہن فرح اور اپنی ماں کے لیے خودکشی کا ارادہ ترک کیا تھا۔