خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں مسلح افراد نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 16 ملازمین اور ایک ڈرائیور کو اغوا کر لیا ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کی صبح قبول خیل میں پیش آیا۔ جس علاقے میں ان افراد کو اغوا کیا گیا ہے وہاں یورینیم کی کان کنی ہوتی ہے اور یہ منصوبہ اٹامک انرجی کمیشن کے تحت کام کرتا ہے۔
پولیس اہلکاروں نے بتایا ہے کہ تمام ملازمین ایک ویگن میں جا رہے تھے کہ پائندہ خان کے مقام پر مسلح افراد ان کی گاڑی روک کر ملازمین کو اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ان کی گاڑی کو آگ لگا دی۔
مقامی افراد نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ملازمین کو لکی مروت سے میانوالی جانے والے راستے سے اغوا کیا گیا۔ یہ علاقہ صوبہ پنجاب کے علاقے عیسی خیل کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اغوا کار ان ملازمین کو کس طرف لے گئے ہیں تاہم سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ان کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جس میں مقامی امن کمیٹی کے لوگ بھی معاونت کر رہے ہیں۔
تاحال کسی تنظیم نے ان افراد کے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی اغوا کاروں کے مطالبات سامنے آئے ہیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ایک بیان میں پاکستانی فوج کے اقتصادی منصوبوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔
اغوا کے چند گھنٹے بعد مغوی ملازمین کی کچھ مبینہ ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جن میں ان کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کے پاس ایک محفوظ مقام پر ہیں۔ ان ویڈیو پیغامات میں مغویوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کیے جائیں اور انھیں بازیاب کرایا جائے ۔ بی بی سی آزادانہ طور پر ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
لکی مروت میں گذشتہ ڈیڑھ سال سے حالات کشیدہ ہیں اور یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ لکی مروت کے علاقے غزنی خیل میں دو روز پہلے نامعلوم افراد نے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا تھا جس کے بعد مقامی امن کمیٹی اور پولیس کے اہلکاروں نے مسلح حملہ آوروں کا پیچھا کیا اور جھڑپ میں ایک مسلح شحص کو ہلاک کر دیا تھا ۔
لکی مروت کے مختللف علاقوں میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں جن کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی رہی ہیں۔ گذشتہ روز تھانہ گمبیلا کی حدود میں انسداد دہشت گردی کے محکمے کے اہلکاروں اور پولیس نے ایک مشترکہ کارروائی میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان ٹیپو گل گروپ کے تین شدت پسندوں کو جھڑپ میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔