غزہ میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر غزہ میں جاری نسل کشی براہ راست نشر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
مصر کے 2 سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں جاری مذاکرات میں ’اہم پیش رفت‘ دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محصور علاقے میں طویل مدتی جنگ بندی پر اتفاق رائے پایا گیا ہے، تاہم حماس کے ہتھیاروں سمیت کچھ اہم نکات باقی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جاری مذاکرات میں مصر اور اسرائیل کے وفود بھی شامل ہیں، مصر اور قطر نے تازہ ترین مذاکرات کے بارے میں پیش رفت کی اطلاع نہیں دی۔
قبل ازیں مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے القہرہ نیوز ٹی وی نے خبر دی تھی کہ مصری انٹیلی جنس کے سربراہ جنرل حسن محمود رشاد نے گزشتہ روز قاہرہ میں اسٹریٹجک امور کے وزیر رون درمر کی سربراہی میں اسرائیلی وفد سے ملاقات کریں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں پیش رفت سے قبل گزشتہ رات مقبوضہ بیت المقدس میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رون درمر نے کہا تھا کہ حکومت یرغمالیوں کی واپسی، حماس کی فوجی صلاحیت اور غزہ میں اس کی حکمرانی کے خاتمے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ یہ علاقہ دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے ۔
36گھنٹے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 100 افراد کی شہادت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو اپنی فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اب تک کم از کم 52,314 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جبکہ 17ہزار 792 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
18 مارچ کو اپنی جارحیت دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیل کم از کم 2 ہزار 222 فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے۔
اسرائیل نے دنیا کو براہ راست نسل کشی کا سامع بنادیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل
دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی زیادہ تر آبادی کو زبردستی بے گھر کیا اور جان بوجھ کر انسانوں کی تباہی کے حالات پیدا کرنے کے ساتھ اس نے دنیا کو براہ راست نسل کشی کا سامع بنا دیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل ایگنس کیلامارڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاستیں بے اختیار نظر آرہی ہیں، اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا، تمام کثیر نسلی خاندانوں کا صفایا کر دیا، گھروں، معاش، اسپتالوں اور اسکولوں کو تباہ کر دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 2024 کے دوران اس نے اسرائیل کی جانب سے متعدد جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دی جن میں شہریوں اور شہری املاک پر براہ راست حملے اور اندھا دھند اور غیر متناسب حملے شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات نے19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے گھر کیا جو غزہ کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہے۔
65 ہزار سے زائد فلسطینی بچے شدید غذائی قلت کا شکار
دریں اثنا، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی جاری ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینی بچوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شدید غذائی قلت پیدا ہو گئی ہے اور 11 لاکھ میں سے 65 ہزار سے زائد بچے اسپتالوں میں داخل ہیں جو روزانہ بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل بھوک اور پیاس کو عام شہریوں کے خلاف منظم جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سرحدی گزرگاہوں کی مسلسل بندش سے خاص طور پر بچوں اور نومولودوں کی صحت کی صورتحال میں تباہ کن خرابی آئی ہے، ۔
دفتر نے بگڑتی ہوئی انسانی تباہی اورخوراک، ادویات اور صاف پانی کی کمی کی وجہ سے لاکھوں بچوں، خواتین اور بزرگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔