پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو دی گئی ڈیڈ لائن آج 31 مارچ کو ختم ہوجائیگی جس کے بعد ان کو افغانستان بھیجے جانے کاسلسلہ شروع ہوجائیگا۔
دوسری طرف لاہور کے علاقہ ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ہونیوالے افغان مہاجرین امن کمیٹی کے جرگے میں لاہور میں مقیم افغان خاندانوں کے سربراہان اور بزرگ شریک ہوئے۔
جرگہ کے بعد ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے افغان مہاجرین امن کمیٹی کے نائب صدر حاجی محمد نے کہا انہوں نے زندگی کے 45 سال پاکستان میں گزارے ہیں۔ پاکستان میں جو پیار،عزت ،احترام ملا وہ ہمیشہ یاد رہے گا۔
حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ افغان مہاجرین کی واپسی مرحلہ وار کی جائے۔جن لوگوں کے پاس پروف آف رجسٹریشن کارڈ ہیں انہیں اپنا کاروبار سمیٹنے کے لئے وقت دیاجائے۔ ہمارے ساتھ خواتین ،بچے ،بیمار اور بزرگ ہیں۔ حکومت مختلف تحصیلوں اور اضلاع کے لئے ان کی واپسی کے دن مقرر کرے۔
افغان مہاجرین امن کمیٹی کے فوکل پرسن محمد خان نے کہا ہماری خواہش ہے کہ جس طرح پاکستان نے 45 سال تک ہماری مہمان نوازی کی ہے۔ اب واپسی کا عمل بھی باعزت ہونا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے نوجوان افغان مہاجرین محمدحسین خان، حافظ لاجور خان اور میڈیکل کے طالب علم نورمحمد خان نے بتایا ان لوگوں کی تو پیدائش ہی پاکستان میں ہوئی اور وہ پاکستان کو ہی اپنا گھر سمجھتے ہیں۔
یہاں ہمارے دوست ہیں، شادیاں ہوئی ہیں، بچوں کی رجسٹریشن پاکستان میں ہوئی ہے۔ یہ سب کچھ اچانک چھوڑ کرجانا مشکل اور تکلیف دہ ہے لیکن ہم حکومت پاکستان کے فیصلے کا احترام کریں گے۔
افغان امن کمیٹی جرگے نے واضع کیا کہ جو پاکستان کے امن اورسلامتی کے دشمن ہیں وہ ہمارے بھی دشمن ہیں۔ سرکاری ریڈیو کے مطابق حکومت نے یقین دلایا ہے کہ واپسی کے عمل میں کسی سے ناروا سلوک نہیں کیا جائے گا اور واپس جانے والوں کیلئے خوراک اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے انتظامات کئے گئے ہیں۔