سال 2024 میں جنس تبدیل کروا کر لڑکے سے لڑکی بننے والی سابق بھارتی کرکٹر اور کوچ سنجے بانگر کی بیٹی عنایہ نے کرکٹرز پر سنگین الزامات عائد کردیے۔
عنایہ، جو پہلے آریان بانگر کے نام سے پہچانی جاتی تھیں، انہوں نے اپنے صنفی تبدیلی کے سفر کے ساتھ ساتھ کرکٹ حلقوں میں درپیش ہراسانی اور عدم برداشت کا دل سوز احوال بیان کیا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں عنایہ بانگر نے بتایا کہ انہیں کچھ کرکٹرز کی جانب سے نازیبا پیغامات اور برہنہ تصاویر موصول ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے جہاں حمایت بھی خوب ملی وہیں مجھے ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑا، کچھ کھلاڑیوں نے مجھے اپنی برہنہ تصاویر بھی بھیجیں۔
عنایہ بانگر نے ہراسانی کے واقعات کا انکشاف کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ایک فرد نے مجھے سرِعام گالیاں دیں اور پھر میری تصاویر مانگیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک بار میں بھارت میں تھی جب ایک بزرگ کرکٹر کو میں نے اپنی صورتحال بتائی تو انہوں نے مجھے کہا کہ ‘چلو گاڑی میں چلتے ہیں، مجھے تمہارے ساتھ سونا ہے’۔
عنایہ کا کہنا تھا کہ وہ کرکٹ کے میدان میں بہت سے نامور بھارتی کرکٹرز، مثلاً یشسوی جیسوال، سرفراز خان اور مشیر خان کے ساتھ کھیل چکی ہیں لیکن طویل عرصے تک اپنے اصل تشخص کو چھپانے پر مجبور رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے کئی سالوں تک اپنی شناخت چھپائی، صرف اس لیے کہ وہ مشہور کرکٹر سنجے بانگر کی بیٹی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں آریان (عنایہ) نے اپنی hormonal replacement surgery کروالی تھی اور سوشل میڈیا پر انہوں نے 10 ماہ کے دوران اپنے اندر آنے والی تبدیلیوں سے سوشل میڈیا صارفین کو بھی آگاہ کیا تھا۔
عنایہ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ ‘پروفیشنل کرکٹ کھیلنے کا خواب پورا کرنے کیلئے میرا سفر قربانیوں، مزاحمت اور غیر متزلزل لگن سے بھرپور رہا، صبح سویرے میدان میں آنے سے لے کر دوسروں کے اعتراضات اور تبصروں کا سامنا کرنے تک ہر قدم پر طاقت درکار تھی’۔
انہوں نے لکھا کہ ‘لیکن کھیل کے علاوہ میرا ایک اور سفر تھا، خود کو دریافت کرنے کا سفر جس میں مجھے بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، اپنے اصل کو اپنانے کا مطلب تھا مشکل راستہ چُننا، قابل قبول بننے کیلئے آسان راستے کا انتخاب نہ کرنا اور میں جو ہوں اس کے لیے کھڑا ہونا، حالانکہ یہ سب بالکل آسان نہیں تھا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آج مجھے اس کھیل کا حصہ بننے پر فخر ہے جس سے مجھے محبت ہے، نہ صرف ایک کھلاڑی کے طور پر بلکہ اپنے اصل کے ساتھ اسکا حصہ بننے پر، راستہ آسان نہیں تھا لیکن اپنے اصل کو تلاش کرنا ہی سب سے بڑی فتح ہے۔‘
اپنے والد سنجے بنگر کی طرح عنایہ بھی ایک کرکٹر ہیں جنہوں نے مقامی کلب کرکٹ میں ‘اسلام جمخانہ’ کی نمائندگی کی، علاوہ ازیں وہ لیسٹر شائر کے ‘ہنکلے کرکٹ کلب’ کیلئے بھی کھیل چکے ہیں۔