معروف بھارتی اداکار و میزبان جاوید جعفری نے اپنی ہمہ جہت صلاحیتوں کی بدولت انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے۔
وہ نہ صرف ایک بہترین اداکار ہیں بلکہ ڈانسر، کامیڈین اور سیاستدان کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں، حال ہی میں ان کی فلم “ان گلیوں میں” ملک بھر کے سینما گھروں میں ریلیز ہوئی۔
اگرچہ اس فلم میں کوئی بڑے اسٹار شامل نہیں لیکن اس کے باوجود اس نے باکس آفس پر اچھی کارکردگی دکھائی، البتہ کوئی بڑا بزنس نہیں کر سکی۔
حال ہی میں جاوید جعفری نے ایک میڈیا پورٹل کو دیے گئے انٹرویو میں سنیما کی موجودہ صورتحال اور اپنی فلم کے حوالے سے کھل کر بات کی۔
ہندوستان ٹائمز سے گفتگو کے دوران جاوید جعفری نے چھوٹے بجٹ کی فلموں کے تجارتی پہلو پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس ناظرین کے لیے ایک پیغام ہے، لوگ اکثر کہتے ہیں کہ ہم یہ فلم گھر پر دیکھ لیں گے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اگر ایسی فلموں کو سپورٹ نہ کیا جائے تو سینما کی روشنی مدھم پڑ جائے گی اور یہ ختم ہو سکتا ہے۔
جاوید جعفری نے فلمساز راجکمار ہیرانی کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہ سماجی پیغام دینے والی فلموں کو کمرشل انداز میں پیش کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فلم ساز ایک سماجی پیغام پر مبنی فلم بنانا چاہتا ہے، تو اسے کسی بڑے اسٹار کو لینا پڑتا ہے تاکہ لوگ سینما گھروں میں آئیں۔
جب میں راجکمار راؤ یا آیوشمان کھرانہ جیسے اداکاروں کی فلمیں دیکھتا ہوں، تو امید بندھتی ہے، یہ فلمیں شاید بڑے بلاک بسٹر نہ ہوں لیکن یہ اچھی کمائی کرتی ہیں اور اپنا اثر چھوڑتی ہیں۔
جاوید جعفری نے اپنی فلم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ “ان گلیوں میں” کی کہانی لکھنؤ میں مقیم 2 سبزی فروشوں ‘ویوان شاہ اور اونتیکا دسانی’ کے گرد گھومتی ہے جو ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے غریب طبقے کو بالی ووڈ میں مناسب نمائندگی نہیں دی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی اصل ہندوستان ہے لیکن اس طبقے پر فلمیں نہیں بنتیں، آج کل کی فلمیں صرف شاندار زندگیوں، فینسی یونیورسٹیوں اور امیر لوگوں کی کہانیوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ ایسا کرنا غلط نہیں لیکن کہانیاں سب کی ہونی چاہئیں، صرف امیر اور طاقتور لوگوں تک محدود نہیں ہونی چاہئیں۔