فرانس سے رافیل جنگی جہازوں کی خریداری کا معاہدہ حالیہ بھارتی تاریخ کا سب سے متنازع دفاعی سودا رہا ہے۔ ابتداء میں اسے بھارتی فضائیہ کو جدید بنانے کی ایک اسٹریٹجک ضرورت قرار دیا گیا، مگر نریندر مودی کے دور میں یہ معاہدہ بدعنوانی اور اقرباء پروری کی علامت بن گیا۔ 2016 میں بھارت نے فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا، جس کی مالیت 7.4 ارب ڈالر تھی۔ اس معاہدے کا سب سے متنازع پہلو، انیل امبانی کے ریلائنس گروپ کو آفسیٹ پارٹنر کے طور پر منتخب کرنا تھا، جس کے تحت رافیل بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کو اس ڈیل سے حاصل ہونے والی رقم کا ایک حصہ بھارت کے دفاعی شعبے میں دوبارہ لگانا تھا۔ ریلائنس کو ہوا بازی کی صنعت میں کوئی تجربہ نہیں تھا، لیکن مودی حکومت نے اُسے راتوں رات دفاعی شعبے میں شامل کر لیا۔یہ تنازع 2019 کے عام انتخابات سے پہلے اپوزیشن کے لیے ایک بڑا انتخابی نعرہ بن گیا۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے پارلیمنٹ میں اور عوامی جلسوں میں بار بار وزیراعظم مودی پر کرونی کیپٹلزم کا الزام لگایا کہ اُنہوں نے بی جے پی سے قریبی تعلقات کی وجہ سے انیل امبانی کو آفسیٹ شرائط کے ذریعے فائدہ پہنچایا اور سرکاری ادارے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو نظر انداز کیا۔ ایک اور بڑا تنازع فی طیارہ قیمت تھی۔
