پاکستانی ڈرامے جتنے پاکستان میں مقبول ہیں اتنے ہی سرحد پار بھارت میں بھی ہیں، اس کا ثبوت یوٹیوب پر پاکستانی ڈراموں کی پذیرائی کرتے بھارتیوں کے کمنٹس کی صورت میں نظر آتا ہے۔
کافی سالوں پہلے پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت کے پیش نظر ’زی گروپ‘ نے ایک ٹی وی چینل زی زندگی بھی متعارف کروایا تھا جس میں پاکستانی ڈرامے دکھائے جاتے تھے لیکن یہ چینل دونوں ملکوں کی سیاست کی نذر ہوگیا۔
ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں کوئی بھی شخص آرٹ کو پھیلنے سے نہیں روک سکتا ، یہی وجہ ہے کہ یوٹیوب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں بھارتی پاکستانی ڈرامے دیکھتے ہیں ۔
بھارت کے بڑے بڑے نامور اسٹار بھی پاکستانی ڈراموں سے خوب مرعوب ہوتے ہیں، کافی عرصہ قبل بھارت کی نامور اداکارہ ایشوریا رائے نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں پاکستان کا ڈرامہ ’تنہائیاں‘ بہت اچھا لگتا ہے اور وہ اسے فارغ وقت میں دیکھا کرتی ہیں۔
’تنہائیاں‘ پی ٹی وی کے دور کا ایک بہترین ڈرامہ تھا جسے 1980 کی دہائی میں پیش کیا گیا تھا۔
تاہم پی ٹی وی کا دور گزر جانے کے بعد بھی پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری خوب پھلتی پھولتی رہی ہے اور حال ہی میں بھارت کے ٹی وی اور ڈرامہ انڈسٹری کے اداکار کنول جیت سنگھ نے پاکستانی ڈراموں کی دل کھول کر تعریف کی ہے۔
پاکستانی ڈراموں میں ادا کیے جانے والے کرداروں اور کہانیوں کی تعریف کرتے ہوئے کنول جیت سنگھ نے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستانی ڈراموں کی کہانیاں بے حد مضبوط اور سبق آموز ہوتی ہیں، وہاں کی کہانیاں بہت غضب ناک لکھی جاتی ہیں۔
کنول جیت سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا سنیما ہم سے کم اور ڈرامہ انڈسٹری ہم سے زیادہ بہتر ہے۔
انہوں نے ماضی کی یاد تازہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ میں نے اداکارہ بشریٰ انصاری کے ساتھ ڈرامے میں کام کیا تھا، بھارت سے مجھے پاکستان جانے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لیے ڈرامے کی عکس بندی بینکاک میں ہوئی تھی۔
کنول جیت نے بشریٰ انصاری کی صلاحیتوں اور ڈائیلاگ ڈلیوری کی بھی خوب تعریف کی۔
کنول جیت سنگھ کا اعتراف اس بات کو ثبوت ہے پاکستانی ڈرامے بھارت میں کافی مقبول ہیں۔