ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی بین الاقوامی طلبہ کو داخلہ دینے کی اجازت معطل کر دی ہے اور یونیورسٹی میں موجود بین الاقوامی طلبہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ دوسری یونیورسٹی منتقل ہو جائیں ورنہ ان کا قانونی درجہ ختم کر دیا جائے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ کو اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے جو ایک وسیع ریکارڈز کی درخواست کی قانونی حیثیت کے بارے میں جاری خط و کتابت کے بعد کیا گیا ہے، جس کا علم معاملے سے واقف تین افراد نے دیا۔یہ ریکارڈز کی درخواست ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی تحقیقات کا حصہ ہے، جس میں وفاقی حکام یونیورسٹی کی بین الاقوامی طلبہ کی داخلہ پالیسی پر سختی سے سوال اٹھا رہے ہیں۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نویم نے اس خط کی کاپی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X (سابقہ ٹویٹر) پر شیئر کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ “میں آپ کو مطلع کرنا چاہتی ہوں کہ فوری طور پر ہارورڈ یونیورسٹی کا اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام کا سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیا گیا ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ “اس سرٹیفکیٹ کی منسوخی کا مطلب ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی 2025-2026 تعلیمی سال میں F یا J ویزہ رکھنے والے کسی بھی غیر ملکی طالب علم کو داخلہ نہیں دے سکتی۔ اس فیصلے کا مطلب یہ بھی ہے کہ موجودہ F یا J ویزہ رکھنے والے طلبہ کو اپنی غیر ملکی حیثیت برقرار رکھنے کے لیے دوسری یونیورسٹی منتقل ہونا ہوگا۔کرسٹی نویم نے اس فیصلے کی justification دیتے ہوئے کہا کہ “یہ کارروائی ہارورڈ کی رپورٹنگ کی بنیادی شرائط کی خلاف ورزی کا نتیجہ ہے۔ اس کا مقصد ہارورڈ اور دیگر یونیورسٹیوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ قانون کی پابندی کرے گی اور معاشرے اور کیمپسز میں موجود امریکی دشمنی اور سام پرستی جیسے مسائل کا خاتمہ کرے گی۔”
