تازہ تر ین

’’ڈبہ کال سینٹر‘‘— ارمغان جیسے فراڈیے کیسے ماہانہ کروڑوں کماتے ہیں؟

کراچی (اسد ابن حسن) مصطفیٰ قتل میں ارمغان کی گرفتاری کے بعد میڈیا میں بار بار ’’ڈبہ کال سینٹر‘‘، ’’ڈبہ کال سینٹر‘‘ کی بازگشت سنائی دیتی رہی ہے۔ اس قسم کے کال سینٹرز نہ صرف ارمغان چلا رہا تھا بلکہ ایسے سیکڑوں غیر قانونی کال سینٹرز ملک بھر میں چل رہے ہیں اور ان کا علم تمام متعلقہ اداروں کو ہے اور بیشتر کو ان کی سرپرستی بھی حاصل ہے جیسا کہ ارمغان کے سینٹر کی تھی۔

ڈبہ کال سینٹر اصل میں کس طرح فراڈ کرتے ہیں یہ سب اداروں کو تو معلوم ہے مگر بیشتر عوام کو اس کی آگاہی نہیں ہے۔ ڈبہ کال سینٹرز دو قسم کے فراڈ کرتے ہیں۔

 فراڈیے کال سینٹرز کے مالکان اور اس کے علاوہ کوئی بھی امریکی شہریوں کے کریڈٹ کارڈ کے تمام معلومات ڈارک ویب سائٹ سے خرید سکتا ہے جو کہ 100ڈالر سے لے کے ایک ہزار ڈالر تک ہوتی ہے۔

پہلا فراڈ LI (لوئر انٹرسٹ) لون سیٹلمنٹ کا فراڈ ہوتا ہے کیونکہ امریکی شہری اور تقریباً 95فیصد تارکین وطن اپنی تمام اشیاء اور تمام خریداری بینکوں کے لون اور کریڈٹ کارڈز سے ہی کرتے ہیں۔

ڈبہ کال سینٹر کا نمائندہ کسی بینک کا نمائندہ بن کر اپنے شکار کو فون کرتا ہے کہ آپ کے لون کی رقم 20ہزار ڈالر ہو گئی ہے، اب آپ کے خلاف قانونی کارروائی ہونے جا رہی ہے اگر آپ چاہتے ہیں یہ نہ ہو اور یکمشت 10 ہزار ڈالر دینے پر تیار ہیں تو آپ کا پورا لون ختم ہو جائے گا۔

 شکار اگر تردد یا شک کا اظہار کرتا ہے تو تھوڑی دیر بعد اسی بینک کے نمبر سے (جدید سافٹ ویئر کے ذریعے) بینک کے نام نہاد نمائندے کی کال اس شکار کو موصول ہوتی ہے کہ ’’ہم نے تھرڈ پارٹی سیٹلمنٹ کے لیے ایک کمپنی مقرر کی ہے اور اگر وہ چاہیں تو سیٹلمنٹ کروا لیں‘‘ جس پر شکار پھنس جاتا ہے اور جب تیسری کال دوبارہ تھرڈ پارٹی نمائندے کی آتی ہے تو یکمشت ادائیگی پر تیار ہو کر اپنے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کر دیتا ہے اور پھر وہ رقم نہ بینک کے پاس جاتی ہے نہ کسی اور ادارے کے پاس وہ سیدھی فراڈیے کے اکاؤنٹ میں جمع ہو جاتی ہے۔

دوسرا فراڈ امریکی کمپنیوں کی غیر قانونی اور بغیر معاہدہ پروڈکٹس فروخت کرنے سے متعلق ہے۔

بیشتر کال سینٹرز نہ صرف پاکستان میں بلکہ انڈیا میں بھی یہ غیر قانونی فروخت کا کام کر رہے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain