سندھ حکومت نے کراچی میں ہیوی ٹرانسپورٹ کے لیے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کردی جبکہ ڈرائیورز کے لیے رینڈم ڈرگ ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کراچی میں ٹریفک مسائل پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء سعید غنی، مکیش کمار چاولہ، ضیاء الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو، کمشنر کراچی حسن نقوی سمیت دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔
اجلاس میں تمام ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز (HTVs)، لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز (LTVs) اور پبلک سروس وہیکلز (PSVs) میں ٹریکر اور ڈیش کیم کی تنصیب کو بھی لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تمام بھاری و ہلکی گاڑیوں میں انڈر رن پروٹیکشن ڈیوائسز کی تنصیب لازمی ہے، لیک کرتے یا بفل پلیٹس کے بغیر واٹر ٹینکرز کا سڑکوں پر چلنا ممنوع ہے۔ فٹنس سرٹیفکیٹ منسوخ گاڑیاں ضبط کی جائیں گی اور دوبارہ اجازت محکمہ ٹرانسپورٹ سے مشروط ہوگی۔
انہوں نے شفاف ای ٹکٹنگ کے لیے فیس لیس خودکار نظام متعارف کرانے کی ہدایت دی اور محکمہ ٹرانسپورٹ، ایکسائز، لائسنسنگ اتھارٹی، ٹریفک پولیس اور نادرا کو باہم منسلک کرنے کی بھی ہدایت دی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ٹریفک قوانین پر مؤثر اور ہم آہنگ عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت دی اور ٹریفک انجینئرنگ بیورو کی تنظیمِ نو کر کے اسے میئر کراچی کے ماتحت کرنے کا حکم دیا۔ مزید برآں، انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس سے قبل بین الاقوامی معیار کی تربیت کو لازمی قرار دیا اور لائسنس ہولڈرز کے لیے ڈی میرٹ پوائنٹ سسٹم متعارف کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے غیر قانونی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، غیر مجاز سائرن و لائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لانے کی بھی ہدایت دی، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے، ٹرپل سواری اور غیر محفوظ بائیکس کے خلاف بھی سخت کارروائی کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فیصلوں پر فوری عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی، جس کی نگرانی آئی جی پولیس خود کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں بڑھتے ہوئے روڈ حادثات پر میں انتہائی افسردہ ہوں۔ ٹریفک اور ضلع پولیس کو مل کر کام کرنا چاہیے اور مجھے صرف روڈ حادثات کی روک تھام چاہیے، انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل برداشت ہے، ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں۔
آئی جی پولیس نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں 2024ء میں 1,607,065 چالان ہوئے جس میں 1,336 ملین روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 512,190 گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں ہوئیں، 11,287 ڈرائیورز حراست میں لیے گئے اور مجموعی طور پر 650 ایف آئی آر درج کی گئیں۔