وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو مستحکم، مضبوط اور خوشحال بنانے کیلیے اڑان پاکستان منصوبہ قومی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا، اقتصادی ٹیم کی انتھک کاوشوں کی بدولت آئندہ چھ ماہ میں اقتصادی اہداف حاصل کر لیں گے.
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر35 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جوملکی تاریخ کا بڑا اعزاز ہوگا، گزشتہ 9ماہ کے مثبت معاشی اشاریوں ، بہتر اقتصادی کارکردگی اور شفافیت کی گواہی عام آدمی بھی دے رہا ہے، پرعزم ہیں کہ نیا سال پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی نوید لے کر آئے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا معاشی ترقی برآمدات کے فروغ سے حاصل کی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، شرح نمو میں استحکام آ چکا ہے، اب ہمیں آگے بڑھنا ہے۔
معاشی ٹیم کی کاوشوں سے قومی خزانے میں72ارب روپے کے محصولات وصول ہوئے۔ دسمبر کے محصولات کا ہدف تقریباً حاصل کر لیا ہے جو97فیصد ہے۔ کراچی بندرگاہ پر فیس لیس آپریشن کے آغاز کیا گیا ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل مکمل کیا جا رہا ہے۔
کنٹینرز کی انسپیکشن کے وقت میں39فیصد کمی آئی ہے اور کاروباری حضرات کو 89 فیصد ریلیف ملا ہے۔ چینی کی افغانستان کو اسمگلنگ زیرو فیصد ہے جس سے ہم چینی برآمد کرنے کے قابل ہوئے۔ تیل کی سمگلنگ میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔ مختلف وزارتوں کی رائٹ سائزنگ، ای گورننس اور دیگر اقدامات پر عمل پیرا ہیں۔گزشتہ ماہ کے دوران احتجاج اور دھرنوں کے باوجود ہم نے کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
قومی معیشت میں میکرو استحکام لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ حکومت کی شفافیت اور کارکردگی کی گواہی عام آدمی بھی دے رہا ہے، کسی کو بھی سکینڈل لانے کی جرات نہیں ہوئی، جو آپ سب کی امانت، دیانت اور صداقت کی گواہی دے رہی ہیں۔ اب قومی معیشت کی ترقی کی جانب بڑھنا ہوگا جس کیلئے اپنے اہداف کے حصول کو یقینی بنانا ہوگا،
پالیسیز پر عملدرآمد کرنا ہوگا، 9 ماہ کی کامیابیوں سے حوصلہ حاصل کرکے مشکلات کا سامنا کریں اور آگے بڑھیں تاکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اہداف حاصل کئے جا سکیں۔ اقتصادی شرح نمو کیلئے ہم برآمدات پر توجہ دیں گے۔ گوادر ایئرپورٹ کو عالمی تجارت کا مرکز بنائیں گے۔
دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے تاہم ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پر قابو پانے کے لیے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں اور اپنے خون سے پاکستان کی آبیاری کر رہے ہیں، ان کا خون ضرور رنگ لائے گا۔ مسائل پر قابو پانے کیلئے جامع اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ کے سیکشن3 (7)میں ترامیم پر قانون سازی کی اصولی منظوری دیدی۔ انفارمیشن گروپ کے افسران کی بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز میں بطور پریس آفیسرز تعیناتی کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی منظوری کی سفارش کر دی۔
ان قواعد و ضوابط کے نتیجے میں تعیناتی کے عمل کو مزید شفاف اور میرٹ پر مبنی بنایا جا سکے گا۔ اجلاس میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز ٹھٹھہ کی رجسٹریشن، شناخت کی منظوری دی گئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں زندگی بچانے والے میڈیکل آلات کی قیمتوں کے تعین کیلئے کمیٹی کی تشکیل نو، نیشنل فوڈ سیفٹی، اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ اتھارٹی بل کو پارلیمنٹ بھیجنے کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 17دسمبر 2024 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی تاہم سٹیزن شپ ایکٹ میں ترامیم کی توثیق مؤخر کر دی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 18دسمبراورکابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کی 24دسمبر کے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گوادر بندرگاہ سے پچھلے تین ماہ میں پبلک سیکٹر درآمدات کی تفصیلات وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح81 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2024ء میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آنا خوش آئند ہے۔ میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا ہے لیکن یہ صرف آغاز ہے ،ہم نے اڑان پاکستان جیسے منصوبے کا آغاز کیا۔