سائنس دانوں نے ایک خاص قلم بنایا ہے جو ہاتھ کی حرکت کا جائزہ لے کر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے رعشے کی ابتدائی علامات کی نشان دہی کر سکتا ہے۔ یہ جدت بیماری کے لیے تشخیص کا سستہ ذریعہ فراہم کر سکے گی۔
یہ ڈیوائس اعصابی بیماری سے متاثر یا بیماری سے پاک افراد کے لکھنے کے طریقے میں فرق شناخت کر سکتی ہے۔
نشان دہی کی جانے والی علامات میں ہاتھوں میں جھٹکے آنا اور ہاتھوں اور جسم کی حرکت کا خراب ہونا شامل ہیں۔
رعشے کا مرض الزائمر کے بعد دوسری سب سے عام اعصابی بیماری ہے۔ تاہم، ماہرین کی قلت کی وجہ سے کم آمدنی اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مریضوں کی موٹر اسکلز کے مشاہدے کے ذریعے تشخیص نہیں ہو پاتی ہے۔
ہاتھ کی لکھائی ایک پیچیدہ عمل ہے جس کے لیے دماغ اور ہاتھ کے درمیان تعلق ضروری ہوتی ہے اور ماضی کی تھقیق میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ رعشے کا مرض اس کو متاثر کرتا ہے۔
یہ اے آئی پین مقناطیسی سیاہی رکھتا ہے جو لکھائی کے نمونوں کا تجزیہ کر کے رعشے کی علامات کی نشان دہی کرتا ہے۔