حماس نے غزہ میں قید آخری زندہ امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا ۔ایڈن الیگزینڈر، جو ایک 21 سالہ اسرائیلی-امریکی فوجی ہیں، کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔ وہ 584 دنوں تک قید میں رہے ۔حماس نے ان کی رہائی کو امریکہ کے ساتھ جاری مذاکرات کے تناظر میں خیرسگالی کے اقدام کے طور پر پیش کیا ہے، جس کا مقصد جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے راہ ہموار کرنا ہے ۔ایڈن الیگزینڈر کو خان یونس کے قریب ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا، جہاں سے انہیں اسرائیلی دفاعی افواج کے حوالے کیا گیا ۔ان کی رہائی کے بعد، ایڈن نے اپنی والدہ یاایل الیگزینڈر سے ایک جذباتی فون کال کی، جس میں انہوں نے اپنے بیٹے کی آواز سن کر خوشی اور سکون کا اظہار کیا ۔اس پیش رفت کے بعد، حماس نے فوری مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے، جس میں مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، محاصرہ ختم کرنا، قیدیوں کا تبادلہ، اور غزہ کی تعمیر نو جیسے امور شامل ہیں ۔تاہم، اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات صرف فوجی دباؤ کے تحت جاری رہیں گے، اور اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو وسیع پیمانے پر فوجی کارروائی کی جائے گی ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کو امریکہ کے لیے خیرسگالی کا قدم قرار دیا ہے، اور اس اقدام کو مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کے لیے مثبت پیش رفت کے طور پر سراہا ہے ۔یہ رہائی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے قبل عمل میں آئی ہے، جس میں وہ سعودی عرب، قطر، اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے ۔
