سوشل میڈیا صارفین اور شوبز شخصیات نے معروف اداکار و میزبان احمد علی بٹ سے ’عورت مارچ‘ کو فنڈنگ ملنے کے دعوے پر شواہد طلب کرلیے ہیں۔
احمد علی بٹ نے اپنے پوڈکاسٹ میں سماجی رہنما کنول چیمہ کو مدعو کیا تھا، جہاں دونوں نے فیمنزم اور عورت مارچ کے موضوع پر گفتگو کی۔
کنول چیمہ نے فیمنزم کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نزدیک بے حیائی کو فیمنزم کہنا درست نہیں اور نہ ہی عورتوں کا اپنے کپڑے اتار کر احتجاج کرنا فیمنزم ہے۔
اس دوران احمد علی بٹ نے گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کا ‘میرا جسم، میری مرضی کہنا صرف ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ اس میں بہت سی چیزیں شامل ہیں، جیسے کہ عورتوں کی زندگی کے اہم فیصلے، شادی کا انتخاب وغیرہ۔‘
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے احمد علی بٹ نے دعویٰ کیا کہ ’می ٹو‘ مہم کی طرح ’عورت مارچ‘ کا بھی حقیقی مقصد ہائی جیک کر لیا گیا ہے اور اب تو یہ ثابت بھی ہو چکا ہے کہ عورت مارچ جیسی تحریکوں کو غیر ملکی فنڈنگ ملتی ہے تاکہ پاکستانی معاشرے اور خاندانی نظام کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

ان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا، اور لوگوں نے ان سے ثبوت طلب کیے۔
شوبز انڈسٹری کی معروف شخصیات جیسے کہ فریحہ الطاف اور صائم صادق نے بھی احمد علی بٹ کے اس دعوے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

فریحہ الطاف نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک روشن خیال اداکار نے اس طرح کا بیان دیا، جبکہ صائم صادق نے بھی ان سے غیر ملکی فنڈنگ کے ثبوت مانگے۔
دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی احمد علی بٹ کے اس دعوے پر سوالات اٹھاتے ہوئے ان سے عورت مارچ کو غیر ملکی اور بھاری فنڈنگ کے شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔