نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ٹک ٹاکر ثنا ء یوسف کے قتل کے تناظر میں ٹاکرز اور انفلوئنسرز کیلئے ایڈوائزری جاری کردی۔
رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاکرز، وی لاگرز، انفلوئنسرز اور بلاگرز کو لائیو اسٹریمنگ کی لوکیشن ظاہر کرنے، سوشل میڈیا پر ہر کسی کو دوست بنانے اور مشکوک دعوتوں میں جانے سے گریز کرنے سے متعلق ڈیجیٹل تخلیق کاروں کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں ٹاک ٹاکرز، وی لاگرز، انفلوئنسرز اور بلاگرز سے کہا گیا ہے کہ وہ محتاط رہیں لائیو اسٹریمنگ کی لوکیشن ظاہر نہ کریں، سوشل میڈیا پر ہر کسی کو دوست نہ بنائیں اور ہر کسی کے بلانے پر ملاقات یا کام کے سلسلے میں جانے سے گریز کریں اور حقیقی دنیا میں بھی محتاط رہیں۔
ایڈوائزری کے مطابق تخلیق کار اپنی ڈیجیٹل موجودگی محفوظ، مثبت اور ذمہ دارانہ انداز میں برقرار رکھیں، ذاتی اور ڈیجیٹل تحفظ یقینی بنانے کے لیے نیشنل سرٹ کی ہدایات پر عمل کریں، شناخت اور خیالات کے باعث آپ کو آن لائن اور حقیقی دنیا میں خطرات ہوسکتے ہیں۔
ڈیجیٹل تخلیق کاروں سے کہا گیا ہے کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے آپ کی جعلی آڈیو یا ویڈیو آئے تو فوری تردید کریں، سوشل میڈیا اکاوٴنٹس پر ملٹی فیکٹر تصدیق اور مضبوط پاس ورڈز لگائیں، سوشل میڈیا اکاوٴنٹس کی پرائیویسی سیٹنگز کریں، مشکوک لنک نہ کھولیں۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کا کہنا ہے کہ انفلوئنسرز لائیو اسٹریمز یا پوسٹس میں اپنی موجودہ لوکیشن ظاہر کرنے سے گریز کریں، سوشل میڈیا پر ہر شخص کو دوست بنانے سے گریز کریں۔ اپنے پلیٹ فارم پر آنے والے تبصروں اور پیغامات کی باقاعدہ نگرانی کریں، غیر اخلاقی یا نامناسب تبصرے فوری بلاک اور متعلقہ پلیٹ فارمز پر رپورٹ کریں۔
یاد رہے کہ 2 جون کو 22 سالہ ملزم عمر حیات عرف ‘کاکا’ نامی ٹک ٹاکر نے دوستی کرنے کی خواہش کے جواب میں نہ کرنے پر 17 سالہ انفلوئنسر و ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو فائرنگ کرکے ان کی رہائش گاہ کے اندر قتل کردیا تھا۔
پولیس نے ملزم کو 20 گھنٹوں کے اندر گرفتار کرلیا جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عمر حیات کو کو شناخت پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔