بھارت میں ڈگری اپرنٹس کی سروسز دینے والی سب سے بڑی کمپنی، ٹیم لیز ( TeamLease) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے، سال رواں صرف 10 فیصد بھارتی انجینئروں کو ملازمت ملے گی.
بھارتی یونیورسٹیاں ہر سال 15 لاکھ انجینئر تیار کرتی ہیں مگر ان میں’’ 45 فیصد‘‘ انڈسٹری کے معیار پر پورا نہیں اترتے کہ وہ غیر معیاری یونیورسٹیوں سے نکلتے ہیں، کوٹھیوں میں قائم یہ تعلیمی کارخانے کم فیس لے کر عمدہ انجینئروں کے بجائے بے فائدہ اور معاشرے پہ بوجھ نوجوان پیدا کر رہے ہیں.
بھارت میں بیروزگار انجینئروں کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی کہ اب نامی گرامی سرکاری و غیر سرکاری یونیورسٹیاں اپنے انجینئرئنگ ڈیپارٹمنٹ بند کرچکیں جبکہ انجینئرئنگ پڑھانے والے پروفیسر ملازمت سے محروم ہو کر گھریلو اخراجات پورے کر نے کی خاطر عام ملازمتیں مثلاً کورئیر مین، ڈلیوری مین وغیرہ کرنے پہ مجبور ہیں۔
یاد رہے ، بھارت کو ہر سال ’’1 کروڑ 15 لاکھ ‘‘ملازمتیں جنم دینا ہوں گی کہ بیروزگاری کے عفریت سے نجات پا سکے، ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے، لاکھوں بیروزگاروں کی موجودگی بھارتی معاشرے میں جرائم اور نفسیاتی بیماریوں کو فروغ دے گی اور ان کی وجہ سے انتشار و ابتری پیدا ہو سکتی ہے، گویا پھیلتی بیروزگاری بھارت کا سنگین قومی مسئلہ بن چکی۔