کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے 53 کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے مقدمے میں عاطف خان کی درخواست ضمانت پر طرفین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت کے روبرو 53 کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے مقدمے میں نادیہ حسین کے شوہر عاطف خان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ اداکارہ نادیہ حسین عدالت میں پیش ہوئیں۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر فیصل خان نے دلائل میں کہا کہ عاطف خان نجی کمپنی کاسی ای او اور تمام معاملات کا انچارج تھا۔ ملزم بطورسی ای او کمپنی کے تمام معاملات کا کسٹوڈین تھا۔ وہ کمپنی کا اکاونٹ ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عاطف خان نے کمپنی کاپیسہ اپنےبزنس اکاؤنٹ میں منتقل کیا۔ ملزم نے کمپنی کا اعتماد بھی توڑا۔ نجی بینکوں کا ریگولیٹر اسٹیٹ بینک ہے اس لئے یہ کیس ایف آئی اے کے دائرہ میں آتا ہے۔ نجی بینکوں میں کوئی بھی جرم ہوگا وہ ایف آئی اے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ ملزم کے مقدمے کی تمام دفعات جرم کے مطابق ہیں۔
کمپنی کے وکیل حیدر وحید ایڈوکیٹ نے دلائل میں کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں اگر مقدمہ دیر سے بھی درج ہو تو فرق نہیں پڑتا۔ ملزم چیک لے کر اپنے پاس رکھ لیتے جس کے باعث ان کا اکاونٹ زیرو لگتا تھا۔ یہ لوگ کبھی کبھی چیک ان کیش بھی کرلیتے تھے۔ ملزمان نے کمپنی کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ کمپنی کو شوق نہیں ہے کہ اپنے ہی سی ای او کیخلاف مقدمہ درج کراتی۔
کمپنی کے وکیل نے مزید کہا کہ ملزم کمپنی کے نام پر پیسے لے کر اپنے بزنس میں استعمال کرتے رہے۔ ملزم کہتا ہے ریکوری کا معاملہ ہے، یہ ریکوری کا نہیں یہ فراڈ کا معاملہ ہے۔ ملزم بریچ آف ٹرسٹ کا باعث بنے ہیں۔ ملزم مائنس 51 کروڑ چھوڑکرکئے، ملزمان نے کمپنی تباہ کردی۔ ملزمان نے کسی الزام کو مسترد نہیں کیا۔ ملزموں نے جو جرم کیا ہے اس کی سزا عمر قید ہوسکتی ہے، لیکن میں ایسا نہیں چاہتا۔
وکیل صفائی مکیش تلریجہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پرائیویٹ لیمٹڈ کمپنی ہے، پبلک لمیٹڈ کمپنی نہیں۔ اس کیس میں سزا ایک دن کی ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ پرائیویٹ کمپنی کا کیس ایف آئی اے نہیں لے سکتی۔ کمپنی کا انٹرنل آڈیٹر نااہل تھا جسے اتنا بڑا فراڈ کا پتہ نہیں چل سکا۔
نادیہ حسین کے وکیل محمد فاروق ایڈوکیٹ نے دلائل دیئے کہ نادیہ حسین کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ ملزم عاطف خان کی بیوی ہے۔ نادیہ حسین نے ایف آئی اے میں پیش ہوکربیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ میڈیا ہائپ کی وجہ سے نادیہ کو بلاوجہ کیس میں ملوث کیا جارہا ہے۔
تفتیشی افسر نے واضح کیا کہ نادیہ حسین ملزمہ نہیں ہے نہ ہمیں مطلوب ہے۔ وکیل صفائی نے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے لکھ کردے دے کہ وہ نادیہ حسین کو گرفتار نہیں کرے گی۔ ملزمہ نادیہ حسین کی عبوری ضمانت کو کنفرم کردیا جائے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نادیہ حسین کیس میں بینیفشری ہے، ابھی معاملہ ابتدائی مراحل میں ہے۔ عدالت نے نادیہ حسین اور انکے شوہر عاطف خان کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ درخواستوں کا فیصلہ 14 مئی کو سنایا جائے گا۔