تازہ تر ین

یورپی یونین کو چین اور گلوبل ساؤتھ کی شراکت داری سے سبق لینا چاہیے,چینی میڈیا

یورپی یونین اور چین کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون کی راہ میں کئی پیچیدہ عوامل حائل ہیں، حالانکہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کے باعث توقع تھی کہ یورپ اور چین کے درمیان تعاون بڑھے گا۔یورپی یونین ایک طرف تو اپنی “اسٹریٹیجک خودمختاری” کی طرف گامزن ہے، لیکن یہ عمل کئی غیر مرئی اور ناقابل فہم اقتصادی و سیاسی رکاوٹوں سے گھرا ہوا ہے۔ اگرچہ یورپی منڈیوں کا انحصار چین کے ساتھ بہتر دو طرفہ تجارتی تعلقات پر بڑھتا جا رہا ہے، لیکن یورپ اور امریکہ میں پائی جانے والی قیاسی مالیاتی بلبلے کی کیفیت نے عالمی معیشت کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔2008 کے مالیاتی بحران کے دوران جس قیاسی قرضے کو مؤثر طریقے سے قابو میں نہیں لایا گیا، وہ آج مزید بڑھ چکا ہے اور یورپی مرکزی بینک بھی اس دائرے میں پھنس چکے ہیں۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے صرف شرح سود کو بڑھانے یا کم کرنے کی پالیسی ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مالیاتی نظام میں قیاسی قرضے کے خاتمے کے لیے “گلاس-اسٹیگال” جیسے اصولوں کی طرف لوٹنا ہوگا، جن کے تحت کمرشل بینکنگ اور انویسٹمنٹ بینکنگ کے درمیان قانونی حد بندی کی جاتی تھی — یہ پالیسی سابق امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ کے دور میں متعارف ہوئی تھی۔یہ بھی کہا گیا کہ وال اسٹریٹ اور لندن کے مالیاتی ادارے اس اصلاحات کو رضاکارانہ طور پر قبول نہیں کریں گے۔ اسی لیے مغربی مرکزی بینکوں کی جگہ “قومی بینکاری نظام” کو متعارف کروانا ہوگا، جو قومی مفاد اور عوامی بھلائی کی بنیاد پر نجی بینکوں کو پیداوار اور انفراسٹرکچر کے لیے قرض فراہم کرے گا۔ یہی وہ معاشی تصور ہے جسے “فزیکل اکانومی” کہا جاتا ہے، اور جو چین کی ترقی کی بنیاد رہا ہے۔چین نے 1980 کی دہائی سے “چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلسٹ نظام” کے تحت انہی اصولوں پر عمل کیا، جس کے تحت بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور دیگر عالمی اقدامات تشکیل دیے گئے، جن میں گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو شامل ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain