مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والی لڑکی زوما کی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر آگئی۔
رپورٹ کے مطابق زوما عرف اولیویا کو مصطفیٰ عامر کے قتل سے ایک رات قبل شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ زوما پر یہ تشدد 4 اور 5 جنوری کی درمیانی رات کو کیا گیا جبکہ ان کا میڈیکل لیگل (ایم ایل) یکم مارچ کو کروایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زوما کے بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی میں فریکچر ہوا تھا اور دیر سے علاج کی وجہ سے انگلی کی ساخت بگڑ چکی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زوما کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے، باوجود اس کے کہ اس واقعے کو دو ماہ گزر چکے تھے۔ زوما کے جسم کے مختلف حصوں پر نصف درجن سے زائد نیل کے نشانات پائے گئے، اور دونوں بازو، کہنی، کلائی، کمر اور کولہے کے درمیان شدید درد پایا گیا۔
زوما کو سب سے زیادہ چوٹیں دائیں بازو پر آئیں، جس کی وجہ سے بازو کے پٹھے سخت ہو چکے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ زوما کا ڈی این اے سیمپل بھی لیا گیا ہے، جسے ملزم ارمغان کے گھر سے حاصل کردہ ڈی این اے سے میچ کیا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق ڈی این اے میچ ہو جانے کے بعد مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کا پس منظر:
مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش کے دوران ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے بتایا تھا کہ مصطفیٰ 6 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہوا تھا۔ ان کی والدہ نے اگلے روز ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی تھی۔ بعد ازاں، 25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی جس کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئیں۔
پولیس نے 9 فروری کو ملزم ارمغان کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا، تاہم ملزم نے مزاحمت کرتے ہوئے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی اور ان کا محافظ زخمی ہو گئے۔ کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا۔
ملزم شیراز کی گرفتاری کے بعد انکشاف ہوا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کر کے اس کی لاش حب لے جا کر جلا دی تھی۔
مقتول کی جلی ہوئی گاڑی اور لاش برآمد ہو چکی ہیں اور کیس میں قتل کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔
اس کیس کی تحقیقات میں مزید پیش رفت کی توقع ہے، جبکہ عدالت کی جانب سے قبر کشائی کا حکم بھی جاری ہو چکا ہے۔